الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
شکار کے مسائل
6. باب في صَيْدِ الْبَحْرِ:
6. سمندری شکار کا بیان
حدیث نمبر: 2051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا زكريا بن عدي، حدثنا ابن عيينة، عن عمرو يعني: ابن دينار، عن جابر، قال:"بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاث مئة، فاصابنا جوع حتى اتينا البحر وقد قذف دابة، فاكلنا منها حتى ثابت اجسامنا، فاخذ ابو عبيدة ضلعا من اضلاعها فوضعه، ثم حمل اطول رجل في الجيش على اعظم بعير في الجيش فمر تحته، هذا معناه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي: ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:"بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ مِئَةٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ حَتَّى أَتَيْنَا الْبَحْرَ وَقَدْ قَذَفَ دَابَّةً، فَأَكَلْنَا مِنْهَا حَتَّى ثَابَتْ أَجْسَامُنَا، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهَا فَوَضَعَهُ، ثُمَّ حَمَلَ أَطْوَلَ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ عَلَى أَعْظَمِ بَعِيرٍ فِي الْجَيْشِ فَمَرَّ تَحْتَهُ، هَذَا مَعْنَاهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو کے لشکر کے ساتھ بھیجا اور ہمیں بھوک نے آ لیا (یعنی توشۂ راہ ختم ہو گیا)، ہم سمندر پر پہنچے تو اس نے اچانک ایک بڑا سا جانور لا پٹکا جس کو ہم نے خوب کھایا اور ہمارے جسم موٹے ہو گئے۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ (امیر لشکر) نے اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی کھڑی کی اور لشکر کے سب سے لمبے آدمی کو سب سے بڑے اونٹ پر بٹھایا وہ اس کے تلے سے نکل گیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2055]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2483، 5493]، [مسلم 1935]، [نسائي 4363]، [أبويعلی 1786]، [ابن حبان 5259]، [الحميدي 1278]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2050)
غالباً یہ وہیل مچھلی ہوگی جو بعض دفعہ اسّی فٹ سے سو فٹ تک طویل ہوتی ہے، جو آیاتِ الٰہیہ میں سے ایک عجیب مخلوق ہے۔
بخاری شریف (5492) میں ہے کہ وہ عنبر مچھلی تھی، اٹھارہ دن تک صرف تین سو افراد کا اسی مچھلی پر گزارہ کرنا یہ محض اللہ کی طرف سے تائیدِ غیبی تھی، اور یہ رجب 8ھ کا واقعہ ہے جس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر بڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
اس حدیث کو یہاں ذکر کرنے کا مقصد امام دارمی رحمہ اللہ کا یہ ہے کہ مچھلی مردہ بھی کھانا جائز ہے بشرطیکہ بیماری سے نہ مری ہو اور سڑی گلی نہ ہو، کیونکہ ایسی مچھلی صحتِ انسان کے لئے مضر ہے۔
بخاری شریف کی بعض روایات میں ہے کہ صحابہ کرام کو اس مردہ مچھلی کے کھانے میں تردد تھا اور جب وہ مدینہ منورہ واپس آئے تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس مچھلی میں سے کچھ باقی بچا ہو تو لاؤ (ہم بھی کھا لیں)۔
اس تائید و تقریر سے تمام افرادِ لشکر کی تسلی ہوگئی۔
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: دریا کے سب مردے درست ہیں خواہ خود بخود مر جائیں یا شکار سے مریں۔
مینڈک کے بارے میں اختلاف ہے۔
بعض علماء نے اسے بھی حلال کہا ہے۔
سمندر کے باقی جانوروں میں تین قول ہیں: ایک یہ کہ دریا کے کل جانور حلال ہیں۔
دوسرے یہ کہ مچھلی کے سوا کوئی حلال نہیں۔
تیسرے یہ کہ جو خشکی کے جانور ہیں ان کی شبیہ دریا میں بھی حلال ہے، جیسے گھوڑا، دریا کی بکری، ہرن۔
اور جو خشکی کے جانور حرام ہیں، ان کی شبیہ دریا میں بھی حرام ہے، جیسے دریائی کتا، دریائی سور (وحیدی۔
ابن ماجہ)
۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري5435أنس بن مالكيتتبع الدباء لما رأيت ذلك جعلت أجمعه بين يديه
   صحيح البخاري5379أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5420أنس بن مالكيتتبع الدباء جعلت أتتبعه فأضعه بين يديه ما زلت بعد أحب الدباء
   صحيح البخاري5433أنس بن مالكأتي بدباء جعل يأكله لم أزل أحبه منذ رأيت رسول الله يأكله
   صحيح البخاري5437أنس بن مالكيتتبع الدباء يأكلها
   صحيح البخاري5439أنس بن مالكيتتبع الدباء من حول الصحفة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5436أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   صحيح البخاري2092أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة
   صحيح مسلم5326أنس بن مالكيأكل من ذلك الدباء ويعجبه لما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ما زلت بعد يعجبني الدباء
   صحيح مسلم5325أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء منذ يومئذ
   جامع الترمذي1850أنس بن مالكيتتبع في الصحفة يعني الدباء لا أزال أحبه
   سنن أبي داود3782أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   سنن ابن ماجه3303أنس بن مالكيعجبه القرع جعلت أجمعه فأدنيه منه فلما طعمنا منه رجع إلى منزله ووضعت المكتل بين يديه فجعل يأكل ويقسم حتى فرغ من آخره
   سنن ابن ماجه3302أنس بن مالكيحب القرع
   مسندالحميدي1247أنس بن مالكرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من الصحفة

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.