الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
32. باب النَّهْيِ عَنْ تَجْصِيصِ الْقَبْرِ وَالْبِنَاءِ عَلَيْهِ:
32. باب: قبر کو پختہ کرنے اور اس پر عمارت بنانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجصص القبر، وان يقعد عليه، وان يبنى عليه "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ "،
حفص بن غیاث نے ابن جریج سے، انھوں نے ابو زبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس بات سے) منع فرمایا کہ قبر پر چونا لگایا جائے اور اس پر بیٹھا جائے اور اس پر عمارت بنائی جائے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے، اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 970

   سنن النسائى الصغرى2029جابر بن عبد اللهيبنى على القبر يزاد عليه يجصص يكتب عليه
   سنن النسائى الصغرى2030جابر بن عبد اللهتقصيص القبور يبنى عليها يجلس عليها أحد
   سنن النسائى الصغرى2031جابر بن عبد اللهتجصيص القبور
   صحيح مسلم2247جابر بن عبد اللهتقصيص القبور
   صحيح مسلم2245جابر بن عبد اللهأن يجصص القبر وأن يقعد عليه وأن يبنى عليه
   جامع الترمذي1052جابر بن عبد اللهتجصص القبور يكتب عليها يبنى عليها توطأ
   سنن أبي داود3225جابر بن عبد اللهيقعد على القبر يقصص يبنى عليه
   سنن ابن ماجه1562جابر بن عبد اللهتقصيص القبور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1562  
´قبروں پر عمارت بنانے، ان کو پختہ کرنے اور ان پر کتبہ لگانے کی ممانعت۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1562]
اردو حاشہ:
فائده:
چونا گچ کرنا گزشتہ زمانے میں عمارت میں پختگی پیدا کرنے کاطریقہ تھا آج کل اس مقصد کےلئے سیمنٹ استعمال کیا جاتا ہے۔
قبر پر صرف قبر کے گڑھے سے نکلی ہوئی مٹی ڈالنا کافی ہے۔
مزید مٹی ڈالنا یا قبر کو پختہ کرنا منع ہے۔
اس لحاظ سے اس پر کمرہ قبے وغیرہ تعمیر کرنا بالاولیٰ منع ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1562   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1052  
´قبریں پختہ کرنے اور ان پر لکھنے کی ممانعت۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ قبریں پختہ کی جائیں ۱؎، ان پر لکھا جائے ۲؎ اور ان پر عمارت بنائی جائے ۳؎ اور انہیں روندا جائے ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1052]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس ممانعت کی وجہ ایک تویہ ہے کہ اس میں فضول خرچی ہے کیونکہ اس سے مردے کوکوئی فائدہ نہیں ہوتا دوسرے اس میں مردوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک تک پہنچادیتی ہے۔

2؎:
یہ نہی مطلقاً ہے اس میں میت کا نام اس کی تاریخ وفات اورتبرک کے لیے قرآن کی آیتیں اوراسماء حسنیٰ وغیرہ لکھنا سبھی داخل ہیں۔

3؎:
مثلاً قبّہ وغیرہ۔

4؎:
یہ ممانعت میت کی توقیروتکریم کی وجہ سے ہے اس سے میت کی تذلیل وتوہین ہوتی ہے اس لیے اس سے منع کیا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1052   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3225  
´قبر پر عمارت بنانا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر پر بیٹھنے ۱؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3225]
فوائد ومسائل:
قبر کے عین اوپر بیٹھنا یا اظہار غم میں اس کا مجاور بن جانا حرام ہے۔
ایسے ہی اسے پختہ کرنا یا اس پر قبہ وغیرہ بنانا حرام ہے۔
کسی ضرورت کے تحت قبر کے پاس بیٹھ جانے میں کوئی حرج نہیں۔
(دیکھئے حدیث 3212)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3225   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.