الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
954. حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حِبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا سفيان , عن عاصم , عن ابي عثمان النهدي , عن اسامة بن زيد , قال: ارسلت ابنة النبي صلى الله عليه وسلم: ان ابني يقبض فاتنا , فارسل يقرا السلام , ويقول: " لله ما اخذ , ولله ما اعطى , وكل شيء عنده باجل مسمى" , قال: فارسلت إليه تقسم عليه لياتين , قال: فقام وقمنا معه معاذ بن جبل , وابي بن كعب , وسعد بن عبادة , قال: فاخذ الصبي ونفسه تقعقع , قال: فدمعت عيناه , فقال سعد: يا رسول الله ما هذا؟ قال:" هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده , وإنما يرحم الله من عباده الرحماء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: أَرْسَلَتْ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ ابْنِي يُقْبَضُ فَأْتِنَا , فَأَرْسَلَ يِقْرَأِ السَّلَامِ , وَيَقُولُ: " لِلَّهِ مَا أَخَذَ , وَلِلَّهِ مَا أَعْطَى , وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى" , قَالَ: فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّ , قَالَ: فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ , وَسَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ , قَالَ: فَأَخَذَ الصَّبِيَّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ , قَالَ: فَدَمَعَتْ عَيْنَاهُ , فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا؟ قَالَ:" هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ , وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صاحبزادی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ ان کے بچہ پر نزع کا عالم طاری ہے آپ ہمارے یہاں تشریف لائیے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا جو لیا وہ بھی اللہ کا ہے اور جو دیا وہ بھی اللہ کا ہے اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک وقت مقرر ہے لہٰذا تمہیں صبر کرنا چاہئے اور اس پر ثواب کی امید رکھنی چاہئے، انہوں نے دوبارہ قاصد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قسم دے کر بھیجا، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم بھی ساتھ ہی کھڑے ہوگئے۔ اس بچے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں لا کر رکھا گیا، اس کی جان نکل رہی تھی لوگوں میں اس وقت حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اور غالباً حضرت ابی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے جسے دیکھ کر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں پر ہی رحم کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1284، م: 923


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.