الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1022. حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق يعني ابن عيسى ، اخبرني مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن حميدة ابنة عبيد بن رفاعة ، عن كبشة بنت كعب بن مالك ، قال: إسحاق في حديثه: وكانت تحت ابن ابي قتادة , ان ابا قتادة دخل عليها، فسكبت له وضوءه، فجاءت هرة تشرب منه، فاصغى لها الإناء حتى شربت، قالت: كبشة , فرآني انظر إليه، فقال: اتعجبين يا بنت اخي؟! قالت: نعم , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنها ليست بنجس، إنها من الطوافين عليكم والطوافات ، وقال إسحاق: او الطوافات".قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ حُمَيْدَةَ ابْنَةِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءَهُ، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ: كَبْشَةُ , فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي؟! قَالَتْ: نَعَمْ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ ، وَقَالَ إِسْحَاقُ: أَوْ الطَّوَّافَاتِ".
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.