وقال قتادة: كان القوم يتجرون، ولكنهم كانوا إذا نابهم حق من حقوق الله، لم تلههم تجارة ولا بيع عن ذكر الله، حتى يؤدوه إلى الله.وَقَالَ قَتَادَةُ: كَانَ الْقَوْمُ يَتَّجِرُونَ، وَلَكِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا نَابَهُمْ حَقٌّ مِنْ حُقُوقِ اللَّهِ، لَمْ تُلْهِهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ، حَتَّى يُؤَدُّوهُ إِلَى اللَّهِ.
اور سورۃ النور میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا یہ فرمانا «جال لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله»”وہ لوگ جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتی“ قتادہ نے کہا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تجارت کیا کرتے تھے۔ لیکن جوں ہی اللہ تعالیٰ کا کوئی فرض سامنے آتا تو ان کی تجارت اور سوداگری اللہ کے ذکر سے انہیں غافل نہیں کر سکتی تھی تاآنکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرض کو ادا نہ کر لیں۔
(مرفوع) حدثني محمد، قال: حدثني محمد بن فضيل، عن حصين، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر رضي الله عنه، قال:" اقبلت عير، ونحن نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة، فانفض الناس إلا اثني عشر رجلا، فنزلت هذه الآية: وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما سورة الجمعة آية 11".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَقْبَلَتْ عِيرٌ، وَنَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، فَانْفَضَّ النَّاسُ إِلَّا اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا سورة الجمعة آية 11".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے حصین نے بیان کیا، ان سے سالم بن ابی الجعد نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ(تجارتی) اونٹوں (کا قافلہ) آیا۔ ہم اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ (کے خطبہ) میں شریک تھے۔ بارہ صحابہ کے سوا باقی تمام حضرات ادھر چلے گئے اس پر یہ آیت اتری «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما»”جب سوداگری یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔“
Narrated Jabir: A caravan arrived (at Medina) while we were offering the Jumua prayer with the Prophet. The people left out for the caravan, with the exception of twelve persons. Then this Verse was revealed: 'But when they see some bargain or some amusement, they disperse headlong to it and leave you standing." (62.11)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 278
نصلي مع النبي إذ أقبلت عير تحمل طعاما فالتفتوا إليها حتى ما بقي مع النبي إلا اثنا عشر رجلا فنزلت هذه الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
كان يخطب قائما يوم الجمعة فجاءت عير من الشام فانفتل الناس إليها حتى لم يبق إلا اثنا عشر رجلا فأنزلت هذه الآية التي في الجمعة وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
قدمت عير إلى المدينة فابتدرها أصحاب رسول الله حتى لم يبق معه إلا اثنا عشر رجلا فيهم أبو بكر وعمر قال ونزلت هذه الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها
قدمت عير المدينة فابتدرها أصحاب رسول الله حتى لم يبق منهم إلا اثنا عشر رجلا فيهم أبو بكر وعمر ونزلت الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3311
´سورۃ الجمعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے، مدینہ کا (تجارتی) قافلہ آ گیا، (یہ سن کر) صحابہ بھی (خطبہ چھوڑ کر) ادھر ہی لپک لیے، صرف بارہ آدمی باقی رہ گئے جن میں ابوبکر و عمر رضی الله عنہما بھی تھے، اسی موقع پر آیت «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما»”اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشہ نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے“(۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3311]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشہ نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ(ﷺ) کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے (الجمعة: 11)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3311
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2064
2064. حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ نماز جمعہ ادا کررہے تھے کہ غلے کا ایک قافلہ آیا۔ لوگ اس کی طرف چل دیے حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ بارہ مردوں کے علاوہ کوئی دوسرا شخص باقی نہ رہا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: " جب انھوں نے کوئی تجارت یاکھیل تماشا دیکھا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2064]
حدیث حاشیہ: (1) مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث پہلے گزرچکی ہے۔ (باب: 6 حدیث: 2058) اسی طرح آیت کریمہ اور حضرت قتادہ کا قول بھی پہلے بیان ہوچکا ہے۔ (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے سہو قلم قرار دیا ہے۔ قرائن اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ عنوان اور حدیث مکرر ہے۔ (فتح الباری: 4/380) والله اعلم.
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2064