الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
811. وَمِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 20231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا الثوري ، حدثني ابي ، عن الشعبي ، عن سمعان بن مشنج ، عن سمرة بن جندب , قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة فقال: " اههنا من بني فلان احد؟" قالها ثلاثا، فقام رجل، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما منعك في المرتين الاوليين ان تكون اجبتني؟ اما إني لم انوه بك إلا لخير، إن فلانا لرجل منهم مات إنه ماسور بدينه" , قال: لقد رايت اهله ومن يتحزن له قضوا عنه حتى ما جاء احد يطلبه بشيء..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَن سَمْعَانَ بْنِ مُشَنَّجٍ ، عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ: " أَهَهُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ؟" قَالَهَا ثَلَاثًا، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مَنَعَكَ فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَنْ تَكُونَ أَجَبْتَنِي؟ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكَ إِلَّا لِخَيْرٍ، إِنَّ فُلَانًا لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَاتَ إِنَّهُ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ" , قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ أَهْلَهُ وَمَنْ يَتَحَزَّنُ لَهُ قَضَوْا عَنْه حَتَّى مَا جَاءَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْءٍ..
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنازے میں تھے نماز کے بعد تین مرتبہ فرمایا کہ یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا جی ہاں! (ہم موجود ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے پہلی مرتبہ میں جواب کیوں نہیں دیا؟ میں نے تمہیں اچھے مقصد کے لئے پکارا تھا تمہارا ساتھی جو فوت ہوگیا ہے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کردو) راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے اس کے اہل خانہ اور اس کا غم رکھنے والوں کو دیکھا کہ انہوں نے اس کا قرض ادا کردیا اور پھر کوئی مطالبہ کرنے والا نہ آیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.