الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
13. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الْحُدُودِ:
13. باب: حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا۔
(13) Chapter. To depute a person to carry out a (legal) Allah’s ordained punishment.
حدیث نمبر: 2315
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، اخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن زيد بن خالد عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" واغد يا انيس إلى امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ نے، انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اے انیس! اس خاتون کے یہاں جا۔ اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے سنگسار کر دے۔

Narrated Zaid bin Khalid and Abu Huraira: The Prophet said, "O Unais! Go to the wife of this (man) and if she confesses (that she has committed illegal sexual intercourse), then stone her to death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 508


   صحيح البخاري2315زيد بن خالداغد يا أنيس إلى امرأة هذا فإن اعترفت فارجمها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2315  
2315. حضرت زید بن خالد اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اے انیس! تم اس شخص کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اعتراف کرے تو اسے رجم کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2315]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے انیس کو حد لگانے کے لیے وکیل مقرر فرمایا۔
اس سے قانونی پہلو یہ بھی نکلا کہ مجرم خود اگر جرم کا اقرار کر لے تو اس پر قانون لاگو ہوجاتا ہے۔
اس صورت میں گواہوں کی ضرور ت نہیں ہے۔
اور زنا پر حد شرعی سنگساری بھی ثابت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2315   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2315  
2315. حضرت زید بن خالد اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اے انیس! تم اس شخص کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اعتراف کرے تو اسے رجم کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2315]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس عنوان سے ایسے خالص حقوق اللہ میں وکالت کو ثابت کیا ہے جو عبادت کے علاوہ ہیں۔
واضح رہے کہ عبادات محضہ، مثلاً:
نماز، روزہ اور طہارت وغیرہ میں وکالت جائز نہیں۔
(2)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت انیس کو حد قائم کرنے کے لیے بھیجا کیونکہ وہ اس عورت کے قبیلے سے تھے، اگر کسی دوسرے قبیلے کہ شخص کو حد قائم کرنے کے لیے بھیجا جاتا تو ممکن تھا کہ وہ اس حکم سے نفرت کرتے۔
حضرت انیس اور ملزمہ عورت کا تعلق قبیلۂ اسلم سے تھا۔
(3)
اس حدیث سے قانونی پہلو یہ برآمد ہوتا ہے کہ اقرار جرم سے گواہوں کی ضرورت ساقط ہوجاتی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہواکہ شادی شدہ زانی یا زانیہ کےلیے زنا کی حد سنگسار ہی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2315   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.