الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا قدامة بن عبد الله ، حدثتني جسرة بنت دجاجة ، انها انطلقت معتمرة، فانتهت إلى الربذة، فسمعت ابا ذر ، يقول: " قام النبي صلى الله عليه وسلم ليلة من الليالي في صلاة العشاء فصلى بالقوم، ثم تخلف اصحاب له يصلون، فلما راى قيامهم وتخلفهم انصرف إلى رحله، فلما راى القوم قد اخلوا المكان رجع إلى مكانه فصلى، فجئت فقمت خلفه، فاوما إلي بيمينه، فقمت عن يمينه، ثم جاء ابن مسعود فقام خلفي وخلفه، فاوما إليه بشماله، فقام عن شماله، فقمنا ثلاثتنا يصلي كل رجل منا بنفسه، ويتلو من القرآن ما شاء الله ان يتلو، فقام بآية من القرآن يرددها حتى صلى الغداة، فبعد ان اصبحنا اومات إلى عبد الله بن مسعود ان سله ما اراد إلى ما صنع البارحة؟ فقال ابن مسعود: بيده لا اساله عن شيء حتى يحدث إلي، فقلت: بابي انت وامي، قمت بآية من القرآن ومعك القرآن؟! لو فعل هذا بعضنا وجدنا عليه! قال: دعوت لامتي، قال: فماذا اجبت، او ماذا رد عليك؟ قال: اجبت بالذي لو اطلع عليه كثير منهم طلعة تركوا الصلاة، قال: افلا ابشر الناس؟ قال: بلى، فانطلقت معنقا قريبا من قذفة بحجر، فقال: عمر يا رسول الله، إنك إن تبعث إلى الناس بهذا نكلوا عن العبادة، فنادى ان ارجع فرجع، وتلك الآية إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم سورة المائدة آية 118" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ ، أَنَّهَا انْطَلَقَتْ مُعْتَمِرَةً، فَانْتَهَتْ إِلَى الرَّبَذَةِ، فَسَمِعَتْ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: " قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ فَصَلَّى بِالْقَوْمِ، ثُمَّ تَخَلَّفَ أَصْحَابٌ لَهُ يُصَلُّونَ، فَلَمَّا رَأَى قِيَامَهُمْ وَتَخَلُّفَهُمْ انْصَرَفَ إِلَى رَحْلِهِ، فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمَ قَدْ أَخْلَوْا الْمَكَانَ رَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ فَصَلَّى، فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيَّ بِيَمِينِهِ، فَقُمْتُ عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ جَاءَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَامَ خَلْفِي وَخَلْفَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِشِمَالِهِ، فَقَامَ عَنْ شِمَالِهِ، فَقُمْنَا ثَلَاثَتُنَا يُصَلِّي كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا بِنَفْسِهِ، وَيَتْلُو مِنَ الْقُرْآنِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتْلُوَ، فَقَامَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ يُرَدِّدُهَا حَتَّى صَلَّى الْغَدَاةَ، فَبَعْدَ أَنْ أَصْبَحْنَا أَوْمَأْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنْ سَلْهُ مَا أَرَادَ إِلَى مَا صَنَعَ الْبَارِحَةَ؟ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: بِيَدِهِ لَا أَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ حَتَّى يُحَدِّثَ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، قُمْتَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَمَعَكَ الْقُرْآنُ؟! لَوْ فَعَلَ هَذَا بَعْضُنَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ! قَالَ: دَعَوْتُ لِأُمَّتِي، قَالَ: فَمَاذَا أُجِبْتَ، أَوْ مَاذَا رُدَّ عَلَيْكَ؟ قَالَ: أُجِبْتُ بِالَّذِي لَوْ اطَّلَعَ عَلَيْهِ كَثِيرٌ مِنْهُمْ طَلْعَةً تَرَكُوا الصَّلَاةَ، قَالَ: أَفَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: بَلَى، فَانْطَلَقْتُ مُعْنِقًا قَرِيبًا مِنْ قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ، فَقَالَ: عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ إِنْ تَبْعَثْ إِلَى النَّاسِ بِهَذَا نَكَلُوا عَنِ الْعِبَادَةِ، فَنَادَى أَنْ ارْجَعْ فَرَجَعَ، وَتِلْكَ الْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118" ..
جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ وہ ایک مرتبہ عمرہ کے لئے جا رہی تھیں مقام ربذہ میں پہنچیں تو حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز کے وقت لوگوں کو نماز پڑھائی نماز کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پیچھے ہٹ کر نوافل پڑھنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر اپنے خیمے میں واپس چلے گئے جب دیکھا کہ لوگ جا چکے ہیں تو اپنی جگہ پر واپس آکر نوافل پڑھنے شروع کردیئے میں پیچھے سے آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ سے مجھے اشارہ کیا اور میں ان کی دائیں جانب جا کر کھڑا ہوگیا تھوڑی دیر بعد حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی آگئے وہ ہمارے پیچھے کھڑے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں ہاتھ سے ان کی طرف اشارہ کیا اور وہ بائیں جانب جا کر کھڑے ہوگئے۔ اس طرح ہم تین آدمیوں نے قیام کیا اور ہم میں سے ہر ایک اپنی اپنی نماز پڑھ رہا تھا اور اس میں جتنا اللہ کو منظور ہوتا قرآن کریم کی تلاوت کرتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قیام میں ایک ہی آیت کو باربار دہراتے رہے یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ہوگیا صبح ہوئی تو میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے عمل کے متعلق سوال کریں لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے جواب دیا کہ میں تو اس وقت تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہیں پوچھوں گا جب تک وہ از خود بیان نہ فرمائیں۔ چنانچہ ہمت کر کے میں نے خود ہی عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ ساری رات قرآن کریم کی ایک ہی آیت پڑھتے رہے حالانکہ آپ کے پاس تو سارا قرآن ہے؟ اگر ہم میں سے کوئی شخص ایسا کرتا تو ہمیں اس پر غصہ آتا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے تو وہ نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیں میں نے عرض کیا کہ کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں چنانچہ میں گردن موڑ کر جانے لگا ابھی اتنی دور ہی گیا تھا کہ جہاں تک پتھر پہنچ سکے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے اگر آپ نے انہیں یہ پیغام دے کر لوگوں کے پاس بھیج دیا تو وہ عبادت سے بےپرواہ ہوجائیں گے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دے کر واپس بلالیا اور وہ واپس آگئے اور وہ آیت یہ تھی (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) اے اللہ! اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کر دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو بڑا غالب حکمت والا ہے۔

حكم دارالسلام: اسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.