الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
شکار کے مسائل
7. باب في أَكْلِ الأَرْنَبِ:
7. خرگوش کے کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا داود بن ابي هند، عن عامر، عن محمد بن صفوان، انه مر على النبي صلى الله عليه وسلم بارنبين معلقهما، فقال:"يا رسول الله، إني دخلت غنم اهلي فاصطدت هذين الارنبين، فلم اجد حديدة اذكيهما بها، فذكيتهما بمروة، افآكل؟ قال:"نعم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبَيْنِ مُعَلِّقُهُمَا، فَقَالَ:"يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي دَخَلْتُ غَنَمَ أَهْلِي فَاصْطَدْتُ هَذَيْنِ الْأَرْنَبَيْنِ، فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهَا، فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ، أَفَآكُلُ؟ قَالَ:"نَعَمْ".
سیدنا محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے گھر والوں کے ریوڑ کے پاس سے گزرا تو ان دونوں کو شکار کر لیا اور لوہے کی کوئی ایسی چیز نہ ملی جس سے ان کو ذبح کرتا، لہٰذا میں نے ایک سفید دھار دار پتھر سے ان کو ذبح کر دیا۔ کیا میں ان کو کھا سکتا ہوں؟ فرمایا: ہاں کھا لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2057]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2822]، [نسائي 4324]، [ابن ماجه 3244]، [ابن حبان 5887]، [موارد الظمآن 1069]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2052)
اس حدیث سے بھی خرگوش کا گوشت کھانے کی حلت ثابت ہوئی، بعض احادیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خرگوش کھانے سے انکار کر دیا، تو یہ انکار طبیعی رحجان کی وجہ سے تھا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضب (گوہ) نہ کھایا لیکن لوگوں کو کھانے کی اجازت دی۔
شیعہ حضرات کا یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ خرگوش کا گوشت حرام ہے کیونکہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔
نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لوہا، پتھر، لکڑی، اگر دھار دار ہو اور خون بہا دے تو اس جانور کا کھانا جائز ہے اور وہ حلال ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.