الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
9. بَابُ الْخُرُوجِ فِي التِّجَارَةِ:
9. باب: تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا۔
(9) Chapter. Going out for trading.
حدیث نمبر: Q2062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: فانتشروا في الارض وابتغوا من فضل الله سورة الجمعة آية 10.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 10.
‏‏‏‏ اور (سورۃ الجمعہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله» کہ جب نماز ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو

حدیث نمبر: 2062
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا مخلد بن يزيد، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن عبيد بن عمير:" ان ابا موسى الاشعري استاذن على عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فلم يؤذن له، وكانه كان مشغولا، فرجع ابو موسى ففرغ عمر، فقال: الم اسمع صوت عبد الله بن قيس ائذنوا له؟ قيل: قد رجع فدعاه، فقال: كنا نؤمر بذلك، فقال: تاتيني على ذلك بالبينة، فانطلق إلى مجلس الانصار، فسالهم، فقالوا: لا يشهد لك على هذا إلا اصغرنا ابو سعيد الخدري، فذهب بابي سعيد الخدري، فقال عمر: اخفي هذا علي من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم، الهاني الصفق بالاسواق يعني الخروج إلى تجارة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ:" أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا، فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ؟ قِيلَ: قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ، فَقَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ، فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَسَأَلَهُمْ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَقَالَ عُمَرُ: أَخَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں عبید بن عمیر نے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی۔ غالباً آپ اس وقت کام میں مشغول تھے۔ اس لیے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) کی آواز نہیں سنی تھی۔ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو۔ کہا گیا وہ لوٹ کر چلے گئے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا لیا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں اسی کا حکم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) تھا (کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جانا چاہئے) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا (کہ کیا کسی نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سب میں بہت ہی کم عمر ہے۔ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و فروخت نے مشغول رکھا۔ آپ کی مراد تجارت سے تھی۔

Narrated 'Ubaid bin `Umair: Abu Musa asked `Umar to admit him but he was not admitted as `Umar was busy, so Abu Musa went back. When `Umar finished his job he said, "Didn't I hear the voice of `Abdullah bin Qais? Let him come in." `Umar was told that he had left. So, he sent for him and on his arrival, he (Abu Musa) said, "We were ordered to do so (i.e. to leave if not admitted after asking permission thrice). `Umar told him, "Bring witness in proof of your statement." Abu Musa went to the Ansar's meeting places and asked them. They said, "None amongst us will give this witness except the youngest of us, Abu Sa`id Al-Khudri. Abu Musa then took Abu Sa`id Al-Khudri (to `Umar) and `Umar said, surprisingly, "Has this order of Allah's Apostle been hidden from me?" (Then he added), "I used to be busy trading in markets."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 277


   صحيح البخاري2062ألهاني الصفق بالأسواق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2062  
2062. حضرت عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے ایک دفعہ حضرت عمر ؓ سے ملاقات کی اجازت طلب کی لیکن انھیں اجازت نہ ملی۔۔۔ غالباً حضرت عمر ؓ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے۔۔۔ حضرت موسیٰ اشعری ؓ واپس آگئے۔ حضرت عمر ؓ جب کام سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے کہ میں نے عبداللہ بن قیس ؓ (ابو موسیٰ اشعری ؓ) کی آوازسنی تھی؟ انھیں اجازت دے دو۔ عرض کیا گیا: وہ تو واپس چلے گئے ہیں۔ آپ نے انھیں بلایا(اور پوچھا:) کیوں واپس چلے گئے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: ہمیں یہی حکم دیا گیا تھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تم اس پر کوئی گواہ پیش کرو۔ یہ سن کر حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ اس بات کی گواہی تو حضرت ابو سعید خدری ؓ ہی دے دیں گے جو ہم سب میں کم عمر ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2062]
حدیث حاشیہ:
روایت میں حضرت عمر ؓ کا بازار میں تجارت کرنا مذکور ہے۔
اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔
حدیث سے اور بھی بہت سے مسائل نکلتے ہیں مثلاً کوئی کسی کے گھر ملاقات کو جائے تو دورازے پر جاکر تین دفعہ سلام کے ساتھ اجازت طلب کرے، اگر جواب نہ ملے تو واپس لوٹ جائے۔
کسی حدیث کی تصدیق کے لیے گواہ طلب کرنا بھی ثابت ہوا۔
نیز یہ کہ صحیح بات میں کم سن بچوں کی گواہی بھی مانی جاسکتی ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ بھول چوک بڑے بڑے لوگوں سے بھی ممکن ہے وغیرہ وغیرہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2062   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2062  
2062. حضرت عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے ایک دفعہ حضرت عمر ؓ سے ملاقات کی اجازت طلب کی لیکن انھیں اجازت نہ ملی۔۔۔ غالباً حضرت عمر ؓ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے۔۔۔ حضرت موسیٰ اشعری ؓ واپس آگئے۔ حضرت عمر ؓ جب کام سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے کہ میں نے عبداللہ بن قیس ؓ (ابو موسیٰ اشعری ؓ) کی آوازسنی تھی؟ انھیں اجازت دے دو۔ عرض کیا گیا: وہ تو واپس چلے گئے ہیں۔ آپ نے انھیں بلایا(اور پوچھا:) کیوں واپس چلے گئے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: ہمیں یہی حکم دیا گیا تھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تم اس پر کوئی گواہ پیش کرو۔ یہ سن کر حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ اس بات کی گواہی تو حضرت ابو سعید خدری ؓ ہی دے دیں گے جو ہم سب میں کم عمر ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2062]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت عمر ؓ کا بازار میں تجارت کرنا مذکور ہے اور اس غرض سے ان کا باہر آنا جان بھی ثابت ہے۔
حدیث پیش کرنے کا یہی مقصد ہے۔
علاوہ ازیں حدیث مذکور سے دیگر مسائل بھی ثابت ہوتے ہیں، مثلاً:
اگر کوئی کسی کے گھر ملاقات کےلیے جائے تو دروازے پر جاکر تین دفعہ سلام کہے اور اجازت طلب کرے۔
اگر جواب نہ ملے تو واپس آجائے جیسا کہ ایک روایت میں اس کی تفصیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم میں سے کوئی تین دفعہ اجازت لے،اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ آئے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان، حدیث: 6245) (2)
حدیث نبوی کی تصدیق کے لیے گواہ طلب کرنا بھی ثابت ہوا،نیز کم سن بچوں کی گواہی قبول کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی ثابت ہوا کہ بھول چوک بڑے بڑے لوگوں سے بھی ہوسکتی ہے۔
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2062   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.