الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
8. باب فِي الَّذِي يَكْذِبُ فِي حُلْمِهِ
8. باب: خواب کے بارے میں جھوٹ بولنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2283
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تحلم كاذبا كلف يوم القيامة ان يعقد بين شعيرتين، ولن يعقد بينهما "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ، وَلَنْ يَعْقِدَ بَيْنَهُمَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے تو قیامت کے دن دو جو کے درمیان گرہ لگانے پر مکلف کیا جائے گا اور وہ ان دونوں کے درمیان گرہ ہرگز نہیں لگا سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، سنن ابی داود/ الأدب 96 (5024)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 8 (3916) (تحفة الأشراف: 9586)، و مسند احمد (1/216، 646، 359) (وانظر تخریج حدیث رقم 1751) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3916)

   جامع الترمذي2283عبد الله بن عباسمن تحلم كاذبا كلف يوم القيامة أن يعقد بين شعيرتين ولن يعقد بينهما
   سنن ابن ماجه3916عبد الله بن عباسمن تحلم حلما كاذبا كلف أن يعقد بين شعيرتين ويعذب على ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3916  
´جھوٹا خواب بیان کرنے والے کا حکم۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا وہ اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اور اس پر وہ عذاب دیا جائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3916]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس شخص نے خواب نہیں دیکھا اپنے ہی پاس سے بنا کر بیان کردیتا ہے اس کا یہ جھوٹ بہت بڑا گناہ ہے۔

(2)
جھوٹا خواب بیان کرنا اس لیے زیادہ برا ہےکہ اس کی کسی طرح تحقیق نہیں کی جاسکتی كہ اس نے خواب دیکھا ہے یا نہیں۔

(3)
بعض افراد نبی اکرم ﷺ یا کسی اور اہم شخصیت کے خواب میں نظر آنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
عام لوگ اسے ان کی زندگی کی علامت سمجھ کر محبت واحترام کا اظہار شروع کردیتے ہیں حالانکہ اصل شرف نیک اعمال کا انجام دینا ہے ورنہ کافر اور منافق تو حقیقی طور پر نبی ﷺ کو دیکھتے تھے لیکن اس کے باوجود وہ کسی احترام کےمستحق نہیں گردانے گئے۔

(4)
خواب کسی کام کے جائز یا ناجائز ہونے کا ثبوت نہیں۔
شرعی مسائل کےلیے شرعی دلائل ضروری ہیں۔
کسی کا یہ دعویٰ کہ مجھے نبی ﷺ نے فلاں کام کی اجازت دی ہے قابل قبول نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3916   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.