الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
46. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْيِ
46. باب: قیدیوں کو الگ الگ بیچنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عفان ، عن حماد ، انبانا الحجاج ، عن الحكم ، عن ميمون بن ابي شبيب ، عن علي ، قال: وهب لي رسول الله صلى الله عليه وسلم غلامين اخوين فبعت احدهما، فقال:" ما فعل الغلامان؟"، قلت: بعت احدهما، قال:" رده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، عَنْ حَمَّادٍ ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: وَهَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامَيْنِ أَخَوَيْنِ فَبِعْتُ أَحَدَهُمَا، فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْغُلَامَانِ؟"، قُلْتُ: بِعْتُ أَحَدَهُمَا، قَالَ:" رُدَّهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو غلام ہبہ کئے جو دونوں سگے بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: دونوں غلام کہاں گئے؟ میں نے عرض کیا: میں نے ایک کو بیچ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو واپس لے لو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 52 (1284)، (تحفة الأشراف: 10285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/102) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ مختصراً ابوداود میں صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1284)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459

   جامع الترمذي1284علي بن أبي طالبما فعل غلامك فأخبرته فقال رده رده
   سنن ابن ماجه2249علي بن أبي طالبما فعل الغلامان قلت بعت أحدهما قال رده
   بلوغ المرام678علي بن أبي طالب أدركهما فارتجعهما ،‏‏‏‏ ولا تبعهما إلا جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 678  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں دو غلام بھائیوں کو فروخت کروں۔ میں نے ان دونوں کو الگ الگ آدمیوں کے ہاتھ فروخت کر دیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں کو جا کر واپس لے آؤ اور اکٹھا ہی فروخت کرو۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں اور اسے ابن خزیمہ، ابن جارود، ابن حبان، حاکم، طبرانی اور ابن قطان نے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 678»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، البيوع، باب ما جاء في كراهية الفرق بين الأخوين، حديث:1284، وابن ماجه، التجارات، حديث:2249، وأحمد:1 /97، 126، والحاكم:2 /55.* وقال أبوداود، حديث"2696 "ميمون لم يدرك عليًا".»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔
مسند احمد کے محققین نے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲ /۱۵۵) 2.سابقہ حدیث ماں اور بچے میں جدائی کی حرمت پر دلالت کرتی ہے‘ خواہ وہ علیحدگی بیع کے ذریعے سے ہو یا ہبہ کی صورت میں یا دھوکے بازی سے الگ کرنے وغیرہ کی شکل میں۔
3. والدہ کے لفظ میں والد بھی شامل ہے‘ یعنی ماں سے جدا کیا جائے نہ باپ سے۔
اور یہ حدیث بھائیوں کے درمیان تفریق و جدائی کی حرمت پر دلالت کرتی ہے اور قیاس کے ذریعے سے ان کے ساتھ دوسرے ذوی الارحام کو بھی ملا لیا گیا ہے‘ مگر امام شوکانی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ ذوی الارحام کو اس میں شامل کرنا محل نظر ہے کیونکہ ان کی جدائی سے وہ مشقت و پریشانی نہیں ہوتی جو ماں اور بچے کے مابین یا بھائی بھائی کے درمیان جدائی سے حاصل ہوتی ہے‘ لہٰذا دونوں میں واضح فرق کی وجہ سے ایک کو دوسرے کے ساتھ نہ ملایا جائے اور صرف نص پر توقف کیا جائے۔
4. یہ بات بھی معلوم رہے کہ تفریق کی حرمت چھوٹے بچے کے ساتھ مخصوص ہے۔
بڑے کی جدائی کب جائز ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔
باعتبار دلیل‘ راجح یہ ہے کہ جب لڑکا اور لڑکی بالغ ہوجائیں‘ اس وقت تفریق حرام نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 678   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1284  
´غلاموں کی بیع میں دو بھائیوں یا ماں اور اس کے بچے کے درمیان تفریق کی حرام ہے۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو غلام دیئے جو آپس میں بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: علی! تمہارا غلام کیا ہوا؟، میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے ایک کو بیچ دیا ہے) تو آپ نے فرمایا: اسے واپس لوٹا لو، اسے واپس لوٹا لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1284]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(میمون کی ملاقات علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
لیکن پچھلی حدیث اور دیگر شواہد سے یہ مسئلہ ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1284   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.