الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت يحيى بن المجبر التيمي يحدث , عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابن عباس ، ان رجلا اتاه، فقال: ارايت رجلا قتل رجلا متعمدا؟ قال: جزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه واعد له عذابا عظيما سورة النساء آية 93 , قال: لقد انزلت في آخر ما نزل، ما نسخها شيء حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، وما نزل وحي بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: ارايت إن تاب، وآمن , وعمل صالحا، ثم اهتدى؟ قال: وانى له بالتوبة، وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ثكلته امه: رجل قتل رجلا متعمدا، يجيء يوم القيامة آخذا قاتله بيمينه، او بيساره، وآخذا راسه بيمينه، او بشماله، تشخب اوداجه دما في قبل العرش، يقول: يا رب، سل عبدك فيم قتلني؟".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْمُجَبِّرِ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا؟ قَالَ: جَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا سورة النساء آية 93 , قَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِي آخِرِ مَا نَزَلَ، مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، وَمَا نَزَلَ وَحْيٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ تَابَ، وَآمَنَ , وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى؟ قَالَ: وَأَنَّى لَهُ بِالتَّوْبَةِ، وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، يَقُولُ:" ثَكِلَتْهُ أُمُّهُ: رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا، يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ آخِذًا قَاتِلَهُ بِيَمِينِهِ، أَوْ بِيَسَارِهِ، وَآخِذًا رَأْسَهُ بِيَمِينِهِ، أَوْ بشِمَالِهِ، تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فِي قُبُلِ الْعَرْشِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلْ عَبْدَكَ فِيمَ قَتَلَنِي؟".
حضرت سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ہو؟ انہوں نے کہا: اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہوگی اور اللہ نے اس کے لئے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی اس سلسلے کی یہ آخری وحی ہے جسے کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال مبارک ہوگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی پر وحی آ نہیں سکتی، سائل نے پوچھا کہ اگر وہ توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا؟ فرمایا: تم پر افسوس ہے، اسے کہاں ہدایت ملے گی؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے ایک ہاتھ سے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے سر کو، اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا، اور وہ عرش کے سامنے آکر کہے گا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا؟ فائدہ: یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے ہے، جمہور امت اس بات پر متفق ہے کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کر لے تو اس کی توبہ قبول ہو جاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے نجات پائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح. يحيي بن المجبر التيمي، مختلف فيه.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.