الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا خالد ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجاجا، فامرهم فجعلوها عمرة، ثم قال:" لو استقبلت من امري ما استدبرت، لفعلت كما فعلوا، ولكن دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة" , ثم انشب اصابعه بعضها في بعض، فحل الناس إلا من كان معه هدي، وقدم علي من اليمن، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بم اهللت؟" , قال: اهللت بما اهللت به , قال:" فهل معك هدي؟" , قال: لا , قال:" فاقم كما انت، ولك ثلث هديي" , قال: فكان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مائة بدنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا، فَأَمَرَهُمْ فَجَعَلُوهَا عُمْرَةً، ثُمَّ قَالَ:" لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، لَفَعَلْتُ كَمَا فَعَلُوا، وَلَكِنْ دَخَلَتْ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" , ثُمَّ أَنْشَبَ أَصَابِعَهُ بَعْضَهَا فِي بَعْضٍ، فَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ؟" , قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهْلَلْتَ بِهِ , قَالَ:" فَهَلْ مَعَكَ هَدْيٌ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ:" فَأَقِمْ كَمَا أَنْتَ، وَلَكَ ثُلُثُ هَدْيِي" , قَالَ: فكَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةُ بَدَنَةٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر آئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے عمرہ کا احرام بنا لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعد میں جو بات میرے سامنے آئی، اگر پہلے آجاتی تو میں بھی ویسے ہی کرتا جیسے لوگوں نے کیا ہے، لیکن قیامت تک کے لئے عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے، یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھایا۔ الغرض تمام لوگوں نے احرام کھول لیا، سوائے ان لوگوں کے جن کے پاس ہدی کا جانور تھا، ادھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے آ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ انہوں نے عرض کیا کہ آپ کے احرام کی نیت سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس ہدی کا جانور ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، فرمایا: جس حالت پر ہو، اسی پر ٹھہرے رہو، میں اپنی ہدی کے ایک ثلث جانور تمہیں دیتا ہوں، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدی کے سو اونٹ تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لضعف يزيد بن أبى زياد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.