الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث 52 :حدیث نمبر
مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
9. حديث إبراهيم بن عبدالرحمٰن ، عن أبيه
9. جناب ابراہیم کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 23
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سليمان بن كثير، عن الزهري عن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، قال: اغمي على عبد الرحمن بن عوف، فصرخوا عليه، فلما افاق قال: اغمي علي؟ قالوا: نعم، قال: إنه اتاني رجلان او ملكان فيهما فظاظة وغلظة، فانطلقا بي فلقيهما رجلان او ملكان هما اراف منهما وارحم، فقالا: اين تريدان؟ قالا: نريد العزيز الامين او الامير - شك القاضي - قالا: خليا عنه، فإنه ممن كتبت له السعادة وهو في بطن امه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَصَرَخُوا عَلَيْهِ، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: أُغْمِيَ عَلَيَّ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّهُ أَتَانِي رَجُلَانِ أَوْ مَلَكَانِ فِيهِمَا فَظَاظَةٌ وَغِلْظَةٌ، فَانْطَلَقَا بِي فَلَقِيَهُمَا رَجُلَانِ أَوْ مَلَكَانِ هُمَا أَرْأَفُ مِنْهُمَا وَأَرْحَمُ، فَقَالَا: أَيْنَ تُرِيدَانِ؟ قَالَا: نُرِيدُ الْعَزِيزَ الْأَمِينَ أَوِ الْأَمِيرَ - شَكَّ الْقَاضِي - قَالَا: خَلِّيَا عَنْهُ، فَإِنَّهُ مِمَّنْ كُتِبَتْ لَهُ السَّعَادَةُ وَهُوَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ.
جناب ابراہیم نے اپنے باپ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی۔ کہا: سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر غشی طاری ہو گئی تو لوگ ان پر چیخنے لگے، جب انہیں افاقہ ہوا تو پوچھا: کیا مجھ پر غشی طاری ہو گئی تھی؟ تو لوگوں نے کہا:، جی ہاں، انہوں نے فرمایا: میرے پاس دو سخت دل اور بدمزاج آدمی یا دو فرشتے آئے، وہ مجھے لے کر جا رہے تھے، تو انہیں دو آدمی یا فرشتے ملے جو نرم اور رحم دل تھے، انہوں نے کہا کہ اسے کہاں لے کر جا رہے ہو؟ تو انہوں نے کہا: عزیز الامین یا امیر کے پاس قاضی کو شک پڑا ہے (کہ عزیز الامین کے الفاظ ہیں امیر کا لفظ بولا ہے) انہوں نے کہا: کہ اس کو چھوڑ دو کیونکہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے لیے شکم مادر سے ہی سعادت لکھ دی گئی ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.