الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے میوہ جات ( تناول فرمانے ) کا بیان
6. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحفے کے بدلے میں تحفہ دیا
حدیث نمبر: 202
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا شريك، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء، قالت: «اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بقناع من رطب واجر زغب، فاعطاني ملء كفه حليا» او قالت: ذهباحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: «أَتيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ وَأَجْرٍ زُغْبٍ، فَأَعْطَانِي مِلْءَ كَفِّهِ حُلِيًّا» أَوْ قَالَتْ: ذَهَبًا
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تر کھجوروں اور چھوٹی ککڑیوں کا تھال، جن پر ابھی روئی باقی تھی، لےکر حاضر ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہتھیلی بھر کر زیور دیا، یا فرمایا: سونا عطا کیا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«مسند احمد (359/6)، المعجم الكبير للطبراني (273/24 ح 694) وحسنه الهيثمي فى المجمع (13/9)!»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبداللہ بن محمد بن عقیل جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔
➋ شریک القاضی مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے، لہٰذا اسے حسن قرار دینا غلط ہے۔
نیز دیکھئے حدیث سابق: 201

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.