الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث 52 :حدیث نمبر
مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
9. حديث إبراهيم بن عبدالرحمٰن ، عن أبيه
9. جناب ابراہیم کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 24
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مسدد، قال: حدثنا يوسف بن الماجشون، عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، عن ابيه، عن جده، قال: بينما انا واقف، في الصف يوم بدر، نظرت عن يميني، وشمالي، فإذا انا بين غلامين من الانصار حديثة اسنانهما، فتمنيت ان اكون بين اضلع منهما، فغمزني احدهما فقال: يا عماه هل تعرف ابا جهل؟ قلت: نعم، وما حاجتك إليه يا ابن اخي؟ قال: اخبرت انه يسب رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيده لئن رايته لا يفارق سوادي سواده حتى يموت الاعجز منا، فتعجبت لذلك فغمزني الآخر، وقال لي: مثلها، فلم انشب ان نظرت إلى ابي جهل يجول في الناس فقلت لهما: الا إن هذا صاحبكما الذي تسالان عنه فابتدراه بسيفيهما فضرباه حتى قتلاه، ثم انصرفا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبراه، فقال: ايكما قتله؟ فقال كل واحد منهما: انا قتلته فقال: هل مسحتما سيفيكما؟ قالا: لا، قال: فنظر في السيفين فقال: كلاكما قتله فقضى بسلبه لمعاذ بن عمرو بن الجموح، وكانا معاذ بن عفراء ومعاذ بن عمرو بن الجموح.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَاقِفٌ، فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ، نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَشِمَالِي، فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا، فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ: يَا عَمَّاهُ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَمَا حَاجَتُكَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي؟ قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ رَأَيَتُهُ لَا يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الْأَعْجَزُ مِنَّا، فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ فَغَمَزَنِي الْآخَرُ، وَقَالَ لِي: مِثْلَهَا، فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَجُولُ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ لَهُمَا: أَلَا إِنَّ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهِ فَابْتَدَرَاهُ بِسَيْفَيْهِمَا فَضَرَبَاهُ حَتَّى قَتَلَاهُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم فَأَخْبَرَاهُ، فَقَالَ: أَيُّكُمَا قَتَلَهُ؟ فَقَالَ كُلُ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: أَنَا قَتَلْتُهُ فَقَالَ: هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا؟ قَالَا: لَا، قَالَ: فَنَظَرَ فِي السَّيْفَيْنِ فَقَالَ: كِلَاكُمَا قَتَلَهُ فَقَضَى بِسَلْبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَكَانَا مُعَاذُ بْنُ عَفْرَاءَ وَمُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ.
جناب ابراہیم نے اپنے باپ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں جنگ بدر کے دن صف میں کھڑا تھا، میں نے اپنے دائیں بائیں نظر دوڑائی تو دو نو عمر انصاری لڑکے کھڑے تھے، حالانکہ میری خواہش تھی کہ میں کڑیل جوانوں کے درمیان ہوں گا (انہیں دیکھ کر میں مطمئن نہ ہوا) اچانک ان دونوں میں سے ایک نے مجھے کہنی کی ضرب لگائی اور کہا: چچا جان! آپ ابوجہل کو جانتے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں، لیکن بھتیجے! تو اسے دیکھ کر کیا کرے گا؟ اس نے کہا: مجھے پتا چلا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر میں اس کو دیکھ لوں تو میرا جسم اس کے وجود سے جدا نہیں ہو گا حتٰی کہ ہم میں سے ایک مر جائے۔ اس کی بات کو سن کر متعجب ہوا۔ اتنے میں دوسرے نے بھی مجھے متوجہ کیا اور اسی طرح کہا: اسی لمحے اچانک میں نے ابوجہل کو دیکھا۔ وہ اپنے لشکروں میں بھاگا بھاگا پھر رہا تھا۔ میں نے ان دونوں سے کہا: یہ ہے وہ آپ کا شکار جس کے بارے میں تم مجھ سے سوال کر رہے تھے۔ وہ دونوں اپنی تلواریں لے کر ہوا ہو گئے، جاتے ہی اس کا تیا پانچہ کر دیا۔ پھر بھاگتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور (اس کے قتل) کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے؟ ہر ایک نے کہا: میں نے قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنی تلواریں صاف کر لی ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی تلواریں دیکھیں تو فرمایا: تم دونوں نے قتل کیا ہے۔ لیکن پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا ساز و سامان عمرو بن جموع کے بیٹے معاذ کو دیا۔ یہ دونوں نوجوان معاذ بن عفراء اور معاذ بن عمرو بن الجموح تھے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.