الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1022. حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي بكر انه حدث , عن ابي قتادة، قال ابي : وحدثني ابن إسحاق، عن يحيى بن سعيد ، عن نافع الاقرع ابي محمد مولى بني غفار، عن ابي قتادة، قال: قال ابو قتادة : رايت رجلين يقتتلان مسلم ومشرك، وإذا رجل من المشركين يريد ان يعين صاحبه المشرك على المسلم، فاتيته فضربت يده، فقطعتها، واعتنقني بيده الاخرى، فوالله ما ارسلني حتى وجدت ريح الموت، فلولا ان الدم نزفه لقتلني، فسقط فضربته فقتلته، واجهضني عنه القتال، ومر به رجل من اهل مكة فسلبه، فلما فرغنا ووضعت الحرب اوزارها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل قتيلا فسلبه له" , قال: قلت: يا رسول الله، قد قتلت قتيلا ذا سلب، فاجهضني عنه القتال، فلا ادري من استلبه؟ فقال رجل من اهل مكة: صدق يا رسول الله، انا سلبته فارضه عني من سلبه، قال: فقال ابو بكر: تعمد إلى اسد من اسد الله، يقاتل عن الله عز وجل تقاسمه سلبه، اردد عليه سلب قتيله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق فاردد عليه سلب قتيله" , قال ابو قتادة فاخذته منه فبعته، فاشتريت بثمنه مخرفا بالمدينة، وإنه لاول مال اعتقدته.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ حَدَّثَ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ أَبِي : وَحَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ الْأَقْرَعِ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى بَنِي غِفَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو قَتَادَةَ : رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ مُسْلِمٌ وَمُشْرِكٌ، وَإِذَا رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُرِيدُ أَنْ يُعِينَ صَاحِبَهُ الْمُشْرِكَ عَلَى الْمُسْلِمِ، فَأَتَيْتُهُ فَضَرَبْتُ يَدَهُ، فَقَطَعْتُهَا، وَاعْتَنَقَنِي بِيَدِهِ الْأُخْرَى، فَوَاللَّهِ مَا أَرْسَلَنِي حَتَّى وَجَدْتُ رِيحَ الْمَوْتِ، فَلَوْلَا أَنَّ الدَّمَ نَزَفَهُ لَقَتَلَنِي، فَسَقَطَ فَضَرَبْتُهُ فَقَتَلْتُهُ، وَأَجْهَضَنِي عَنْهُ الْقِتَالُ، وَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَسَلَبَهُ، فَلَمَّا فَرَغْنَا وَوَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَسَلَبُهُ لَهُ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قَتَلْتُ قَتِيلًا ذَا سَلَِب، فَأَجْهَضَنِي عَنْهُ الْقِتَالُ، فَلَا أَدْرِي مَنْ اسْتَلَبَهُ؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا سَلَبْتُهُ فَأَرْضِهِ عَنِّي مِنْ سَلَبِهِ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: تَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ، يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تُقَاسِمُهُ سَلَبَهُ، ارْدُدْ عَلَيْهِ سَلَبَ قَتِيلِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ فَارْدُدْ عَلَيْهِ سَلَبَ قَتِيلِهِ" , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَأَخَذْتُهُ مِنْهُ فَبِعْتُهُ، فَاشْتَرَيْتُ بِثَمَنِهِ مَخْرَفًا بِالْمَدِينَةِ، وَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ اعْتَقَدْتُهُ.
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے میدان جنگ میں ایک مسلمان اور ایک مشرک دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا پھر اچانک ایک مشرک پر نظر پڑی جو اپنے مشرک ساتھی کی مسلمان کے خلاف مدد کے لئے آگے بڑھ رہا تھا میں نے اس کے پاس پہنچ کر اس کے ہاتھ پر وار کیا جس سے اس کا ہاتھ کٹ گیا اس نے دوسرے ہاتھ سے میری گردن دبوچ لی اور بخدا! اس نے مجھے اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک مجھے موت کی دستک محسوس نہ ہوئی اور اگر اس کا خون اتنا زیادہ نہ بہتا تو وہ مجھے قتل کر کے ہی دم لیتا بہرحال وہ گرگیا اور میں نے اسے مار کر قتل کردیا اور خود بدحال ہوگیا ادھر اہل مکہ میں سے ایک آدمی اس کے پاس سے گذرا اور اس کا سارا سازوسامان لے کر چلتا بنا۔ جب ہم لوگ فارغ ہوئے اور جنگ کے شعلے بجھ گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے ایک شخص کو قتل کیا ہے جس کے پاس بہت زیادہ سازوسامان تھا لیکن میں اسے قتل کرنے کے بعد بہت بدحال ہوگیا تھا اس لئے مجھے پتہ نہیں چل سکا کہ اس کا سامان کون اتار کرلے گیا ایک آدمی " جو اہل مکہ میں سے تھا " کہنے لگا یا رسول اللہ! یہ سچ کہتا ہے اس کا سامان میں لے گیا تھا اس لئے آپ اس کے سامان کے حوالے سے انہیں میری طرف سے کچھ اور دے کر خوش کر دیجئے (اور یہ سامان میرے پاس ہی رہنے دیں) یہ سن کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر " اللہ کے راستہ میں قتال کرتا ہے " کا سامان تقسیم کرنا چاہتے ہو؟ اسے اس کا سامان واپس کرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر نے سچ کہا تم اس کے مقتول کا سامان واپس کردو، چنانچہ میں نے اسے حاصل کر کے آگے فروخت کردیا اور اس کی قیمت سے میں نے مدینہ منورہ میں ایک باغ خرید لیا جو کہ سب سے پہلا مال تھا جسے میں نے خریدا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2100، م: 1751، والرجل المبهم فى إسناده الأول هو نافع الأقرع، وأسقط ابن إسحاق فى إسناده الثاني الواسطة بين يحيى بن سعيد و نافع الأقرع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.