الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
13. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الْحُدُودِ:
13. باب: حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا۔
(13) Chapter. To depute a person to carry out a (legal) Allah’s ordained punishment.
حدیث نمبر: 2316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن سلام، اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عقبة بن الحارث، قال:" جيء بالنعيمان، او ابن النعيمان شاربا، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان في البيت ان يضربوا"، قال: فكنت انا فيمن ضربه، فضربناه بالنعال والجريد.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ، أَوِ ابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ فِي الْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوا"، قَالَ: فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ، فَضَرَبْنَاهُ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ.
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں ابن ابی ملکیہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نعیمان یا ابن نعیمان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا گیا۔ انہوں نے شراب پی لی تھی۔ جو لوگ اس وقت گھر میں موجود تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بیان کیا میں بھی مارنے والوں سے تھا۔ ہم نے جوتوں اور چھڑیوں سے انہیں مارا تھا۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: When An-Nuaman or his son was brought in a state of drunkenness, Allah's Apostle ordered all those who were present in the house to beat him. I was one of those who beat him. We beat him with shoes and palm-leaf stalks.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 509


   صحيح البخاري6775عقبة بن الحارثشق عليه وأمر من في البيت أن يضربوه فضربوه بالجريد والنعال وكنت فيمن ضربه
   صحيح البخاري6774عقبة بن الحارثأمر من بالبيت أن يضربوه قال فضربوه فكنت أنا فيمن ضربه بالنعال
   صحيح البخاري2316عقبة بن الحارثمن كان في البيت أن يضربوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2316  
2316. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ حضرت نعیمان یا ابن نعیمان ؓ کو اس حالت میں لایا گیا کہ اس نے شراب پی رکھی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے گھر کے اندر موجود تھے انھیں حکم دیا کہ وہ اسے ماریں۔ (حضرت عقبہ ؓ کہتے ہیں کہ) میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنھوں نے اسے مارا، چنانچہ ہم نے اسے جوتوں اور کھجور کی شاخوں (چھڑیوں) سے مارا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2316]
حدیث حاشیہ:
نعیمان یا ابن نعیمان ؓ کے بارے میں راوی کو شک ہے۔
اسماعیلی کی روایت میں نعمان یا نعیمان ؓ مذکور ہے۔
حافظ نے کہا اس کا نام نعیمان بن عمرو بن رفاعہ انصاری تھا۔
بدر کی لڑائی میں شریک تھا اور بڑا خوش مزاج تھا۔
رسول کریم ﷺ نے گھر والوں کو مارنے کا حکم فرمایا۔
اس سے ترجمہ باب نکلتاہے کیوں کہ آپ ﷺ نے گھر کے موجود لوگوں کو مارنے کے لیے وکیل مقرر فرمایا۔
اسی سے حدود میں وکالت ثابت ہوئی اور یہی ترجمۃ الباب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2316   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2316  
2316. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ حضرت نعیمان یا ابن نعیمان ؓ کو اس حالت میں لایا گیا کہ اس نے شراب پی رکھی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے گھر کے اندر موجود تھے انھیں حکم دیا کہ وہ اسے ماریں۔ (حضرت عقبہ ؓ کہتے ہیں کہ) میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنھوں نے اسے مارا، چنانچہ ہم نے اسے جوتوں اور کھجور کی شاخوں (چھڑیوں) سے مارا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2316]
حدیث حاشیہ:
(1)
اسماعیلی کی روایت میں بغیر تردد اور شک کے نعیمان کے الفاظ ہیں۔
ان کا نام نعیمان بن عمرو بن رفاعہ انصاری ہے۔
یہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے۔
بڑے خوش مزاج قسم کے انسان تھے۔
انھوں نے شراب نوشی کی تو نشے کی حالت میں انھیں رسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کر دیا گیا تو آپ نے گھر والوں ہی کو حد مارنے کا حکم دیا۔
گویا وہی آپ کی طرف سے وکیل تھے، چنانچہ ان میں سے کچھ نے جوتے مارے اور کچھ نے چھڑیوں سے پٹائی کردی۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شراب کی حد تمام حدود سے ہلکی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ حد کےلیے شرابی کو ہوش میں آنے کا انتظار نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے نشے کی حالت ہی میں حد لگائی جاسکتی ہے جبکہ حاملہ عورت کو بچہ جننے تک مہلت دی جائے گی، وضع حمل کے بعد اس پر حد جاری ہوگی۔
(فتح الباري: 620/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2316   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.