الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1022. حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم بن بشير ، اخبرنا منصور يعني ابن زاذان ، عن قتادة ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن صوم يوم عرفة , فقال: " كفارة سنتين" وسئل عن صوم يوم عاشوراء، فقال" كفارة سنة" .حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ , فَقَالَ: " كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ" وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ" كَفَّارَةُ سَنَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے پھر کسی نے یوم عاشورہ کے روزے کے متعلق پوچھا تو فرمایا یہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162
حدیث نمبر: 22518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عمر بن كثير بن افلح ، عن ابي محمد جليس كان لابي قتادة , قال: حدثنا ابو قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اقام البينة على قتيل، فله سلبه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ جَلِيسٍ كَانَ لِأَبِي قَتَادَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَقَامَ الْبَيِّنَةَ عَلَى قَتِيلٍ، فَلَهُ سَلَبُهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مقتول پر کوئی گواہ پیش کر دے (کہ اس کا قاتل وہ ہے) تو مقتول کا سارا سامان اسی کو ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بشر بن المفضل ابو إسماعيل , حدثنا عبد الرحمن يعني ابن إسحاق ، عن زيد بن ابي عتاب ، عن عمرو بن ابي سليم ، عن ابي قتادة ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي يحمل امامة او اميمة بنت ابي العاص، وهي بنت زينب، يحملها إذا قام، ويضعها إذا ركع، حتى فرغ" .حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ أَبُو إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي يَحْمِلُ أُمَامَةَ أَوْ أُمَيْمَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ، وَهِيَ بِنْتُ زَيْنَبَ، يَحْمِلُهَا إِذَا قَامَ، وَيَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ، حَتَّى فَرَغَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 516، م: 543، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا هشام الدستوائي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤمنا , يقرا بنا في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر، ويسمعنا الآية احيانا، ويطول في الاولى، ويقصر في الثانية، وكان يفعل ذلك في صلاة الصبح، يطول في الاولى، ويقصر في الثانية، وكان يقرا بنا في الركعتين الاوليين من صلاة العصر" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا , يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيُطَوِّلُ فِي الْأُولَى، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَانَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قراءت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يخلط شيء منه بشيء، ولكن لينتبذ كل واحد منهما على حدة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُخْلَطَ شَيْءٌ مِنْهُ بِشَيْءٍ، وَلَكِنْ لِيُنْتَبَذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی مختلف اقسام کو) ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ علیحدہ علیحدہ ان کی نبیذ بنائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5602، م: 1988
حدیث نمبر: 22522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابن ابي قتادة ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يتنفس في الإناء، او يمس ذكره بيمينه، او يستطيب بيمينه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ، أَوْ يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، أَوْ يَسْتَطِيبَ بِيَمِينِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے دائیں ہاتھ سے شرمگاہ چھونے سے یا دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 153، م: 267
حدیث نمبر: 22523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك يعني ابن انس ، عن عامر بن عبد الله يعني ابن الزبير ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل احدكم المسجد، فليركع ركعتين قبل ان يجلس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك ، عن عامر بن عبد الله ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي وهو حامل امامة بنت زينب، فإذا ركع وسجد، وضعها، وإذا قام، حملها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ، فَإِذَا رَكَعَ وَسَجَدَ، وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ، حَمَلَهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھتے ہوئے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، قال: كنت ارى الرؤيا اعرى منها، غير اني لا ازمل، حتى لقيت ابا قتادة فذكرت ذلك له، فحدثني , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فمن راى رؤيا يكرهها فلا يخبر بها، وليتفل عن يساره ثلاثا، وليستعذ بالله من شرها فإنها لا تضره" , قال سفيان مرة اخرى: فإنه لن يرى شيئا يكرهه.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى الرُّؤْيَا أُعْرَى مِنْهَا، غَيْرَ أَنِّي لَا أُزَمَّلُ، حَتَّى لَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَحَدَّثَنِي , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُخْبِرْ بِهَا، وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ" , قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى: فَإِنَّهُ لَنْ يَرَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ.
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے لیکن میں انہیں اپنے اوپر بوجھ نہیں بناتا تھا یہاں تک کہ ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2261
حدیث نمبر: 22526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن صالح بن كيسان ، سمعه من ابي محمد ، سمعه من ابي قتادة , اصاب حمار وحش يعني: وهو محل، وهم محرمون , فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم:" فامرهم باكله" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي مُحَمَّدٍ ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ يَعْنِي: وَهُوَ مُحِلٌّ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ , فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک گورخر کا شکار کیا جبکہ وہ احرام میں نہیں تھے اور دیگر تمام حضرات محرم تھے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1823، م: 1196
حدیث نمبر: 22527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عمر بن كثير بن افلح ، عن ابي محمد جليس ابي قتادة , عن ابي قتادة ، قال:" بارزت رجلا يوم حنين فنفلني رسول الله صلى الله عليه وسلم، سلبه" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ جَلِيسُ أَبِي قَتَادَةَ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ:" بَارَزْتُ رَجُلًا يَوْمَ حُنَيْنٍ فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَلَبَهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی غزوہ حنین کے موقع پر میں نے ایک آدمی کو لڑنے کی دعوت دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سازوسامان انعام میں مجھے دے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، حدثتني امراة عبد الله بن ابي طلحة , ان ابا قتادة كان يصغي الإناء للهر فيشرب، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنا " انها ليست بنجس، إنها من الطوافين والطوافات عليكم" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَتْنِي امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ يُصْغِي الْإِنَاءَ لِلْهِرِّ فَيَشْرَبُ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا " أَنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ وَالطَّوَّافَاتِ عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بلی کے لئے برتن کو جھکا دیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على إسحاق بن عبدالله بن أبى طلحة
حدیث نمبر: 22529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن عثمان بن ابي سليمان , وابن عجلان ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا دخل احدكم المسجد فليصل ركعتين من قبل ان يجلس" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ , وَابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجْلِسَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، قال: سمعناه من داود بن شابور ، عن ابي قزعة ، عن ابي الخليل ، عن ابي حرملة ، عن ابي قتادة ، قال: " صيام عرفة يكفر السنة والتي تليها، وصيام عاشوراء يكفر سنة ," قال عبد الله: قال ابي: لم يرفعه لنا سفيان، وهو مرفوع..حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ ، عَنْ أَبِي قَزْعَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: " صِيَامُ عَرَفَةَ يُكَفِّرُ السَّنَةَ وَالَّتِي تَلِيهَا، وَصِيَامُ عَاشُورَاءَ يُكَفِّرُ سَنَةً ," قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ أَبِي: لَمْ يَرْفَعْهُ لَنَا سُفْيَانُ، وَهُوَ مَرْفُوعٌ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے یوم عاشورہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه والاختلاف فيه، ولجهالة أبى حرملة
حدیث نمبر: 22531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا نصر بن علي ، حدثنا سفيان ، فقال: عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، فَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه والاختلاف فيه، ولجهالة أبى حرملة
حدیث نمبر: 22532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن عثمان بن ابي سليمان , وابن عجلان ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤم الناس وامامة بنت ابي العاص يعني: حاملها فإذا ركع، وضعها، وإذا فرغ من السجود رفعها" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ , وَابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ يَعْنِي: حَامِلُهَا فَإِذَا رَكَعَ، وَضَعَهَا، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ السُّجُودِ رَفَعَهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ بنت العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نودي للصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا شرب احدكم، فلا يتنفس في الإناء، وإذا اتى الخلاء، فلا يمس ذكره بيمينه، وإذا تمسح، فلا يتمسحن بيمينه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا تَمَسَّحَ، فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے دائیں ہاتھ سے شرمگاہ چھونے سے یا دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 153، م: 267
حدیث نمبر: 22535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن حرملة بن إياس ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صوم يوم عرفة يكفر سنتين ماضية ومستقبلة، وصوم عاشوراء يكفر سنة ماضية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ يُكَفِّرُ سَنَتَيْنِ مَاضِيَةً وَمُسْتَقْبَلَةً، وَصَوْمُ عَاشُورَاءَ يُكَفِّرُ سَنَةً مَاضِيَةً" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے یوم عاشورہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الاضطرابه والاختلاف فيه، ولجهالة أبى حرملة
حدیث نمبر: 22536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبد الله بن سعيد يعني ابن ابي هند ، حدثني محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن ابن لكعب بن مالك ، عن ابي قتادة بن ربعي ، قال: مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة، قال: " مستريح ومستراح منه" , قالوا: يا رسول الله، ما المستريح والمستراح منه؟ قال:" المؤمن استراح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله تعالى، والفاجر استراح منه العباد والبلاد والشجر والدواب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنِ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، قَالَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟ قَالَ:" الْمُؤْمِنُ اسْتَرَاحَ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى، وَالْفَاجِرُ اسْتَرَاحَ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسروں کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! اس کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے اور فاجر آدمی سے لوگ، شہر درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6513، م: 950
حدیث نمبر: 22537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال شعبة: قلت لغيلان الانصاري؟ فقال براسه: اي نعم، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صومه فغضب، فقال عمر رضيت , او قال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، قال: ولا اعلمه إلا قد قال: وبمحمد رسولا، وببيعتنا بيعة، قال: فقام عمر او رجل آخر، فقال: يا رسول الله، رجل صام الابد؟ قال: " لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر" , قال: صوم يومين وإفطار يوم؟ قال:" ومن يطيق ذلك؟!" قال: إفطار يومين وصوم يوم؟ قال:" ليت الله عز وجل قوانا لذلك" , قال: صوم يوم وإفطار يوم؟ قال:" ذاك صوم اخي داود" , قال: صوم الاثنين والخميس؟ قال:" ذاك يوم ولدت فيه وانزل علي فيه" , قال:" صوم ثلاثة ايام من كل شهر، ورمضان إلى رمضان صوم الدهر وإفطاره" , قال: صوم يوم عرفة؟ قال:" يكفر السنة الماضية والباقية" , قال: صوم يوم عاشوراء؟ قال:" يكفر السنة الماضية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِغَيْلَانَ الْأَنْصَارِيِّ؟ فَقَالَ بِرَأْسِهِ: أَيْ نَعَمْ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيتُ , أَوْ قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ قَالَ: وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ صَامَ الْأَبَدَ؟ قَالَ: " لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟!" قَالَ: إِفْطَارُ يَوْمَيْنِ وَصَوْمُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" لَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَوَّانَا لِذَلِكَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ" , قَالَ: صَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ؟ قَالَ:" ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ" , قَالَ:" صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ؟ قَالَ:" يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ قَالَ:" يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں اور اسی پر ہم نے بیعت کی ہے پھر ایک دوسرے آدمی یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہی اٹھ کر پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162، وذكر الخميس وهم، صوابه بدونه
حدیث نمبر: 22538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، حدثني ابن لكعب بن مالك ، عن ابي قتادة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على هذا المنبر:" يا ايها الناس، إياكم وكثرة الحديث عني، من قال علي، فلا يقولن إلا حقا او صدقا، فمن قال علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي ابْنٌ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَدِيثِ عَنِّي، مَنْ قَالَ عَلَيَّ، فَلَا يَقُولَنَّ إِلَّا حَقًّا أَوْ صِدْقًا، فَمَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! میرے حوالے سے کثرت کے ساتھ حدیث بیان کرنے سے بچو اور جو میری طرف نسبت کر کے کوئی بات کہے تو وہ صرف صحیح بات کہے اس لئے کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 22539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسمعنا الآية في الظهر والعصر احيانا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَحْيَانًا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو العميس ، عن عامر يعني ابن عبد الله بن الزبير ، عن الزرقي ، عن ابي قتادة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان إذا جلس في الصلاة وضع يمينه على فخذه اليمنى، واشار بإصبعه" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ ، عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں دوران تشہد بیٹھتے تو اپنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارے کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة الانصاري , ان اعرابيا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صومه، فذكر الحديث إلا انه قال: صوم الاثنين؟ قال:" ذاك يوم ولدت فيه، وانزل علي فيه".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ , أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: صَوْمُ الِاثْنَيْنِ؟ قَالَ:" ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ، وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162
حدیث نمبر: 22542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، ان سعيد بن ابي سعيد المقبري اخبره، ان عبد الله بن ابي قتادة اخبره , ان اباه ، كان يحدث , ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك" , ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لبث ما شاء الله، ثم ساله الرجل، فقال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله مقبلا غير مدبر كفر الله عني خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن قتلت في سبيل الله مقبلا غير مدبر كفر الله عنك خطاياك إلا الدين، كذلك قال لي جبريل عليه السلام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ ، كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ" , ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ عَنْكَ خَطَايَاكَ إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں حال میں شہید ہوجاؤں کہ میں ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہا ہوں آگے بڑھا ہوں پیچھے نہ ہٹا ہوں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر تم اسی طرح شہید ہوئے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کردیا کہ " قرض کے علاوہ " اور فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے اسی طرح بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1885
حدیث نمبر: 22543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة ليصلي عليها، فقال: " اعليه دين؟" قالوا: نعم، ديناران قال:" اترك لهما وفاء؟" قالوا: لا , قال:" صلوا على صاحبكم" , قال ابو قتادة: هما علي يا رسول الله فصلى عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ قَالَ:" أَتَرَكَ لَهُمَا وَفَاءً؟" قَالُوا: لَا , قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا جی ہاں! دو دینار، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا قرض میرے ذمے ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه
حدیث نمبر: 22544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن معبد بن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إياكم وكثرة الحلف في البيع، فإنه ينفق ثم يمحق" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ، فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1607، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني معبد بن كعب بن مالك , انه سمع ابا قتادة السلمي يحدث، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إياكم وكثرة الحلف في البيع، فإنه ينفق ثم يمحق" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ السَّلَمِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ، فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1607، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فقال: " إنكم إن لا تدركوا الماء غدا، تعطشوا" , وانطلق سرعان الناس يريدون الماء، ولزمت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمالت برسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته، فنعس رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعمته، فادعم، ثم مال حتى كاد ان ينجفل عن راحلته، فدعمته، فانتبه، فقال:" من الرجل؟" قلت: ابو قتادة , قال: مذ كم كان مسيرك؟ قلت: منذ الليلة , قال:" حفظك الله كما حفظت رسوله"، ثم قال: لو عرسنا فمال إلى شجرة، فنزل، فقال: انظر هل ترى احدا؟ قلت: هذا راكب، هذان راكبان، حتى بلغ سبعة، فقال:" احفظوا علينا صلاتنا" فنمنا، فما ايقظنا إلا حر الشمس، فانتبهنا، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسار، وسرنا هنيهة، ثم نزل، فقال:" امعكم ماء؟" قال: قلت: نعم، معي ميضاة فيها شيء من ماء، قال:" ائت بها" , فاتيته بها، فقال:" مسوا منها، مسوا منها" , فتوضا القوم، وبقيت جرعة، فقال:" ازدهر بها يا ابا قتادة، فإنه سيكون لها نبا" , ثم اذن بلال، وصلوا الركعتين قبل الفجر، ثم صلوا الفجر، ثم ركب وركبنا، فقال بعضهم لبعض: فرطنا في صلاتنا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تقولون إن كان امر دنياكم، فشانكم، وإن كان امر دينكم، فإلي" , قلنا: يا رسول الله، فرطنا في صلاتنا , فقال:" لا تفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة، فإذا كان ذلك، فصلوها، ومن الغد وقتها" , ثم قال:" ظنوا بالقوم" , قالوا: إنك قلت بالامس:" إن لا تدركوا الماء غدا، تعطشوا" , فالناس بالماء , فقال:" اصبح الناس وقد فقدوا نبيهم، فقال بعضهم لبعض: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالماء وفي القوم ابو بكر , وعمر، فقالا: ايها الناس، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن ليسبقكم إلى الماء ويخلفكم وإن يطع الناس ابا بكر وعمر، يرشدوا" , قالها ثلاثا , فلما اشتدت الظهيرة، رفع لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، هلكنا عطشا، تقطعت الاعناق، فقال:" لا هلك عليكم"، ثم قال: يا ابا قتادة، ائت بالميضاة، فاتيته بها، فقال: احلل لي غمري يعني: قدحه فحللته، فاتيته به، فجعل يصب فيه، ويسقي الناس، فازدحم الناس عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، احسنوا الملا، فكلكم سيصدر عن ري" , فشرب القوم حتى لم يبق غيري وغير رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصب لي، فقال: اشرب يا ابا قتادة" , قال: قلت: اشرب انت يا رسول الله، قال:" إن ساقي القوم آخرهم" , فشربت، وشرب بعدي، وبقي في الميضاة نحو مما كان فيها، وهم يومئذ ثلاث مائة , قال عبد الله: فسمعني عمران بن حصين وانا احدث هذا الحديث في المسجد الجامع، فقال: من الرجل؟ قلت: انا عبد الله بن رباح الانصاري , قال القوم اعلم بحديثهم، انظر كيف تحدث فإني احد السبعة تلك الليلة فلما فرغت، قال: ما كنت احسب ان احدا يحفظ هذا الحديث غيري..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا، تَعْطَشُوا" , وَانْطَلَقَ سَرَعَانُ النَّاسِ يُرِيدُونَ الْمَاءَ، وَلَزِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَالَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتُهُ، فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَمْتُهُ، فَادَّعَمَ، ثُمَّ مَالَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَنْجَفِلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَدَعَمْتُهُ، فَانْتَبَهَ، فَقَالَ:" مَنْ الرَّجُلُ؟" قُلْتُ: أَبُو قَتَادَةَ , قَالَ: مُذْ كَمْ كَانَ مَسِيرُكَ؟ قُلْتُ: مُنْذُ اللَّيْلَةِ , قَالَ:" حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَ رَسُولَهُ"، ثُمَّ قَالَ: لَوْ عَرَّسْنَا فَمَالَ إِلَى شَجَرَةٍ، فَنَزَلَ، فَقَالَ: انْظُرْ هَلْ تَرَى أَحَدًا؟ قُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةً، فَقَالَ:" احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا" فَنِمْنَا، فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، فَانْتَبَهْنَا، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَارَ، وَسِرْنَا هُنَيْهَةً، ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالَ:" أَمَعَكُمْ مَاءٌ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، مَعِي مِيضَأَةٌ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ، قَالَ:" ائْتِ بِهَا" , فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ:" مَسُّوا مِنْهَا، مَسُّوا مِنْهَا" , فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ، وَبَقِيَتْ جَرْعَةٌ، فَقَالَ:" ازْدَهِرْ بِهَا يَا أَبَا قَتَادَةَ، فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ" , ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ، وَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ، ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْنَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَقُولُونَ إِنْ كَانَ أَمْرَ دُنْيَاكُمْ، فَشَأْنُكُمْ، وَإِنْ كَانَ أَمْرَ دِينِكُمْ، فَإِلَيَّ" , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا , فَقَالَ:" لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَصَلُّوهَا، وَمِنْ الْغَدِ وَقْتَهَا" , ثُمَّ قَالَ:" ظُنُّوا بِالْقَوْمِ" , قَالُوا: إِنَّكَ قُلْتَ بِالْأَمْسِ:" إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا، تَعْطَشُوا" , فَالنَّاسُ بِالْمَاءِ , فَقَالَ:" أَصْبَحَ النَّاسُ وَقَدْ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَاءِ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ، فَقَالَا: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لِيَسْبِقَكُمْ إِلَى الْمَاءِ وَيُخَلِّفَكُمْ وَإِنْ يُطِعْ النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، يَرْشُدُوا" , قَالَهَا ثَلَاثًا , فَلَمَّا اشْتَدَّتْ الظَّهِيرَةُ، رَفَعَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْنَا عَطَشًا، تَقَطَّعَتْ الْأَعْنَاقُ، فَقَالَ:" لَا هُلْكَ عَلَيْكُمْ"، ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا قَتَادَةَ، ائْتِ بِالْمِيضَأَةِ، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: احْلِلْ لِي غُمَرِي يَعْنِي: قَدَحَهُ فَحَلَلْتُهُ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ، فَجَعَلَ يَصُبُّ فِيهِ، وَيَسْقِي النَّاسَ، فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَحْسِنُوا الْمَلَأَ، فَكُلُّكُمْ سَيَصْدُرُ عَنْ رِيٍّ" , فَشَرِبَ الْقَوْمُ حَتَّى لَمْ يَبْقَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَبَّ لِي، فَقَالَ: اشْرَبْ يَا أَبَا قَتَادَةَ" , قَالَ: قُلْتُ: اشْرَبْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ" , فَشَرِبْتُ، وَشَرِبَ بَعْدِي، وَبَقِيَ فِي الْمِيضَأَةِ نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا، وَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَلَاثُ مِائَةٍ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَأَنَا أُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ، فَقَالَ: مَنْ الرَّجُلُ؟ قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ , قَالَ الْقَوْمُ أَعْلَمُ بِحَدِيثِهِمْ، انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ السَّبْعَةِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ أَحَدًا يَحْفَظُ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرِي..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونگنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کرلینا چاہئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چنانچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا سا پانی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چنانچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جس وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ف

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 683
حدیث نمبر: 22546M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال حماد : وحدثنا حميد الطويل ، عن بكر بن عبد الله المزني ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , بمثله، وزاد: قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا عرس وعليه ليل، توسد يمينه، وإذا عرس الصبح، وضع راسه على كفه اليمنى، واقام ساعده"..قَالَ حَمَّادٌ : وَحَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بِمِثْلِهِ، وَزَادَ: قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا عَرَّسَ وَعَلَيْهِ لَيْلٌ، تَوَسَّدَ يَمِينَهُ، وَإِذَا عَرَّسَ الصُّبْحَ، وَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ الْيُمْنَى، وَأَقَامَ سَاعِدَهُ"..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 683
حدیث نمبر: 22547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا إبراهيم بن الحجاج ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , نحوه..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , نَحْوَهُ..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 681
حدیث نمبر: 22548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا إبراهيم ، حدثنا حماد ، عن حميد ، عن بكر بن عبد الله ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , نحوه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 681
حدیث نمبر: 22549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا هشام ، عن محمد ، قال: كنا مع ابي قتادة على ظهر بيتنا،" فراى كوكبا انقض فنظروا إليه، فقال ابو قتادة: إنا قد نهينا ان نتبعه ابصارنا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ أَبِي قَتَادَةَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا،" فَرَأَى كَوْكَبًا انْقَضَّ فَنَظَرُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: إِنَّا قَدْ نُهِينَا أَنْ نُتْبِعَهُ أَبْصَارَنَا" .
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اپنے گھر کی چھت پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے اسی دوران ایک ستارہ ٹوٹا لوگ اسے دیکھنے لگے تو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہمیں اس کے پیچھے اپنی نگاہوں کو دوڑانے سے منع کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مهدي بن ميمون عن غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد ، عن ابي قتادة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم الاثنين، فقال: " فيه ولدت وفيه انزل علي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ، فَقَالَ: " فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ" .
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اس دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162
حدیث نمبر: 22551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن خالد بن سمير , قال: قدم علينا عبد الله بن رباح فوجدته قد اجتمع إليه ناس من الناس، قال: حدثنا ابو قتادة فارس رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم جيش الامراء، وقال: " عليكم زيد بن حارثة، فإن اصيب زيد، فجعفر، فإن اصيب جعفر، فعبد الله بن رواحة الانصاري" , فوثب جعفر، فقال: بابي انت يا نبي الله وامي، ما كنت ارهب ان تستعمل علي زيدا، قال:" امضوا فإنك لا تدري اي ذلك خير" , قال: فانطلق الجيش فلبثوا ما شاء الله، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صعد المنبر , وامر ان ينادى الصلاة جامعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ناب خبر او ثاب خبر شك عبد الرحمن , الا اخبركم عن جيشكم هذا الغازي، إنهم انطلقوا حتى لقوا العدو، فاصيب زيد شهيدا، فاستغفروا له" , فاستغفر له الناس ," ثم اخذ اللواء جعفر بن ابي طالب فشد على القوم حتى قتل شهيدا، اشهد له بالشهادة، فاستغفروا له، ثم اخذ اللواء عبد الله بن رواحة، فاثبت قدميه حتى اصيب شهيدا، فاستغفروا له، ثم اخذ اللواء خالد بن الوليد ولم يكن من الامراء، هو امر نفسه" , فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبعيه، وقال:" اللهم هو سيف من سيوفك، فانصره، وقال عبد الرحمن: مرة فانتصر به" , فيومئذ سمي خالد سيف الله، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" انفروا فامدوا إخوانكم ولا يتخلفن احد" , فنفر الناس في حر شديد مشاة وركبانا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ , قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ فَوَجَدْتُهُ قَدْ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ، وَقَالَ: " عَلَيْكُمْ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، فَإِنْ أُصِيبَ زَيْدٌ، فجَعْفَرٌ، فَإِنْ أُصِيبَ جَعْفَرٌ، فعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ الْأَنْصَارِيُّ" , فَوَثَبَ جَعْفَرٌ، فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَأُمِّي، مَا كُنْتُ أَرْهَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَيَّ زَيْدًا، قَالَ:" امْضُوا فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّ ذَلِكَ خَيْرٌ" , قَالَ: فَانْطَلَقَ الْجَيْشُ فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ , وَأَمَرَ أَنْ يُنَادَى الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَابَ خَبْرٌ أَوْ ثَابَ خَبْرٌ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ , أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ جَيْشِكُمْ هَذَا الْغَازِي، إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا حَتَّى لَقُوا الْعَدُوَّ، فَأُصِيبَ زَيْدٌ شَهِيدًا، فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ" , فَاسْتَغْفَرَ لَهُ النَّاسُ ," ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَى الْقَوْمِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا، أَشْهَدُ لَهُ بِالشَّهَادَةِ، فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ، ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَأَثْبَتَ قَدَمَيْهِ حَتَّى أُصِيبَ شَهِيدًا، فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ، ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَلَمْ يَكُنْ مِنَ الْأُمَرَاءِ، هُوَ أَمَّرَ نَفْسَهُ" , فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَيْهِ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ هُوَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِكَ، فَانْصُرْهُ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: مَرَّةً فَانْتَصِرْ بِهِ" , فَيَوْمَئِذٍ سُمِّيَ خَالِدٌ سَيْفَ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَكُمْ وَلَا يَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ" , فَنَفَرَ النَّاسُ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ مُشَاةً وَرُكْبَانًا .
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں عبداللہ بن رباح آئے میں نے دیکھا کہ ان کے پاس بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " جیش امراء " نامی لشکر کو روانہ کرتے ہوئے فرمایا تمہارے امیر زید بن حارثہ ہیں اگر زید شہید ہوجائیں تو جعفرامیرہوں گے اگر جعفر بھی شہید ہوجائیں تو عبداللہ بن رواحہ انصاری امیر ہوں گے اس پر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرا خیال نہیں تھا کہ آپ زید کو مجھ پر امیر مقرر کریں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم روانہ ہوجاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس بات میں خیر ہے؟ چنانچہ وہ لشکر روانہ ہوگیا کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور " نماز تیار ہے " کی منادی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ایک افسوس ناک خبر ہے کیا میں تمہیں مجاہدین کے اس لشکر کے متعلق نہ بتاؤں؟ وہ لوگ یہاں سے روانہ ہوئے اور دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو زید شہید ہوگئے ان کے لئے بخشش کی دعاء کرو لوگوں نے ایسا ہی کیا پھر جعفر بن ابی طالب نے جھنڈا پکڑا اور دشمن پر سخت حملہ کیا حتٰی کہ وہ بھی شہید ہوگئے میں ان کی شہادت کی گواہی دیتا ہوں لہٰذا ان کی بخشش کے لئے دعاء کرو پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا پکڑا اور نہایت پامردی سے ڈٹے رہے حتیٰ کہ وہ بھی شہید ہوگئے ان کے لئے بھی استغفار کرو پھر خالد بن ولید نے جھنڈا پکڑ لیا گو کہ کسی نے انہیں امیر منتخب نہیں کیا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی بلند کر کے فرمایا اے اللہ! وہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے تو اس کی مدد فرما اسی دن سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا نام " سیف اللہ " پڑگیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے کوچ کرو اور کوئی آدمی بھی پیچھے نہ رہے چنانچہ اس سخت گرمی کے موسم میں لوگ پیدل اور سوار ہو کر روانہ ہوگئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 22552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد العزيز يعني ابن رفيع ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا الدهر، فإن الله هو الدهر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ رُفَيْعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہا کرو، کیونکہ اللہ ہی زمانے کا خالق ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن المقري ، حدثنا حيوة ، قالا: حدثنا ابو الصخر حميد بن زياد ، ان يحيى بن النضر حدثه، عن ابي قتادة ، انه حضر ذلك، قال اتى عمرو بن الجموح إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله , ارايت إن قاتلت في سبيل الله حتى اقتل امشي برجلي هذه صحيحة في الجنة وكانت رجله عرجاء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم" , فقتلوا يوم احد هو وابن اخيه ومولى لهم، فمر عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " كاني انظر إليك تمشي برجلك هذه صحيحة في الجنة"، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بهما وبمولاهما فجعلوا في قبر واحد" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِي ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الصَّخْرِ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّهُ حَضَرَ ذَلِكَ، قَالَ أَتَى عَمْرُو بْنُ الْجَمُوحِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى أُقْتَلَ أَمْشِي بِرِجْلِي هَذِهِ صَحِيحَةً فِي الْجَنَّةِ وَكَانَتْ رِجْلُهُ عَرْجَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" , فَقُتِلُوا يَوْمَ أُحُدٍ هُوَ وَابْنُ أَخِيهِ وَمَوْلًى لَهُمْ، فَمَرَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْكَ تَمْشِي بِرِجْلِكَ هَذِهِ صَحِيحَةً فِي الْجَنَّةِ"، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا وَبِمَوْلَاهُمَا فَجُعِلُوا فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عمرو بن جموع رضی اللہ عنہ جن کے پاؤں میں لنگراہٹ تھی " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور شہید ہوجاؤں تو کیا میں صحیح ٹانگ کے ساتھ جنت میں چل پھر سکوں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر غزوہ احد کے دن مشرکین نے انہیں، ان کے بھتیجے اور ایک آزاد کردہ غلام کو شہید کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے پاس سے گذرے تو فرمایا میں تمہیں اپنی اس ٹانگ کے ساتھ صحیح سالم جنت میں چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کئے صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں اور ان کے غلام کے متعلق حکم دیا اور لوگوں نے انہیں ایک ہی قبر میں دفن کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 22554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم صلى على ميت فسمعته يقول: " اللهم اغفر لحينا وميتنا، وشاهدنا وغائبنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وانثانا" , قال يحيى: وزاد فيه ابو سلمة:" اللهم من احييته منا فاحيه على الإسلام، ومن توفيته منا، فتوفه على الإيمان".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا" , قَالَ يَحْيَى: وَزَادَ فِيهِ أَبُو سَلَمَةَ:" اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا، فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ".
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی نماز جنازہ پڑھائی میں بھی موجود تھا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! ہمارے زندہ اور فوت شدہ موجود اور غیر موجود چھوٹوں اور بڑوں اور مرد و عورت کو معاف فرما۔ ابو سلمہ نے اس میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ اے اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے موت دے اسے ایمان پر موت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: حديث أبى قتادة غير محفوظ، وأصح شيء فى هذا الباب حديث عوف بن مالك
حدیث نمبر: 22555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابيه ، حدثني عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دعي لجنازة سال عنها، فإن اثني عليها خير قام فصلى عليها، وإن اثني عليها غير ذلك، قال لاهلها: شانكم بها، ولم يصل عليها" ..حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دُعِيَ لِجِنَازَةٍ سَأَلَ عَنْهَا، فَإِنْ أُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ قَامَ فَصَلَّى عَلَيْهَا، وَإِنْ أُثْنِيَ عَلَيْهَا غَيْرُ ذَلِكَ، قَالَ لِأَهْلِهَا: شَأْنُكُمْ بِهَا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهَا" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کبھی نماز جنازہ کے لئے بلایا جاتا تو پہلے اس کے متعلق لوگوں کی رائے معلوم کرتے تھے اگر لوگ اس کا تذکرہ اچھائی کے ساتھ کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے اور اس کی نماز پڑھا دیتے اور اگر برائی کے ساتھ تذکرہ ہوتا تو اس کے اہل خانہ سے فرما دیتے اسے لے جاؤ اور خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز نہ پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثني ابي ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيه ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبيد الله بن ابي جعفر ، عن ابن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قعد على فراش مغيبة، قيض الله له يوم القيامة ثعبانا" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَعَدَ عَلَى فِرَاشِ مُغِيبَةٍ، قَيَّضَ اللَّهُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُعْبَانًا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسی عورت کے بستر پر بیٹھے جس کا شوہر غائب ہو، اللہ اس پر قیامت کے دن ایک اژد ہے کو مسلط فرما دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 22558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن اسيد ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ترك الجمعة ثلاث مرار من غير ضرورة طبع على قلبه" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَسِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَ مِرَارٍ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ طُبِعَ عَلَى قَلْبِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بغیر کسی مجبوری کے تین مرتبہ جمعہ کی نماز چھوڑ دے اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، عبدالعزيز بن محمد أخطأ فى إسناده ، والمحفوظ من حديث جابر بن عبدالله
حدیث نمبر: 22559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس , وعفان , قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: عفان في حديثه: اخبرنا ابو جعفر الخطمي ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن ابي قتادة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من نفس عن غريمه، او محا عنه، كان في ظل العرش يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يُونُسُ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ، أَوْ مَحَا عَنْهُ، كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے دے یا اسے معاف کر دے تو وہ قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1563
حدیث نمبر: 22560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى , وموسى بن داود , قالا: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، عن ابي قتادة , انه" راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يبول مستقبل القبلة" , حدثنا إسحاق يعني ابن الطباع , مثله، قال: اخبرني ابو قتادة .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّهُ" رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ" , حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ الطَّبَّاعِ , مِثْلَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قَتَادَةَ .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی جانب رخ کر کے پیشاب کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل ابن الهيعة، وصح من غير هذا الطريق عن جابر بن عبدالله من حديثه
حدیث نمبر: 22561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة , ويحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا ابن لهيعة , قال حسن في حديثه حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن علي بن رباح ، عن ابي قتادة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خير الخيل الادهم الاقرح الارثم محجل الثلاث مطلق اليمين، فإن لم يكن ادهم فكميت على هذه الشية" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَيْرُ الْخَيْلِ الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْأَرْثَمُ مُحَجَّلُ الثَّلَاثِ مُطْلَقُ الْيَمِينِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین گھوڑا وہ ہوتا ہے جو مکمل سیاہ ہو اور اس کی پیشانی پر درہم برابر سفید نشان ہو، ناک بھی سفید ہو اور تین پاؤں بھی سفید ہوں اور صرف دایاں ہاتھ باقی بدن کی مانند ہو، اگر سیاہ رنگ میں ایسا گھوڑا نہ مل سکے تو پھر اسی تفصیل کے ساتھ وہ گھوڑا سب سے بہتر ہے جو کمیت ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 22562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن ابن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قعد على فراش مغيبة بعث له يوم القيامة ثعبان" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَعَدَ عَلَى فِرَاشِ مُغِيبَةٍ بُعِثَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُعْبَانٌ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسی عورت کے بستر پر بیٹھے جس کا شوہر غائب ہو، اللہ اس پر قیامت کے دن ایک اژد ہے کو مسلط فرما دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 22563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بنا , فيقرا في العصر والظهر في الركعتين الاوليين بسورتين وام الكتاب، وكان يسمعنا الاحيان الآية، ويقرا في الركعتين الاخيرتين بام الكتاب، وكان يطيل اول ركعة من صلاة الفجر، واول ركعة من صلاة الظهر" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا , فَيَقْرَأُ فِي الْعَصْرِ وَالظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِسُورَتَيْنِ وَأُمِّ الْكِتَابِ، وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأَخِيرَتَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ، وَكَانَ يُطِيلُ أَوَّلَ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَأَوَّلَ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو المغيرة , ومحمد بن مصعب ، قالا: حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم احدكم حلما يخافه، فليبصق عن شماله ثلاث مرات، وليتعوذ بالله من الشيطان، فإنه لا يضره" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَخَافُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3292
حدیث نمبر: 22565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني ابن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة الانصاري ، حدثني ابي ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا بال احدكم، فلا يمس ذكره بيمينه، ولا يستنجي بيمينه، ولا يتنفس في الإناء" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَمَسُّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَسْتَنْجِي بِيَمِينِهِ، وَلَا يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب تم میں سے کوئی کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 154، م: 267
حدیث نمبر: 22566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن خالد بن سمير ، قال: قدم علينا عبد الله بن رباح الانصاري , وكانت الانصار تفقهه، فاتيته وهو في حواء شريك بن الاعور الشارع على المربد، وقد اجتمع عليه ناس من الناس، فقال: حدثنا ابو قتادة الانصاري فارس رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم جيش الامراء، فقال: " عليكم زيد بن حارثة، فإن اصيب زيد , فجعفر بن ابي طالب، فإن اصيب جعفر , فعبد الله بن رواحة الانصاري" , فوثب جعفر، فقال: بابي انت وامي يا رسول الله، ما كنت ارهب ان تستعمل علي زيدا , قال:" امضه فإنك لا تدري اي ذلك خير" , فانطلقوا فلبثوا ما شاء الله، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صعد المنبر , وامر ان ينادى الصلاة جامعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ناب خبر او بات خبر او ثاب خبر شك عبد الرحمن , الا اخبركم عن جيشكم هذا الغازي، إنهم انطلقوا فلقوا العدو، فاصيب زيد شهيدا، فاستغفروا له" , فاستغفر له الناس" ثم اخذ اللواء جعفر بن ابي طالب فشد على القوم حتى قتل شهيدا، اشهد له بالشهادة فاستغفروا له، ثم اخذ اللواء عبد الله بن رواحة، فاثبت قدميه حتى قتل شهيدا فاستغفروا له، ثم اخذ اللواء خالد بن الوليد ولم يكن من الامراء، هو امر نفسه" , ثم رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم إصبعيه، فقال:" اللهم هو سيف من سيوفك فانصره" , فمن يومئذ سمي خالد سيف الله، ثم قال:" انفروا فامدوا إخوانكم، ولا يتخلفن احد" , قال: فنفر الناس في حر شديد مشاة وركبانا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ , وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي حِوَاءِ شَرِيكِ بْنِ الْأَعْوَرِ الشَّارِعِ عَلَى الْمِرْبَدِ، وَقَدْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ، فَقَالَ: " عَلَيْكُمْ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، فَإِنْ أُصِيبَ زَيْدٌ , فَجَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَإِنْ أُصِيبَ جَعْفَرٌ , فعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ الْأَنْصَارِيُّ" , فَوَثَبَ جَعْفَرٌ، فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتُ أَرْهَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَيَّ زَيْدًا , قَالَ:" امْضِهْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّ ذَلِكَ خَيْرٌ" , فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ , وَأَمَرَ أَنْ يُنَادَى الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَابَ خَبْرٌ أَوْ بَاتَ خَبْرٌ أَوْ ثَابَ خَبْرٌ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ , أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ جَيْشِكُمْ هَذَا الْغَازِي، إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا فَلَقَوْا الْعَدُوَّ، فَأُصِيبَ زَيْدٌ شَهِيدًا، فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ" , فَاسْتَغْفَرَ لَهُ النَّاسُ" ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَى الْقَوْمِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا، أَشْهَدُ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ، ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَأَثْبَتَ قَدَمَيْهِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ، ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَلَمْ يَكُنْ مِنَ الْأُمَرَاءِ، هُوَ أَمَّرَ نَفْسَهُ" , ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَيْهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ هُوَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِكَ فَانْصُرْهُ" , فَمِنْ يَوْمِئِذٍ سُمِّيَ خَالِدٌ سَيْفَ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ:" انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَكُمْ، وَلَا يَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ" , قَالَ: فَنَفَرَ النَّاسُ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ مُشَاةً وَرُكْبَانًا .
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں عبداللہ بن رباح آئے میں نے دیکھا کہ ان کے پاس بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں " فارس رسول " حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " جیش امراء " نامی لشکر کو روانہ کرتے ہوئے فرمایا تمہارے امیر زید بن حارثہ ہیں اگر زید شہید ہوجائیں تو جعفر امیر ہوں گے اگر جعفر بھی شہید ہوجائیں تو عبداللہ بن رواحہ انصاری امیر ہوں گے اس پر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرے خیال نہیں تھا کہ آپ زید کو مجھ پر امیر مقرر کریں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم روانہ ہوجاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس بات میں خیر ہے؟ چنانچہ وہ لشکر روانہ ہوگیا کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور " نماز تیار ہے " کی منادی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ایک افسوس ناک خبر ہے کیا میں تمہیں مجاہدین کے اس لشکر کے متعلق نہ بتاؤں؟ وہ لوگ یہاں سے روانہ ہوئے اور دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو زید شہید ہوگئے ان کے لئے بخشش کی دعاء کرو لوگوں نے ایسا ہی کیا پھر جعفر بن ابی طالب نے جھنڈا پکڑا اور دشمن پر سخت حملہ کیا حتٰی کہ وہ بھی شہید ہوگئے میں ان کی شہادت کی گواہی دیتا ہوں لہٰذا ان کی بخشش کے لئے دعاء کرو پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا پکڑا اور نہایت پامردی سے ڈٹے رہے حتیٰ کہ وہ بھی شہید ہوگئے ان کے لئے بھی استغفار کرو پھر خالد بن ولید نے جھنڈا پکڑ لیا گو کہ کسی نے انہیں امیر منتخب نہیں کیا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی بلند کر کے فرمایا اے اللہ! وہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے تو اس کی مدد فرما اسی دن سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا نام " سیف اللہ " پڑگیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے کوچ کرو اور کوئی آدمی بھی پیچھے نہ رہے چنانچہ اس سخت گرمی کے موسم میں لوگ پیدل اور سوار ہو کر روانہ ہوگئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 22567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن نافع مولى ابي قتادة الانصاري , عن ابي قتادة , انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا كان ببعض طرق مكة، تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا، فاستوى على فرسه، وسال اصحابه ان يناولوه سوطه، فابوا، فسالهم رمحه، فابوا، واخذه، ثم شد على الحمار، فقتله، فاكل بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وابى بعضهم، فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، سالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله عز وجل" ..قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طُرُقِ مَكَّةَ، تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، وَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ، فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ، فَأَبَوْا، وَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ، فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں وہ اپنے کچھ محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے لیکن وہ خود احرام کی حالت میں نہ تھے انہوں نے ایک گورخر دیکھا تو جلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگئے اور اپنے ساتھیوں سے اپنا کوڑا مانگا لیکن انہوں نے انکار کردیا پھر نیزا مانگا انہوں نے وہ دینے سے بھی انکار کردیا بالآخر انہوں نے خود ہی نیچے اتر کر اسے پکڑا اور گورخر کی طرف تیزی سے دوڑ پڑے اور اسے شکار کرلیا جسے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھالیا اور کچھ نے کھانے سے انکار کردیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کھانا تو اللہ ہی نے تمہیں کھلایا ہے۔

حكم دارالسلام: سناده صحيح، خ: 2914، م: 1196
حدیث نمبر: 22568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي قتادة في الحمار الوحشي , مثل ذلك، إلا ان في حديث زيد بن اسلم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هل معك من لحمه شيء؟.قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ , مِثْلَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَلْ مَعَكَ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ؟.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس کا گوشت بچا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام الدستوائي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، قال: احرم رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية ولم يحرم ابو قتادة ، قال: وحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم ان عدوا بغيفة، فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبينما انا مع اصحابي، فضحك بعضهم إلى بعض، فنظرت فإذا انا بحمار وحش، فاستعنتهم، فابوا ان يعينوني، فحملت عليه، فاثبته، فاكلنا من لحمه، وخشينا ان نقتطع، فانطلقت اطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعلت ارفع فرسي شاوا، واسير شاوا، ولقيت رجلا من بني غفار في جوف الليل، فقلت: اين تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: تركته وهو بتعهن، وهو مما يلي السقيا فادركته، فقلت:" يا رسول الله، إن اصحابك يقرئونك السلام ورحمة الله، وقد خشوا ان يتقطعوا دونك، فانتظرهم , قال: فانتظرهم، قلت: وقد اصبت حمار وحش، وعندي منه فاضلة , فقال للقوم: " كلوا" , وهم محرمون .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ وَلَمْ يُحْرِمْ أَبُو قَتَادَةَ ، قَالَ: وَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا بِغِيفَةَ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي، فَضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَاسْتَعَنْتُهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَأَثْبَتُّهُ، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا، وَأَسِيرُ شَأْوًا، وَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تَرَكْتُهُ وَهُوَ بِتِعْهِنَ، وَهُوَ مِمَّا يَلِي السُّقْيَا فَأَدْرَكْتُهُ، فَقُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَصْحَابَكَ يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، وَقَدْ خَشُوا أَنْ يُتَقََطَّعُوا دُونَكَ، فَانْتَظِرْهُمْ , قَالَ: فَانْتَظَرَهُمْ، قُلْتُ: وَقَدْ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ , فَقَالَ لِلْقَوْمِ: " كُلُوا" , وَهُمْ مُحْرِمُونَ .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے اس سفر میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام باندھا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ " غیقہ " نامی جگہ میں دشمن سے آمنا سامنا ہوسکتا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوگئے میں بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ اچانک وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جب غور کیا تو مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے ان سے مدد کی درخواست کی لیکن انہوں نے محرم ہونے کی وجہ سے میری مدد کرنے سے انکار کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا هشام الدستوائي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بنا في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر، ويسمعنا الآية احيانا، ويطول في الاولى، ويقصر في الثانية، وكان يفعل ذلك في صلاة الصبح يطول في الاولى، ويقصر في الثانية، وكان يقرا بنا في الركعتين الاوليين من صلاة العصر" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيُطَوِّلُ فِي الْأُولَى، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَانَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قراءت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قراءت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 759، م: 451
حدیث نمبر: 22571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثني معبد بن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم وكثرة الحلف في البيع، فإنه ينفق ثم يمحق" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ، فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1607، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عثمان بن عبد الله بن موهب يحدث، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي برجل من الانصار ليصلي عليه، فقال: " صلوا على صاحبكم، فإن عليه دينا , قال: فقال ابو قتادة: هو علي يا رسول الله قال: بالوفاء؟ , قال: بالوفاء , قال: فصلى عليه" ، وإنما كان عليه ثمانية عشر، او تسعة عشر درهما..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا , قَالَ: فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُوَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: بِالْوَفَاءِ؟ , قَالَ: بِالْوَفَاءِ , قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ" ، وَإِنَّمَا كَانَ عَلَيْهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ، أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک انصاری کا جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو کیونکہ اس پر کسی کا قرض ہے اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا قرض میرے ذمے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا مکمل؟ انہوں نے عرض کیا جی مکمل چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی اور اس پر اٹھارہ انیس درہم کا قرض تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه
حدیث نمبر: 22573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة، اخبرني عثمان بن عبد الله بن موهب ، قال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه، فذكر مثله، إلا انه قال: فقال ابو قتادة: انا اكفل به قال: قال: بالوفاء؟ وقال حجاج ايضا: انا اكفل به، وقال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: أَنَا أَكْفُلُ بِهِ قَالَ: قَالَ: بِالْوَفَاءِ؟ وَقَالَ حَجَّاجٌ أَيْضًا: أَنَا أَكْفُلُ بِهِ، وَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا پورے قرض کے ضامن بنتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں!

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 22574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عثمان بن عبد الله بن موهب ، قال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه ابي قتادة " انهم كانوا في مسير لهم، فرايت حمار وحش، فركبت فرسا، واخذت الرمح، فقتلته، قال: وفينا المحرم، قال: فاكلوا منه، قال: فاشفقوا، قال: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال: فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اشرتم، او اعنتم، او اصدتم؟ قال شعبة: لا ادري، قال: اعنتم، او اصدتم , ثم قالوا: لا , فامرهم باكله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ " أَنَّهُمْ كَانُوا فِي مَسِيرٍ لَهُمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَرَكِبْتُ فَرَسًا، وَأَخَذْتُ الرُّمْحَ، فَقَتَلْتُهُ، قَالَ: وَفِينَا الْمُحْرِمُ، قَالَ: فَأَكَلُوا مِنْهُ، قَالَ: فَأَشْفَقُوا، قَالَ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَشَرْتُمْ، أَوْ أَعَنْتُمْ، أَوْ أَصِدْتُمْ؟ قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: أَعَنْتُمْ، أَوْ أَصِدْتُمْ , ثُمَّ قَالُوا: لَا , فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے میں نے ایک گورخر دیکھا توجلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگیا اور اپنا نیزہ پکڑا اور اسے شکار کرلیا جسے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ نے جو حالت احرام میں تھے " کھالیا بعد میں وہ خوف کا شکار ہوگئے میں نے یا کسی اور نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اشارہ کیا تھا؟ یا تعاون کیا تھا؟ یا گھات لگائی تھی؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة الانصاري ، قال: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، إذ مال رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: حاد عن راحلته، فدعمته بيدي، قال: فاستيقظ، قال: ثم سرنا، قال: فمال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدعمته بيدي، فاستيقظ، فقال:" ابو قتادة؟" فقلت: نعم , يا رسول الله , فقال:" حفظك الله كما حفظتنا منذ الليلة" , ثم قال:" لا ارانا إلا قد شققنا عليك، نح بنا عن الطريق او مل بنا عن الطريق" , قال: فعدلنا عن الطريق، فاناخ، رسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته، فتوسد كل رجل منا ذراع راحلته، فما استيقظنا حتى اشرقت الشمس، وذكر صوت الصرد، قال: فقلت: يا رسول الله، هلكنا، فاتتنا الصلاة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم تهلكوا ولم تفتكم الصلاة، إنما تفوت اليقظان، ولا تفوت النائم، هل من ماء؟" قال: فاتيته بسطيحة او قال: ميضاة فيها ماء، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم دفعها إلي وفيها بقية من ماء، قال:" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، إِذْ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: حَادَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ، قَالَ: فَاسْتَيْقَظَ، قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا، قَالَ: فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ، فَاسْتَيْقَظَ، فَقَالَ:" أَبُو قَتَادَةَ؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَنَا مُنْذُ اللَّيْلَةِ" , ثُمَّ قَالَ:" لَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ، نَحِّ بِنَا عَنِ الطَّرِيقِ أَوْ مِلْ بِنَا عَنِ الطَّرِيقِ" , قَالَ: فَعَدَلْنَا عَنِ الطَّرِيقِ، فَأَنَاخَ، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ، فَتَوَسَّدَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ، فَمَا اسْتَيْقَظْنَا حَتَّى أَشْرَقَتْ الشَّمْسُ، وَذَكَرَ صَوْتَ الصُّرَدِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْنَا، فَاتَتْنَا الصَّلَاةُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ تَهْلِكُوا وَلَمْ تَفُتْكُمْ الصَّلَاةُ، إِنَّمَا تَفُوتُ الْيَقْظَانَ، وَلَا تَفُوتُ النَّائِمَ، هَلْ مِنْ مَاءٍ؟" قَالَ: فَأَتَيْتُهُ بِسَطِيحَةٍ أَوْ قَالَ: مَيْضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَيَّ وَفِيهَا بَقِيَّةٌ مِنْ مَاءٍ، قَالَ:" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونگنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کرلینا چاہئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چنانچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا سا پانی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چنانچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جب وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ف

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن قتادة قد خولف فى بعض من الحديث
حدیث نمبر: 22576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن مهدي ، حدثنا زهير بن محمد ، حدثني محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن معبد بن كعب بن مالك ، ان ابا قتادة اخبره. ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن معبد بن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة المعنى , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوسا في مجلس إذ مر بجنازة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مستريح ومستراح منه" , قال: فقلنا: يا رسول الله، ما المستريح؟ قال:" العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله" , قلنا: فما المستراح منه؟ قال:" العبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب" , قال عبد الرحمن: وقراته على مالك ، يعني هذا الحديث.حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ. وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْمَعْنَى , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فِي مَجْلِسٍ إِذْ مُرَّ بِجِنَازَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ" , قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُسْتَرِيحُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ" , قُلْنَا: فَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَقَرَأْتُهُ عَلَى مَالِكٍ ، يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! آرام پانے والے کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ، شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6512، م: 950، وله ثلاثة أسانيد، وإسناد ابن إسحاق معنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 22577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن مهدي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ساقي القوم آخرهم" .حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پلانے والا خود سب سے آخر میں پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 681
حدیث نمبر: 22578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وعبد الرزاق , قالا: حدثنا مالك ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة ، قال: عبد الرزاق في حديثه: قال: سمعت ابا قتادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل احدكم المسجد، فليركع ركعتين قبل ان يجلس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن , وعبد الرزاق , قالا: حدثنا مالك ، عن عامر بن عبد الله ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة ، قال: عبد الرزاق في حديثه , قال: سمعت ابا قتادة، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو حامل امامة ابنة زينب، قال عبد الرزاق: على عاتقه، فإذا ركع وسجد وضعها، وإذا قام حملها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ ابْنَةَ زَيْنَبَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: عَلَى عَاتِقِهِ، فَإِذَا رَكَعَ وَسَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق يعني ابن عيسى ، اخبرني مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن حميدة ابنة عبيد بن رفاعة ، عن كبشة بنت كعب بن مالك ، قال: إسحاق في حديثه: وكانت تحت ابن ابي قتادة , ان ابا قتادة دخل عليها، فسكبت له وضوءه، فجاءت هرة تشرب منه، فاصغى لها الإناء حتى شربت، قالت: كبشة , فرآني انظر إليه، فقال: اتعجبين يا بنت اخي؟! قالت: نعم , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنها ليست بنجس، إنها من الطوافين عليكم والطوافات ، وقال إسحاق: او الطوافات".قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ حُمَيْدَةَ ابْنَةِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءَهُ، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ: كَبْشَةُ , فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي؟! قَالَتْ: نَعَمْ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ ، وَقَالَ إِسْحَاقُ: أَوْ الطَّوَّافَاتِ".
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 22581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نودي للصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن غيلان بن جرير ، انه سمع عبد الله بن معبد الزماني يحدث , عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن صومه فغضب، فقال عمر: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ، فَقَالَ عُمَرُ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162
حدیث نمبر: 22583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن عبد رب ، وقال حجاج : عن عبد ربه ، عن ابي سلمة ، قال: إن كنت لارى الرؤيا تمرضني قال: فلقيت ابا قتادة ، فقال: وانا فكنت لارى الرؤيا تمرضني حتى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا الصالحة من الله، وإذا راى احدكم ما يحب، فلا يحدث بها إلا من يحب، وإذا راى ما يكره، فليتفل عن يساره ثلاثا، وليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم وشرها، ولا يحدث بها احدا، فإنها لا تضره" , قال حجاج: قال شعبة: فقلت له: ليتعوذ بالله من الشيطان؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ رَبٍّ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ : عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ ، فَقَالَ: وَأَنَا فَكُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ، فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ، فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشَرِّهَا، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ" , قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لَهُ: لِيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے جو مجھے بیمار کردیتے تھے ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات میں بھی ایسے خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار کردیتے تھے حتیٰ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو صرف اسی سے بیان کرے جس سے وہ محبت کرتا ہو اور جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7044، م: 2261
حدیث نمبر: 22584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، انه سمع ابا قتادة ، يقول: بينا نحن في المسجد جلوس،" خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يحمل امامة بنت ابي العاص بن الربيع، وامها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهي صبية فحملها على عاتقه، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي على عاتقه يضعها إذا ركع، ويعيدها على عاتقه إذا قام، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي على عاتقه، حتى قضى صلاته، يفعل ذلك بها" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ،" خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ صَبِيَّةٌ فَحَمَلَهَا عَلَى عَاتِقِهِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ، وَيُعِيدُهَا عَلَى عَاتِقِهِ إِذَا قَامَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ، حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ، يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ بنت العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5996، م: 543
حدیث نمبر: 22585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث , حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، انه سمع ابا قتادة ، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قام فيهم فذكر لهم الجهاد في سبيل الله عز وجل والإيمان بالله من افضل الاعمال، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله يكفر عني خطاياي؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم" نعم , إن قتلت في سبيل الله وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر" , ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف قلت؟" قال: ارايت إن قتلت في سبيل الله يكفر عني خطاياي؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم , إن قتلت وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر، إلا الدين، فإن جبريل عليه السلام قال لي ذلك" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَعَمْ , إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ" , ثُمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ قُلْتَ؟" قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ , إِنْ قُتِلْتَ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان کھڑے ہو کر جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ پر ایمان لانے کا تمام اعمال میں افضل ہونا ذکر فرمایا تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہوجاؤں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر تم اللہ کے راستہ میں اس طرح شہید ہوئے ہو کہ تم ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہے ہو آگے بڑھے ہو اور پیچھے نہ ہٹے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیرگذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا تھا؟ اس نے دوبارہ یہی سوال دہرایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کردیا کہ " قرض کے علاوہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے مجھے اسی طرح بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1885
حدیث نمبر: 22586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعلى بن عبيد , حدثنا محمد بن عمرو ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة يصلي عليها، فقال: " اعليه دين؟" قالوا: نعم، ديناران , فقال:" ترك لهما وفاء؟" , قالوا: لا , قال:" فصلوا على صاحبكم" , فقال ابو قتادة: هما علي يا رسول الله , فصلى عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُصَلِّي عَلَيْهَا، فَقَالَ: " أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ , فَقَالَ:" تَرَكَ لَهُمَا وَفَاءً؟" , قَالُوا: لَا , قَالَ:" فَصَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا جی ہاں! دو دینار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا قرض میرے ذمے ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه
حدیث نمبر: 22587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعلى ، حدثنا حجاج الصواف ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن حرملة بن إياس الشيباني ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صوم يوم عرفة كفارة سنتين سنة ماضية، وسنة مستقبلة، وصوم يوم عاشوراء كفارة سنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ سَنَةٍ مَاضِيَةٍ، وَسَنَةٍ مُسْتَقْبَلَةٍ، وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے اور یوم عاشورہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه والاختلاف فيه ، ولجهالة حرملة
حدیث نمبر: 22589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، انه سمع ابا قتادة ، يقول: إن" النبي صلى الله عليه وسلم صلى وامامة بنت زينب ابنة النبي صلى الله عليه وسلم وهي ابنة ابي العاص بن الربيع بن عبد العزى على رقبته، فإذا ركع وضعها، وإذا قام من سجوده اخذها، فاعادها على رقبته" , فقال عامر، ولم اساله اي صلاة هي؟ قال ابن جريج : وحدثت، عن زيد بن ابي عتاب ، عن عمرو بن سليم انها صلاة الصبح , قال ابو عبد الرحمن: جوده.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ" النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى وَأُمَامَةُ بِنْتُ زَيْنَبَ ابْنَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ ابْنَةُ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى عَلَى رَقَبَتِهِ، فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ مِنْ سُجُودِهِ أَخَذَهَا، فَأَعَادَهَا عَلَى رَقَبَتِهِ" , فَقَالَ عَامِرٌ، وَلَمْ أَسْأَلْهُ أَيُّ صَلَاةٍ هِيَ؟ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : وَحُدِّثْتُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّهَا صَلَاةُ الصُّبْحِ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: جَوَّدَهُ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھوں پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ تعین بھی ہے کہ یہ فجر کی نماز کا واقعہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فاحرم اصحابي ولم احرم، فرايت حمارا، فحملت عليه، فاصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكرت اني لم اكن احرمت، واني إنما اصطدته لك؟" فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابِي وَلَمْ أُحْرِمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارًا، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ، وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ؟" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے میں بھی ہمراہ تھا لیکن اس سفر میں میں نے احرام نہیں باندھا تھا البتہ میرے ساتھیوں نے احرام باندھا ہوا تھا راستے میں مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے خود ہی اس پر حملہ کیا اور اسے شکار کرلیا میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ میں نے ایک گورخر شکار کیا ہے اور یہ بھی کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا اور یہ کہ میں نے شکار آپ کے لئے کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اسے کھاؤ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خود تناول نہیں فرمایا کیونکہ میں نے انہیں بتایا تھا کہ یہ شکار میں نے ان کے لئے کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1821، م: 1196، دون قوله: إنما اصطدته له ودون قوله: ولم يأكل منه حين أخبرته أني اصطدته له ، فقد تفرد بهما معمر عن يحيى، فهي رواية شاذة
حدیث نمبر: 22591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، اخبرني عبد الله بن محمد بن عقيل يعني ابن ابي طالب ، قال: قدم معاوية المدينة، فتلقاه ابو قتادة ، فقال: اما إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قال: " إنكم ستلقون بعدي اثرة" , قال: فبم امركم؟ قال: امرنا ان نصبر , قال: فاصبروا إذا.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، فَتَلَقَّاهُ أَبُو قَتَادَةَ ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً" , قَالَ: فَبِمَ أَمَرَكُمْ؟ قَالَ: أَمَرَنَا أَنْ نَصْبِرَ , قَالَ: فَاصْبِرُوا إِذًا.
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی؟ وہ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تم میرے بعد ترجیحات کا سامنا کرو گے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اس موقع کے لئے کیا حکم دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبر کرنے کا حکم دیا تھا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر آپ لوگ صبر کریں۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل عبدالله بن محمد بن عقيل، وابن عقيل لم يدرك القصة
حدیث نمبر: 22592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، حدثني محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي ، عن ابن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فمر عليه بجنازة، فقال: " مستريح ومستراح منه" , قال: قلنا: اي رسول الله، ما مستريح ومستراح منه؟ قال:" العبد الصالح يستريح من نصب الدنيا وهمها إلى رحمة الله تعالى، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَقَالَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ" , قَالَ: قُلْنَا: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، مَا مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الصَّالِحُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَهَمِّهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرام پانے والے کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6512، م: 950
حدیث نمبر: 22593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، قال: كنت القى من الرؤيا شدة غير اني لا ازمل حتى حدثني ابو قتادة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا من الله والحلم من الشيطان، فإذا حلم احدكم حلما يكرهه فليبصق عن يساره ثلاث بصقات، وليستعذ بالله من الشيطان، فإنه لا يضره" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَلْقَى مِنَ الرُّؤْيَا شِدَّةً غَيْرَ أَنِّي لَا أُزَمَّلُ حَتَّى حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَكْرَهُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ بَصَقَاتٍ، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ" .
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے لیکن میں انہیں اپنے اوپر بوجھ نہیں بناتا تھا یہاں تک کہ ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2392، م: 2661
حدیث نمبر: 22594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن عثمان بن ابي سليمان ، سمع عامر بن عبد الله بن الزبير يحدث , عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا دخل احدكم المسجد فليركع ركعتين قبل ان يجلس" , قال عبد الله: وقال ابي: وحدثنا مرة، فقال عن عثمان بن ابي سليمان , وابن عجلان ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثَمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، سَمِعَ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَالَ أَبِي: وَحَدَّثَنَا مَرَّةً، فَقَالَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ , وَابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مخلد بن يزيد الحراني ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ابي قتادة فارس رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه كان يقرا في الركعتين الاوليين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة، وفي الركعتين الآخرتين بفاتحة الكتاب" .حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ فَارِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سويد بن عمرو الكلبي ، حدثنا ابان بن يزيد العطار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي بنا فيقرا في الظهر والعصر في الاوليين بسورتين وام الكتاب، وكان يسمعنا الاحيان الآية، وفي الآخرتين بام الكتاب، وكان يطيل في اول ركعة من صلاة الظهر وصلاة العصر" ..حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الْأُولَيَيْنِ بِسُورَتَيْنِ وَأُمِّ الْكِتَابِ، وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ، وَفِي الْآخِرَتَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ، وَكَانَ يُطِيلُ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22596M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وكان يقول: " إذا اقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني" .وَكَانَ يَقُولُ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقرا بام القرآن وسورتين معها في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر والعصر، ويسمعنا الآية احيانا، وكان يطيل في الركعة الاولى" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَتَيْنِ مَعَهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَكَانَ يُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بشر بن شعيب ، حدثني ابي ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا قتادة كان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وفرسانه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم احدكم الحلم يكرهه، فليبصق عن يساره ثلاثا، وليستعذ بالله منه، فلن يضره" .حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفُرْسَانِهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ الْحُلْمَ يَكْرَهُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ، فَلَنْ يَضُرَّهُ" .
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ " جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور شہسوار تھے " نے فرمایا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2392، م: 2261
حدیث نمبر: 22599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن بكر بن عبد الله ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ساقي القوم آخرهم" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پلانے والا خود سب سے آخر میں پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 681، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن بكر بن عبد الله ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس التفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ التَّفْرِيطُ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نیند میں تفریط نہیں ہوتی، اس کا تعلق تو بیداری کے ساتھ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 681، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا عمرو بن يحيى الانصاري ، حدثنا محمد بن يحيى بن حبان ، عن عمرو بن سليم بن خلدة الانصاري ، عن ابي قتادة ، قال: دخلت المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس بين ظهراني الناس فجلست، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منعك ان تركع ركعتين قبل ان تجلس؟" , قال: قلت: إني رايتك جالسا والناس جلوس، قال: " وإذا دخل احدكم المسجد، فلا يجلس حتى يركع ركعتين" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمِ بْنِ خَلْدَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: دَخْلَتُ المَسْجِدُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جالس بين ظهراني الناس فجلست، فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي رَأَيْتُكَ جَالِسًا وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، قَالَ: " وَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے میں بھی جاکر مجلس میں بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے سے کس چیز نے روکا؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو بیٹھے ہوئے دیکھا اور لوگ بھی بیٹھے ہوئے نظر آئے اس لئے میں بھی بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دو رکعتیں نہ پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن الحجاج ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، حدثني الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إني لاقوم في الصلاة اريد ان اطول فيها، فاسمع بكاء الصبي، فاتجوز في صلاتي كراهية ان اشق على امه" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنِّي لَأَقُومُ فِي الصَّلَاةِ أُرِيدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِيهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ، فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي كَرَاهِيَةَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمِّهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات میں نماز پڑھانے کے لئے کھڑا ہوتا ہوں اور میرا ارادہ ہوتا ہے کہ لمبی نماز پڑھاؤں گا لیکن پھر کسی بچے کے رونے کی آواز سنائی دیتی ہے تو اپنی نماز مختصر کردیتا ہوں تاکہ اس کی ماں کیلئے یہ چیز دشواری کا سبب نہ بن جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 707
حدیث نمبر: 22603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني عبد العزيز بن رفيع ، عن ابن ابي قتادة ، عن ابي قتادة ، قال:" كنت مع نفر من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وكانوا محرمين إلا رجلا واحدا، فبصر بصيد، فاخذ سوطا، فحمل عليه، فاصاده، فاكل منه واكلنا، ثم تزودنا منه، فلما اتينا النبي صلى الله عليه وسلم، قلنا يا رسول الله، إن فلانا كان محلا او حلالا، فاصاب صيدا، وإنه اكل منه واكلنا معه، ومعنا منه , قال: فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم كلوا" ..حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانُوا مُحْرِمِينَ إِلَّا رَجُلًا وَاحِدًا، فَبَصُرَ بِصَيْدٍ، فَأَخَذَ سَوْطًا، فَحَمَلَ عَلَيْهِ، فَأَصَادَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ وَأَكَلْنَا، ثُمَّ تَزَوَّدْنَا مِنْهُ، فَلَمَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فُلَانًا كَانَ مُحِلًّا أَوْ حَلَالًا، فَأَصَابَ صَيْدًا، وَإِنَّهُ أَكَلَ مِنْهُ وَأَكَلْنَا مَعَهُ، وَمَعَنَا مِنْهُ , قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھا ان میں ایک آدمی کے علاوہ باقی سب محرم تھے اس آدمی کو ایک شکار نظر آیا اس نے اپنا کوڑا پکڑ کر اس پر حملہ کیا اور اسے شکار کرلیا پھر اس نے بھی اسے کھایا اور ہم نے بھی کھایا اور ہم نے اس میں سے کچھ زاد راہ کے طور پر بچا بھی لیا جب ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو عرض کیا یا رسول اللہ! فلاں آدمی احرام کی حالت میں نہیں تھا اس نے شکار کیا جسے اس نے بھی کھایا اور ہم نے بھی اور اب بھی ہمارے پاس اس میں سے تھوڑا سا گوشت موجود ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے کھا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني معبد بن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة الحارث بن ربعي ، قال:" بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى سيف البحر في بعض عمره إلى مكة، ووعدنا ان نلقاه بقديد، فخرجنا ومنا الحلال ومنا الحرام، قال: فكنت حلالا، فذكر الحديث , قال: وفيه هذه العضد قد شويتها وانضجتها واطيبتها، قال:" فهاتها قال فجئته بها، فنهسها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو حرام حتى فرغ منها"..حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْحَارِثِ بْنِ رِبْعِيٍّ ، قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَيْفِ الْبَحْرِ فِي بَعْضِ عُمَرِهِ إِلَى مَكَّةَ، وَوَعَدَنَا أَنْ نَلْقَاهُ بِقُدَيْدٍ، فَخَرَجْنَا وَمِنَّا الْحَلَالُ وَمِنَّا الْحَرَامُ، قَالَ: فَكُنْتُ حَلَالًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , قَالَ: وَفِيهِ هَذِهِ الْعَضُدُ قَدْ شَوَيْتُهَا وَأَنْضَجْتُهَا وَأَطْيَبْتُهَا، قَالَ:" فَهَاتِهَا قَالَ فَجِئْتُهُ بِهَا، فَنَهَسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَرَامٌ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا"..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے کسی عمرے کے موقع پر سیف البحر کی طرف لشکر کے ساتھ روانہ فرمایا اور ہم سے یہ طے کرلیا کہ مقام "" قدید "" میں ملاقات ہوگی چنانچہ ہم روانہ ہوگئے ہم میں سے کچھ لوگ محرم اور کچھ غیر محرم تھے غیر محرموں میں میں بھی شامل تھا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ اس میں سے یہ دستی بچی ہے جسے میں نے خوب اچھی طرح بھون کر پکایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں وہ لے کر حاضر خدمت ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے دانتوں سے نوچ کر کھانے لگے (کہ یہ زود ہضم ہوتا ہے) جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہو گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1821، م: 1196، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي سلمة مولى بني تميم، عن ابي محمد نافع الاقرع مولى بني غفار، عن ابي قتادة، مثل حديث معبد بن كعب، لم يزد ولم ينقص.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ مَوْلَى بَنِي تَمِيمٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ نَافِعٍ الْأَقْرَعِ مَوْلَى بَنِي غِفَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، مِثْلَ حَدِيثِ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، لَمْ يَزِدْ وَلَمْ يَنْقُصْ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثني ابن اخي ابن شهاب ، عن محمد بن شهاب ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من رآني في المنام، فسيراني في اليقظة او فكانما رآني في اليقظة، لا يتمثل الشيطان بي" , فقال ابو سلمة : وقال ابو قتادة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من رآني، فقد رآني الحق".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مِنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ أَوْ فَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، لَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي" , فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ : وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَآنِي، فَقَدْ رَآنِي الْحَقَّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے وہ عنقریب مجھے بیداری میں بھی دیکھ لے گا یا یہ کہ اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6993، م: 2266
حدیث نمبر: 22607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي بكر انه حدث , عن ابي قتادة، قال ابي : وحدثني ابن إسحاق، عن يحيى بن سعيد ، عن نافع الاقرع ابي محمد مولى بني غفار، عن ابي قتادة، قال: قال ابو قتادة : رايت رجلين يقتتلان مسلم ومشرك، وإذا رجل من المشركين يريد ان يعين صاحبه المشرك على المسلم، فاتيته فضربت يده، فقطعتها، واعتنقني بيده الاخرى، فوالله ما ارسلني حتى وجدت ريح الموت، فلولا ان الدم نزفه لقتلني، فسقط فضربته فقتلته، واجهضني عنه القتال، ومر به رجل من اهل مكة فسلبه، فلما فرغنا ووضعت الحرب اوزارها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل قتيلا فسلبه له" , قال: قلت: يا رسول الله، قد قتلت قتيلا ذا سلب، فاجهضني عنه القتال، فلا ادري من استلبه؟ فقال رجل من اهل مكة: صدق يا رسول الله، انا سلبته فارضه عني من سلبه، قال: فقال ابو بكر: تعمد إلى اسد من اسد الله، يقاتل عن الله عز وجل تقاسمه سلبه، اردد عليه سلب قتيله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق فاردد عليه سلب قتيله" , قال ابو قتادة فاخذته منه فبعته، فاشتريت بثمنه مخرفا بالمدينة، وإنه لاول مال اعتقدته.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ حَدَّثَ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ أَبِي : وَحَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ الْأَقْرَعِ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى بَنِي غِفَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو قَتَادَةَ : رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ مُسْلِمٌ وَمُشْرِكٌ، وَإِذَا رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُرِيدُ أَنْ يُعِينَ صَاحِبَهُ الْمُشْرِكَ عَلَى الْمُسْلِمِ، فَأَتَيْتُهُ فَضَرَبْتُ يَدَهُ، فَقَطَعْتُهَا، وَاعْتَنَقَنِي بِيَدِهِ الْأُخْرَى، فَوَاللَّهِ مَا أَرْسَلَنِي حَتَّى وَجَدْتُ رِيحَ الْمَوْتِ، فَلَوْلَا أَنَّ الدَّمَ نَزَفَهُ لَقَتَلَنِي، فَسَقَطَ فَضَرَبْتُهُ فَقَتَلْتُهُ، وَأَجْهَضَنِي عَنْهُ الْقِتَالُ، وَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَسَلَبَهُ، فَلَمَّا فَرَغْنَا وَوَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَسَلَبُهُ لَهُ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قَتَلْتُ قَتِيلًا ذَا سَلَِب، فَأَجْهَضَنِي عَنْهُ الْقِتَالُ، فَلَا أَدْرِي مَنْ اسْتَلَبَهُ؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا سَلَبْتُهُ فَأَرْضِهِ عَنِّي مِنْ سَلَبِهِ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: تَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ، يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تُقَاسِمُهُ سَلَبَهُ، ارْدُدْ عَلَيْهِ سَلَبَ قَتِيلِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ فَارْدُدْ عَلَيْهِ سَلَبَ قَتِيلِهِ" , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَأَخَذْتُهُ مِنْهُ فَبِعْتُهُ، فَاشْتَرَيْتُ بِثَمَنِهِ مَخْرَفًا بِالْمَدِينَةِ، وَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ اعْتَقَدْتُهُ.
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے میدان جنگ میں ایک مسلمان اور ایک مشرک دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا پھر اچانک ایک مشرک پر نظر پڑی جو اپنے مشرک ساتھی کی مسلمان کے خلاف مدد کے لئے آگے بڑھ رہا تھا میں نے اس کے پاس پہنچ کر اس کے ہاتھ پر وار کیا جس سے اس کا ہاتھ کٹ گیا اس نے دوسرے ہاتھ سے میری گردن دبوچ لی اور بخدا! اس نے مجھے اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک مجھے موت کی دستک محسوس نہ ہوئی اور اگر اس کا خون اتنا زیادہ نہ بہتا تو وہ مجھے قتل کر کے ہی دم لیتا بہرحال وہ گرگیا اور میں نے اسے مار کر قتل کردیا اور خود بدحال ہوگیا ادھر اہل مکہ میں سے ایک آدمی اس کے پاس سے گذرا اور اس کا سارا سازوسامان لے کر چلتا بنا۔ جب ہم لوگ فارغ ہوئے اور جنگ کے شعلے بجھ گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے ایک شخص کو قتل کیا ہے جس کے پاس بہت زیادہ سازوسامان تھا لیکن میں اسے قتل کرنے کے بعد بہت بدحال ہوگیا تھا اس لئے مجھے پتہ نہیں چل سکا کہ اس کا سامان کون اتار کرلے گیا ایک آدمی " جو اہل مکہ میں سے تھا " کہنے لگا یا رسول اللہ! یہ سچ کہتا ہے اس کا سامان میں لے گیا تھا اس لئے آپ اس کے سامان کے حوالے سے انہیں میری طرف سے کچھ اور دے کر خوش کر دیجئے (اور یہ سامان میرے پاس ہی رہنے دیں) یہ سن کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر " اللہ کے راستہ میں قتال کرتا ہے " کا سامان تقسیم کرنا چاہتے ہو؟ اسے اس کا سامان واپس کرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر نے سچ کہا تم اس کے مقتول کا سامان واپس کردو، چنانچہ میں نے اسے حاصل کر کے آگے فروخت کردیا اور اس کی قیمت سے میں نے مدینہ منورہ میں ایک باغ خرید لیا جو کہ سب سے پہلا مال تھا جسے میں نے خریدا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2100، م: 1751، والرجل المبهم فى إسناده الأول هو نافع الأقرع، وأسقط ابن إسحاق فى إسناده الثاني الواسطة بين يحيى بن سعيد و نافع الأقرع
حدیث نمبر: 22608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى , وحسين بن محمد , قالا: حدثنا شيبان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: بينما نحن نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ سمع جلبة رجال، فلما صلى، دعاهم، فقال:" ما شانكم؟" قالوا: يا رسول الله، استعجلنا إلى الصلاة، قال:" فلا تفعلوا، إذا اتيتم الصلاة، فعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما سبقكم فاتموا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ، فَلَمَّا صَلَّى، دَعَاهُمْ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكُمْ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا، إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ، فَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا سَبَقَكُمْ فَأَتِمُّوا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ کچھ لوگوں کے دوڑنے کی آواز سنائی دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر انہیں بلایا اور پوچھا کہ کیا ماجرا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جلدی جلدی نماز میں شریک ہونا چاہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کیا کرو، جب نماز کے لئے آیا کرو تو اطمینان اور سکون کو اپنے اوپر لازم رکھا کرو جتنی نماز مل جائے اتنی پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 635، م: 603
حدیث نمبر: 22609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي مسلمة ، قال: سمعت ابا نضرة يحدث , عن ابي سعيد الخدري ، قال: اخبرني من هو خير مني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لعمار حين جعل يحفر الخندق، وجعل يمسح راسه، ويقول:" بؤس ابن سمية، تقتلك الفئة الباغية" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَمَّارٍ حِينَ جَعَلَ يَحْفِرُ الْخَنْدَقَ، وَجَعَلَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ، وَيَقُولُ:" بُؤْسَ ابْنِ سُمَيَّةَ، تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ" .
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھ سے بہتر آدمی نے مجھ سے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کھودنے لگے تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے سر کو جھاڑتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ ابن سمیہ! افسوس کہ تمہیں ایک باغی گروہ شہید کر دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2915
حدیث نمبر: 22610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن يحيى من اهل مرو , اخبرنا النضر بن شميل ، حدثنا شعبة ، عن ابي مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: اخبرني من هو خير مني ابو قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لعمار بن ياسر: " تقتلك الفئة الباغية" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ يَحْيَى مِنْ أَهْلِ مَرْوَ , أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ: " تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابن سمیہ! تمہیں ایک باغی گروہ شہید کر دے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل الحسن بن يحيى، لكنه توبع
حدیث نمبر: 22611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، اخبرنا الحصين بن عبد الرحمن ، حدثنا عبد الله بن ابي قتادة الانصاري ، عن ابيه ابي قتادة ، قال: سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في سفر ذات ليلة، فقلنا: يا رسول الله، لو عرست بنا , فقال:" إني اخاف ان تناموا عن الصلاة، فمن يوقظنا للصلاة؟" فقال بلال: انا يا رسول الله , قال: فعرس بالقوم، فاضطجعنا، واستند بلال إلى راحلته، فغلبته عيناه، واستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد طلع حاجب الشمس، فقال:" يا بلال، اين ما قلت لنا؟" قلت: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق ما القيت علي نومة مثلها، فقال صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل قبض ارواحكم حين شاء، وردها عليكم حين شاء" , ثم امرهم، فانتشروا لحاجتهم وتوضا، فارتفعت الشمس، فصلى بهم الفجر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الْحُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي سَفَرٍ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا , فَقَالَ:" إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَمَنْ يُوقِظُنَا لِلصَّلَاةِ؟" فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: فَعَرَّسَ بِالْقَوْمِ، فَاضْطَجَعْنَا، وَاسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ، وَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَقَالَ:" يَا بِلَالُ، أَيْنَ مَا قُلْتَ لَنَا؟" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ، وَرَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَاءَ" , ثُمَّ أَمَرَهُمْ، فَانْتَشَرُوا لِحَاجَتِهِمْ وَتَوَضَّأَ، فَارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ، فَصَلَّى بِهِمْ الْفَجْرَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر پر روانہ ہوئے رات کے وقت ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر تھوڑی دیر کے لئے پڑاؤ کرلیں تو بہتر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ تم نماز کے وقت سوتے رہے تو ہمیں نماز کے لئے کون جگائے گا؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں جگاؤں گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کرلیا اور ہم سب لیٹ گئے حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی اپنی سواری سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور ان کی آنکھ بھی لگ گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ اس وقت کھلی جب سورج طلوع ہوچکا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جگا کر فرمایا بلال! وہ بات کہاں گئی جو تم نے ہم سے کہی تھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے مجھ پر ایسی نیند کبھی طاری نہیں ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا اپنے قبضے میں رکھا اور جب چاہا واپس لوٹا دیا پھر لوگوں کو حکم دیا تو وہ قضا حاجت کے لئے منتشر ہوگئے وضو کیا اور جب سورج بلند ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز فجر پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 595
حدیث نمبر: 22612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن صالح يعني ابن ابي حسان ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم " بعثه في طليعة قبل غيقة , وودان وهو محرم وابو قتادة غير محرم، فإذا حمار وحش، فطلب منهم سوطا، فلم يناولوه، فاختلس سوط بعضهم، فصاد حمارا وحشيا، فاكلوه، ثم لحقوا النبي صلى الله عليه وسلم بالابواء، قالوا: إنا صنعنا شيئا لا ندري ما هو فقال:" اطعمونا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَعَثَهُ فِي طَلِيعَةٍ قِبَلَ غَيْقَةَ , وَوَدَّانَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَأَبُو قَتَادَةَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ، فَطَلَبَ مِنْهُمْ سَوْطًا، فَلَمْ يُنَاوِلُوهُ، فَاخْتَلَسَ سَوْطَ بَعْضِهِمْ، فَصَادَ حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَأَكَلُوهُ، ثُمَّ لَحِقُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالْأَبْوَاءِ، قَالُوا: إِنَّا صَنَعْنَا شَيْئًا لَا نَدْرِي مَا هُوَ فَقَالَ:" أَطْعِمُونَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستے کو غیقہ اور ودان کی طرف بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے لیکن ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا اچانک مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے ان سے کوڑا پکڑانے کی درخواست کی لیکن انہوں نے محرم ہونے کی وجہ سے میری مدد کرنے سے انکار کردیا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اچک کر ان میں سے کسی کا کوڑا پکڑا اور اس گورخر کو شکار کرلیا لوگوں نے اسے کھایا اور جب مقام ابواء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو عرض کیا کہ ہم نے ایسا کام کیا ہے جس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمیں بھی اس میں سے کھلاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1821، م: 1196، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل صالح بن أبى حسان، فقد اختلف فيه
حدیث نمبر: 22613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي قتادة الانصاري ،" انه قتل رجلا من الكفار، فنفله رسول الله صلى الله عليه وسلم سلبه ودرعه، فباعه بخمس اواق" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ،" أَنَّهُ قَتَلَ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ، فَنَفَّلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ وَدِرْعَهُ، فَبَاعَهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک کافر کو قتل کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سازوسامان اور زرہ انہیں دے دی جسے انہوں نے پانچ اوقیہ کے عوض بیچ دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2100، م: 1751، إسناده حسن
حدیث نمبر: 22615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابو صخر ، ان يحيى بن النضر الانصاري حدثه، انه سمع ابا قتادة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على المنبر للانصار: " الا إن الناس دثاري، والانصار شعاري، لو سلك الناس واديا، وسلكت الانصار شعبة، لاتبعت شعبة الانصار، ولولا الهجرة، لكنت رجلا من الانصار، فمن ولي من الانصار، فليحسن إلى محسنهم، وليتجاوز عن مسيئهم، ومن افزعهم، فقد افزع هذا الذي بين هاتين" , واشار إلى نفسه صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ النَّضْرِ الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ لِلْأَنْصَارِ: " أَلَا إِنَّ النَّاسَ دِثَارِي، وَالْأَنْصَارَ شِعَارِي، لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبَةً، لَاتَّبَعْتُ شِعْبَةَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ، لَكُنْتُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَمَنْ وَلِيَ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَلْيُحْسِنْ إِلَى مُحْسِنِهِمْ، وَلْيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ، وَمَنْ أَفْزَعَهُمْ، فَقَدْ أَفْزَعَ هَذَا الَّذِي بَيْنَ هَاتَيْنِ" , وَأَشَارَ إِلَى نَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر انصار کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یاد رکھو! لوگ میرے لئے اوپر کا کپڑا ہیں اور انصار میرے لئے نیچے کا کپڑا ہیں (جو جسم سے ملا ہوتا ہے) اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور انصار دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے پر چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، اس لئے جو شخص انصار کے معاملات کا ذمہ دار بنے اسے چاہئے کہ ان نیکو کاروں سے اچھا سلوک کرے اور ان کے گنہگاروں سے تجاوز کرے اور جو شخص خوفزدہ کرتا ہے وہ اس شخص کو خوفزدہ کرتا ہے جو ان دو ستونوں کے درمیان ہے یعنی خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل أبى صخر
حدیث نمبر: 22616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، قال: سئل عطاء بن ابي رباح وانا شاهد , عن الفضل في صوم يوم عرفة، فقال: جاء هذا من قبلكم يا اهل العراق، حدثنيه ابو الخليل ، عن حرملة بن إياس ، عن ابي قتادة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال كلمة تشبه عدل ذلك، قال: " صوم عرفة بصوم سنتين، وصوم عاشوراء بصوم سنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: سُئِلَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَأَنَا شَاهِدٌ , عَنِ الْفَضْلِ فِي صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَقَالَ: جَاءَ هَذَا مِنْ قِبَلِكُمْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ، حَدَّثَنِيهِ أَبُو الْخَلِيلِ ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ كَلِمَةً تُشْبِهُ عَدْلَ ذَلِكَ، قَالَ: " صَوْمُ عَرَفَةَ بِصَوْمِ سَنَتَيْنِ، وَصَوْمُ عَاشُورَاءَ بِصَوْمِ سَنَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مشابہہ کوئی کلمہ فرمایا کہ عرفہ کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے اور یوم عاشورہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه والاختلاف فيه
حدیث نمبر: 22617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، حدثنا عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ابي قتادة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في صلاة الظهر في الركعتين الاوليين بام الكتاب وسورتين، وكان يسمعنا الاحيان الآية، قال: وكان يقرا في الركعتين الاخريين بام القرآن , قال: وكان يطيل في الركعة الاولى ما لا يطيل في الثانية، وهكذا في صلاة العصر، وهكذا في صلاة الصبح" , قال عفان: وابان بن يزيد العطار ، مثله سواء.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ، وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ , قَالَ: وَكَانَ يُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مَا لَا يُطِيلُ فِي الثَّانِيَةِ، وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ، وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ" , قَالَ عَفَّانُ: وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ ، مِثْلَهُ سَوَاءً.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، حدثني عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ابي قتادة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن خليط البسر والتمر، وعن خليط الزبيب والتمر، وعن خليط الزهو والرطب" , قال: وحدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي قتادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ، وَعَنْ خَلِيطِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَعَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالرُّطَبِ" , قَالَ: وحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور پکی کھجور کشمش اور کجھور سرخ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5602، م: 1988
حدیث نمبر: 22619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، حدثنا عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم صلى على ميت فسمعته، يقول: " اللهم اغفر لحينا وميتنا، وشاهدنا وغائبنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وانثانا" , قال: وحدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن بهؤلاء الثمان كلمات وزاد كلمتين:" من احييته منا فاحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان"..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا" , قَالَ: وحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَؤُلَاءِ الثَّمَانِ كَلِمَاتٍ وَزَادَ كَلِمَتَيْنِ:" مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ"..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی نماز جنازہ پڑھائی میں بھی موجود تھا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! ہمارے زندہ اور فوت شدہ موجود اور غیر موجود چھوٹوں اور بڑوں اور مرد و عورت کو معاف فرما۔ ابو سلمہ نے اس میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ اے اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے موت دے اسے ایمان پر موت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه على يحيى بن أبى كثير
حدیث نمبر: 22620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن إبراهيم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو إبراهيم وأبوه لا يعرفان، وقد اختلف فيه على يحيى بن أبى كثير
حدیث نمبر: 22621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال له رجل: ارايت صيام عرفة؟ قال: " احتسب عند الله ان يكفر السنة الماضية والباقية , قال: يا رسول الله، ارايت صوم عاشوراء؟ قال: احتسب عند الله ان يكفر السنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ صِيَامَ عَرَفَةَ؟ قَالَ: " أَحْتَسِبُ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ صَوْمَ عَاشُورَاءَ؟ قَالَ: أَحْتَسِبُ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ" .
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے بارگاہ الٰہی سے امید ہے کہ اس سے گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا مجھے بارگاہ الٰہی سے امید ہے کہ اس سے گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162
حدیث نمبر: 22622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا ابو جعفر الخطمي ، عن محمد بن كعب القرظي , ان ابا قتادة كان له على رجل دين وكان ياتيه يتقاضاه، فيختبئ منه، فجاء ذات يوم فخرج صبي فساله عنه، فقال: نعم هو في البيت، ياكل خزيرة، فناداه يا فلان اخرج فقد اخبرت انك هاهنا، فخرج إليه، فقال: ما يغيبك عني؟ قال: إني معسر وليس عندي , قال: آلله إنك معسر؟ قال: نعم، فبكى ابو قتادة ، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول " من نفس عن غريمه، او محا عنه، كان في ظل العرش يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ دَيْنٌ وَكَانَ يَأْتِيهِ يَتَقَاضَاهُ، فَيَخْتَبِئُ مِنْهُ، فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَخَرَجَ صَبِيٌّ فَسَأَلَهُ عَنْهُ، فَقَالَ: نَعَمْ هُوَ فِي الْبَيْتِ، يَأْكُلُ خَزِيرَةً، فَنَادَاهُ يَا فُلَانُ اخْرُجْ فَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ هَاهُنَا، فَخَرَجَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: مَا يُغَيِّبُكَ عَنِّي؟ قَالَ: إِنِّي مُعْسِرٌ وَلَيْسَ عِنْدِي , قَالَ: آللَّهِ إِنَّكَ مُعْسِرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَبَكَى أَبُو قَتَادَةَ ، ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ، أَوْ مَحَا عَنْهُ، كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا ایک آدمی پر قرض تھا وہ اس سے تقاضا کرنے کے لئے جاتے تو وہ چھپ جاتا ایک دن وہ اس کے گھر پہنچے تو ایک بچہ وہاں سے نکلا انہوں نے اس بچے سے اس کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ ہاں! وہ گھر میں ہیں اور کھانا کھا رہے ہیں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی کہ باہر آؤ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم اندر ہی ہو وہ باہر آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم مجھ سے کیوں چھپتے پھر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں تنگدست ہوں اور میرے پاس کچھ نہیں ہے انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو کہ تمہارے پاس کچھ نہیں ہے؟ اس نے کہا کہ واقعی ایسا ہی ہے اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے دے یا اس کا قرض معاف کر دے تو وہ قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1563
حدیث نمبر: 22624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت رجلا ، قال سعد: كان يقال له مولى ابي قتادة، ولم يكن مولى يحدث , عن ابي قتادة : انه اصاب حمار وحش، فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم وهو محرم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابقي معكم منه شيء؟ قال شعبة: ثم سالته بعد، فقال: ابقي معكم منه شيء؟ قال: فاكله , او قال:" فكلوه" ، فقلت لشعبة: معنى قوله لا باس به، قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا ، قَالَ سَعْدٌ: كَانَ يُقَالُ لَهُ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، وَلَمْ يَكُنْ مَوْلًى يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ : أَنَّهُ أَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبَقِيَ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدُ، فَقَالَ: أَبَقِيَ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ قَالَ: فَأَكَلَهُ , أَوْ قَالَ:" فَكُلُوهُ" ، فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ: مَعْنَى قَوْلِهِ لَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: نَعَمْ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک گورخر کا شکار کیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام تھے انہوں نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ بچا ہے؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا یا لوگوں کو کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان يعني التيمي ، قال: حدثت عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تقرءون خلفي؟ قالوا: نعم , قال: فلا تفعلوا إلا بام الكتاب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَقْرَءُونَ خَلْفِي؟ قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ: فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کیا تم میرے پیچھے نماز میں قرأت کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کیا کرو الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين سليمان التيمي وعبدالله بن أبى قتادة
حدیث نمبر: 22626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك" , ثم إن الرجل لبث ما شاء الله، ثم قال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله كفر الله به خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك إلا الدين، كذلك قال لي جبريل عليه السلام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ" , ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں حال ہی میں شہید ہوجاؤں کہ میں ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہاہوں آگے بڑھا ہوں پیچھے نہ ہٹا ہوں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر تم اسی طرح شہید ہوئے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کردیا کہ " قرض کے علاوہ " اور فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے اسی طرح بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1885
حدیث نمبر: 22627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام بن يحيى , وابان بن يزيد , عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الركعتين الاوليين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة، ويسمعنا الآية احيانا، ويقرا في الركعتين الاخريين بفاتحة الكتاب" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى , وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرأت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا حرب يعني ابن شداد ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، فذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حسين المعلم ، حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي قتادة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تنتبذوا الرطب والزهو، والتمر والزبيب جميعا، وانتبذوا كل واحد على حدته" , قال يحيى : فسالت عن ذلك عبد الله بن ابي قتادة فاخبرني , عن ابيه بذلك.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَنْتَبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّهْوَ، وَالتَّمْرَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا، وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ" , قَالَ يَحْيَى : فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ فَأَخْبَرَنِي , عَنْ أَبِيهِ بِذَلِكَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور پکی کھجور کشمش اور کجھور سرخ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5602، م: 1988
حدیث نمبر: 22630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا، ثم صلى بارض سعد باصل الحرة عند بيوت السقيا، ثم قال: " اللهم إن إبراهيم خليلك وعبدك ونبيك دعاك لاهل مكة، وانا محمد عبدك ونبيك ورسولك ادعوك لاهل المدينة مثل ما دعاك به إبراهيم لاهل مكة، ندعوك ان تبارك لهم في صاعهم ومدهم وثمارهم، اللهم حبب إلينا المدينة كما حببت إلينا مكة، واجعل ما بها من وباء بخم، اللهم إني قد حرمت ما بين لابتيها كما حرمت على لسان إبراهيم الحرم" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى بِأَرْضِ سَعْدٍ بِأَصْلِ الْحَرَّةِ عِنْدَ بُيُوتِ السُّقْيَا، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَكَ وَعَبْدَكَ وَنَبِيَّكَ دَعَاكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ مِثْلَ مَا دَعَاكَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ، نَدْعُوكَ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ وَثِمَارِهِمْ، اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَمَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ، وَاجْعَلْ مَا بِهَا مِنْ وَبَاءٍ بِخُمٍّ، اللَّهُمَّ إِنِّي قَدْ حَرَّمْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا كَمَا حَرَّمْتَ عَلَى لِسَانِ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَمَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور حرہ میں پانی کے گھاٹ کے قریب حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی زمین میں نماز پڑھی، پھر فرمایا اے اللہ! تیرے خلیل، بندے اور نبی ابراہیم علیہ السلام نے تجھ سے اہل مکہ کے لئے دعاء مانگی تھی اور میں تیرے بندہ، نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے اہل مدینہ کے لئے اس طرح دعاء مانگ رہا ہوں کہ تو ان کے صاع مد اور پھلوں میں برکت عطاء فرما، اے اللہ! ہماری نظروں میں مدینہ کو بھی اس طرح محبوب بنا جیسے مکہ مکرمہ کی محبت ہمیں عطاء فرمائی ہے اور یہاں کی وباؤں کو " خم " کی طرف منتقل فرما اے اللہ میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام کی زبانی مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود الطيالسي ، حدثنا شعبة ، عن ثابت ، سمع عبد الله بن رباح يحدث , عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه لما قاموا إلى الصلاة فصلوا، قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلوها الغد لوقتها" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ لَمَّا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّوْا، قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوهَا الْغَدَ لِوَقْتِهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز کے لئے کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل بھی اس نماز کو اس وقت پڑھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 681
حدیث نمبر: 22632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، حدثنا حميد ، عن بكر ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا عرس بليل، اضطجع على يمينه، وإذا عرس قبل الصبح، نصب ذراعيه، ووضع راسه بين كفيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا عَرَّسَ بِلَيْلٍ، اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ، وَإِذَا عَرَّسَ قَبْلَ الصُّبْحِ، نَصَبَ ذِرَاعَيْهِ، وَوَضَعَ رَأْسَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی رات کے وقت کہیں پڑاؤ ڈالتے تو دائیں پہلو پر لیٹا کرتے تھے اور اگر صبح صادق سے تھوڑی ہی دیرپہلے پڑاؤ کیا ہوتا تو اپنی کہنیوں کو زمین پر ٹکا کر اپنا سر دونوں ہتھیلیوں کے درمیان رکھ لیتے تھے (تاکہ نیند نہ آئے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 683
حدیث نمبر: 22633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , وعبد الوهاب الخفاف , قالا: حدثنا هشام ، قال: كتب إلي يحيى ، ان عبد الله بن ابي قتادة حدثه، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نودي للصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا حرب يعني ابن شداد ، حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اتى احدكم الخلاء فلا يتمسحن بيمينه، وإذا شرب، فلا يتنفس في إنائه" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي إِنَائِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 153، م: 267
حدیث نمبر: 22635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا حرب ، حدثنا يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من راى رؤيا تعجبه فليحدث بها، فإنها بشرى من الله عز وجل، ومن راى رؤيا يكرهها فلا يحدث بها، وليتفل عن يساره ويتعوذ بالله من شرها" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ رَأَى رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيُحَدِّثْ بِهَا، فَإِنَّهَا بُشْرَى مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا، وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ وَيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا" .
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6986
حدیث نمبر: 22636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد الخياط ، حدثنا مالك ، عن إسحاق بن ابي طلحة ، عن حميدة ، عن كبشة ، قالت: رايت ابا قتادة اصغى الإناء للهرة، فشربت، فقال اتعجبين؟ إن النبي صلى الله عليه وسلم اخبرنا: " إنها ليست بنجس، إنها من الطوافين عليكم والطوافات" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ حُمَيْدَةَ ، عَنْ كَبْشَةَ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ أَبَا قَتَادَةَ أَصْغَى الْإِنَاءَ لِلْهِرَّةِ، فَشَرِبَتْ، فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ؟ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا: " إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ" .
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 22637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معمر بن سليمان هو الرقي ، حدثنا الحجاج ، عن قتادة ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , انه وضع له وضوء، فولغ فيه السنور، فاخذ يتوضا، فقالوا: يا ابا قتادة، قد ولغ فيه السنور , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " السنور من اهل البيت، وإنه من الطوافين او الطوافات عليكم" .حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ وُضِعَ لَهُ وَضُوءٌ، فَوَلَغَ فِيهِ السِّنَّوْرُ، فَأَخَذَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالُوا: يَا أَبَا قَتَادَةَ، قَدْ وَلَغَ فِيهِ السِّنَّوْرُ , فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " السِّنَّوْرُ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ، وَإِنَّهُ مِنَ الطَّوَّافِينَ أَوْ الطَّوَّافَاتِ عَلَيْكُمْ" .
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، تفرد الحجاج عن قتادة بن عبدالله الأنصاري، والحجاج مدلس، وقد عنعن، لكنهما توبعا
حدیث نمبر: 22638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا شرب احدكم فلا يتنفس في الإناء، وإذا بال احدكم، فلا يمس ذكره بيمينه، وإذا تمسح احدكم من الخلاء فلا يتمسحن بيمينه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا تَمَسَّحَ أَحَدُكُمْ مِنَ الْخَلَاءِ فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5630، م: 267
حدیث نمبر: 22639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ابو محمد بن معبد بن ابي قتادة ، عن ابن كعب بن مالك ، قال: خرج علينا ابو قتادة ونحن نقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كذا، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم كذا , فقال: شاهت الوجوه، اتدرون ما تقولون؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قال علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار" , قال عفان: وقد قال لي: محمد بن كعب..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا أَبُو قَتَادَةَ وَنَحْنُ نَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا , فَقَالَ: شَاهَتْ الْوُجُوهُ، أَتَدْرُونَ مَا تَقُولُونَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" , قَالَ عَفَّانُ: وَقَدْ قَالَ لِي: مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! میرے حوالے سے کثرت کے ساتھ حدیث بیان کرنے سے بچو اور جو میری طرف نسبت کر کے کوئی بات کہے تو وہ صرف صحیح بات کہے اس لئے کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى محمد بن معبد، واختلف على حماد فى تسمية ابن كعب بن مالك
حدیث نمبر: 22640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي محمد بن معبد بن ابي قتادة , قال: سمعت عبد الله بن كعب بن مالك يحدث , ان ابا قتادة خرج عليهم، فذكر معناه.حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُحَدِّثُ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى محمد بن معبد، واختلف على حماد فى تسمية ابن كعب بن مالك
حدیث نمبر: 22641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو قطن ، قال: حدثنا هشام ، قال: كتب إلي يحيى ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوموا حتى تروني" , يعني: للصلاة.حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" , يَعْنِي: لِلصَّلَاةِ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن النوشجان وهو ابو جعفر السويدي , حدثنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسوا الناس سرقة الذي يسرق من صلاته" , قالوا: يا رسول الله، وكيف يسرق من صلاته؟ قال:" لا يتم ركوعها ولا سجودها" , او قال:" لا يقيم صلبه في الركوع والسجود"..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّوْشَجَانِ وَهُوَ أَبُو جَعْفَرٍ السُّوَيْدِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ؟ قَالَ:" لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا" , أَوْ قَالَ:" لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ"..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بدترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرتا ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! انسان نماز میں کس طرح چوری کرسکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہ رکوع و سجود اچھی طرح مکمل نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وتكلم فيه الإمام على بن المديني
حدیث نمبر: 22643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ، حدثنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَن أَبِيه ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وتكلم فيه الإمام على بن المديني
حدیث نمبر: 22644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يحيى بن سعيد ، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، سمع ابا قتادة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم شيئا يكرهه، فليبصق عن شماله ثلاث مرات، وليستعذ بالله من شرها , فإنها لن تضره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا , فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5747، م: 2261
حدیث نمبر: 22645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، حدثني سعيد , وعامر بن عبد الله بن الزبير , عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يخرج وهو حامل ابنة زينب على عنقه، فيؤم الناس، فإذا ركع وضعها، وإذا قام حملها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ , وَعَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْرُجُ وَهُوَ حَامِلٌ ابْنَةَ زَيْنَبَ عَلَى عُنُقِهِ، فَيَؤُمُّ النَّاسَ، فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 516، م: 543، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 22646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، سمع اباه ابا قتادة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان ينتبذ الرطب والزهو جميعا، او التمر والزبيب جميعا، وقال: انبذوا كل واحد منهما على حدته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، سَمِعَ أَبَاهُ أَبَا قَتَادَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ الرُّطَبُ وَالزَّهْوُ جَمِيعًا، أَوْ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا، وَقَالَ: انْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی مختلف اقسام کو) ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ علیحدہ علیحدہ ان کی نبیذ بنائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5602، م: 1988
حدیث نمبر: 22647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثني يحيى ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، ان ابا قتادة اخبره، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا شرب احدكم، فلا يتنفس في الإناء، وإذا اتى احدكم الخلاء، فلا يستنجين بيمينه" , وقال ابو عامر:" ولا يمس احدكم ذكره بيمينه".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ، فَلَا يَسْتَنْجِيَنَّ بِيَمِينِهِ" , وقَالَ أَبُو عَامِرٍ:" وَلَا يَمَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ".
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 153، م: 267
حدیث نمبر: 22648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا علي يعني ابن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الركعتين الاوليين من الظهر يسمعنا الآية احيانا، فيطيل في الركعة الاولى، ويقصر في الثانية، ويقرا في الركعتين الاوليين من العصر، ويطيل في الركعة الاولى من الفجر، ويقصر في الثانية" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، فَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ، وَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الْفَجْرِ، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرأت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا علي بن المبارك وحدثنا هاشم ، حدثنا شيبان جميعا، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني، وعليكم السكينة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ وَحَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي، وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو اور اپنے اوپر سکون و اطمینان کو لازم کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 909، م: 604
حدیث نمبر: 22650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابي، حدثنا وكيع ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد ، عن ابي قتادة , ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم عرفة؟ فقال: " احتسب على الله كفارة سنتين ماضية ومستقبلة" , قال: يا رسول الله، ارايت رجلا يصوم الدهر كله؟ قال:" لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر" , قال: يا رسول الله، ارايت رجلا يصوم يوما ويفطر يوما؟ قال:" ذاك صوم اخي داود عليه السلام" , قال: يا رسول الله، ارايت رجلا يصوم يوما ويفطر يومين؟ قال:" وددت اني طوقت ذلك" , قال: ارايت رجلا يصوم يومين ويفطر يوما؟ قال:" ومن يطيق ذلك؟" قال: وسئل عن صوم يوم عاشوراء؟ قال:" احتسب على الله كفارة سنة" .حَدَّثَنَا عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: " أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ كَفَّارَةَ سَنَتَيْنِ مَاضِيَةٍ وَمُسْتَقْبَلَةٍ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ" , قَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟" قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ قَالَ:" أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ كَفَّارَةَ سَنَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162
حدیث نمبر: 22651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابي العميس , حدثنا عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن الزرقي يقال له عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يصلي وابنته على عاتقه، وقال مرة: حمل امامة وهو يصلي، وكان إذا اراد ان يركع او يسجد وضعها، فإذا قام اخذها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ , حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الزُّرَقِيِّ يُقَالُ لَهُ عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي وَابْنَتُهُ عَلَى عَاتِقِهِ، وَقَالَ مَرَّةً: حَمَلَ أُمَامَةَ وَهُوَ يُصَلِّي، وَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَوْ يَسْجُدَ وَضَعَهَا، فَإِذَا قَامَ أَخَذَهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابي العميس , عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن الزرقي ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل احدكم المسجد، فلا يجلس حتى يصلي ركعتين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ , عَنْ عَامْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا الدهر، فإن الله هو الدهر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہا کرو، کیونکہ اللہ ہی زمانے کا خالق ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،
حدیث نمبر: 22654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن الحجاج يعني ابن ابي عثمان الصواف ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بنا فيقرا في الظهر والعصر في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورتين، ويسمعنا الآية احيانا وكان يطول في الركعة الاولى من الظهر، ويقصر في الثانية، وكذلك الصبح" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُثْمَانَ الصَّوَّافَ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَذَلِكَ الصُّبْحُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرأت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن الحجاج بن ابي عثمان الصواف ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا شرب احدكم، فلا يتنفس في الإناء، وإذا دخل الخلاء، فلا يتمسح بيمينه، وإذا بال، فلا يمس ذكره بيمينه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ الصَّوَّافِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، فَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا بَالَ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 153، م: 267
حدیث نمبر: 22656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قال: يحيى بن ابي كثير , وحدثني عبد الله بن ابي طلحة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اكل احدكم، فلا ياكل بشماله، وإذا شرب، فلا يشرب بشماله، وإذا اخذ، فلا ياخذ بشماله، وإذا اعطى فلا يعطي بشماله" .قَالَ: قَالَ: يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ، وَإِذَا أَخَذَ، فَلَا يَأْخُذْ بِشِمَالِهِ، وَإِذَا أَعْطَى فَلَا يُعْطِي بِشِمَالِهِ" .
عبداللہ بن ابی طلحہ رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ بائیں ہاتھ سے نہ کھائے جب پیئے تو بائیں ہاتھ سے نہ پیئے جب کوئی چیز پکڑے تو بائیں ہاتھ سے نہ پکڑے اور جب کوئی چیز دے تو بائیں ہاتھ سے نہ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 267
حدیث نمبر: 22657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن عبد الله بن موهب ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: توفي رجل منا، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم ليصلي عليه، قال: " هل ترك من شيء؟ قالوا: لا والله ما ترك من شيء , قال: فهل ترك عليه من دين؟ قالوا: نعم، ثمانية عشر درهما , قال: فهل ترك لها قضاء؟ قالوا: لا والله ما ترك لها من شيء , قال: فصلوا انتم عليه , قال ابو قتادة: يا رسول الله، ارايت إن قضيت عنه، اتصلي عليه؟ قال: إن قضيت عنه بالوفاء، صليت عليه , قال: فذهب ابو قتادة، فقضى عنه، فقال: اوفيت ما عليه؟ قال: نعم فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى عليه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنَّا، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ: " هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالُوا: لَا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ , قَالَ: فَهَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا , قَالَ: فَهَلْ تَرَكَ لَهَا قَضَاءً؟ قَالُوا: لَا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ لَهَا مِنْ شَيْءٍ , قَالَ: فَصَلُّوا أَنْتُمْ عَلَيْهِ , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَضَيْتُ عَنْهُ، أَتُصَلِّي عَلَيْهِ؟ قَالَ: إِنْ قَضَيْتَ عَنْهُ بِالْوَفَاءِ، صَلَّيْتُ عَلَيْهِ , قَالَ: فَذَهَبَ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَضَى عَنْهُ، فَقَالَ: أَوْفَيْتَ مَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ وہ اس کا جنازہ پڑھا دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا واللہ اس نے کچھ نہیں چھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے اوپر کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا جی ہاں اٹھارہ درہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لئے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا واللہ اس نے کچھ نہیں چھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لو، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر میں اس کا قرض ادا کر دوں تو کیا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کا پورا قرض ادا کردو تو میں اس کا جنازہ پڑھا دوں گا چنانچہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے جا کر اس کا قرض ادا کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا سارا قرض ادا کردیا؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى، فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه
حدیث نمبر: 22658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك بن مخلد ، عن الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثنا عبد الله بن ابي قتادة ، حدثني ابو قتادة او حدثنا , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الركعتين من الظهر بفاتحة الكتاب وسورة، ويطيل في الاوليين، وفي العصر مثل ذلك، ويسمعنا الآية احيانا" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ أَوْ حَدَّثَنَا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَيُطِيلُ فِي الْأُولَيَيْنِ، وَفِي الْعَصْرِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرأت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.