الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
9. بَابُ : الْيَمِينِ عِنْدَ مَقَاطِعِ الْحُقُوقِ
9. باب: حقوق دلانے کی جگہوں پر قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: Swearing An Oath At The Time Of Usurping People's Rights
حدیث نمبر: 2325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا مروان بن معاوية ، ح وحدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، حدثنا صفوان بن عيسى ، قالا: حدثنا هاشم بن هاشم ، عن عبد الله بن نسطاس ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف بيمين آثمة عند منبري هذا فليتبوا مقعده من النار ولو على سواك اخضر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِسْطَاسٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِيَمِينٍ آثِمَةٍ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائے، وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے، خواہ وہ ایک ہری مسواک ہی کے لیے ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأیمان 3 (2346)، (تحفة الأشراف: 2376)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 8 (10)، مسند احمد (3/344) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹی قسم متبرک مقام میں کھانا اور زیادہ سخت گناہ ہے، اگرچہ ہر جگہ جھوٹی قسم کھانا خود ایک سخت گناہ ہے،بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ مدعی کو اختیار ہے جہاں پر چاہے اور جن الفاظ سے چاہے مدعی علیہ سے قسم لے سکتا ہے، اور بعضوں نے کہا: صرف عدالت میں قسم ہے وہ بھی اللہ تعالی کے نام کی قسم کھانا کافی ہے، اس سے زیادہ کے لئے مدعی جبر نہیں کر سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود3246جابر بن عبد اللهلا يحلف أحد عند منبري هذا على يمين آثمة ولو على سواك أخضر إلا تبوأ مقعده من النار
   سنن ابن ماجه2325جابر بن عبد اللهمن حلف بيمين آثمة عند منبري هذا فليتبوأ مقعده من النار ولو على سواك أخضر
   بلوغ المرام1215جابر بن عبد الله من حلف على منبري هذا بيمين آثمة تبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1215  
´دعویٰ اور دلائل کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے میرے منبر پر کھڑے ہو کر جھوٹی قسم کھائی تو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا۔ احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1215»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب ما جاء في تعظيم اليمين عند منبر النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:3246، والنسائي في الكبرٰي:3 /491، حديث:6018، وأحمد:2 /329، وابن حبان(الإحسان):6 /281، حديث:4353.»
تشریح:
اس حدیث میں تنبیہ ہے کہ جو مقام جتنا مرتبے اور فضیلت والا ہوگا وہاں ارتکاب گناہ کا عذاب بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔
اسی طرح وہ اوقات جن کی فضیلت بیان ہوئی ہے‘ مثلاً: عصر کے بعد اور جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات‘ تو ان میں جو گناہ کیا جائے گا اس کی سزا بھی نسبتاً زیادہ اور سخت ہوگی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1215   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3246  
´منبرنبوی کے پاس جھوٹی قسم کھانے پر وارد وعید کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائے گا اگرچہ ایک تازی مسواک کے لیے کھائے تو سمجھ لو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا یا یہ کہا: جہنم اس پر واجب ہو گئی ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3246]
فوائد ومسائل:
مسجد نبوی ﷺ میں ریاض الجنۃ اور منبر نبوی ﷺ جو کہ محشر میں حوض پر ہوں گے۔
جیسے عظیم متبرک مقامات کی پروا نہ کرتے ہوئے جھوٹ بولنا اور جھوٹی قسم کھانا انتہائی بدبختی کی علامت ہے۔
عام مساجد کا بھی یہی حکم ہے۔
کہ اس سے قسم کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3246   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.