الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
9. بَابُ : الْيَمِينِ عِنْدَ مَقَاطِعِ الْحُقُوقِ
9. باب: حقوق دلانے کی جگہوں پر قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: Swearing An Oath At The Time Of Usurping People's Rights
حدیث نمبر: 2326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، وزيد بن اخزم ، قالا: حدثنا الضحاك بن مخلد ، حدثنا الحسن بن يزيد بن فروخ ، قال محمد بن يحيى وهو ابو يونس القوي، قال: سمعت ابا سلمة ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحلف عند هذا المنبر عبد ولا امة على يمين آثمة ولو على سواك رطب إلا وجبت له النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ فَرُّوخَ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَهُوَ أَبُو يُونُسَ الْقَوِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْلِفُ عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ عَبْدٌ وَلَا أَمَةٌ عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ رَطْبٍ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس منبر کے پاس کوئی غلام یا لونڈی جھوٹی قسم نہیں کھاتا، اگرچہ وہ قسم ایک تازہ مسواک ہی کے لیے ہو، مگر جہنم کی آگ اس پر واجب ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14949، ومصباح الزجاجة: 815)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/518) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه2326عبد الرحمن بن صخرلا يحلف عند هذا المنبر عبد ولا أمة على يمين آثمة ولو على سواك رطب إلا وجبت له النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2326  
´حقوق دلانے کی جگہوں پر قسم کھانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس منبر کے پاس کوئی غلام یا لونڈی جھوٹی قسم نہیں کھاتا، اگرچہ وہ قسم ایک تازہ مسواک ہی کے لیے ہو، مگر جہنم کی آگ اس پر واجب ہو جاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2326]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
باہمی اختلاف اور جھگڑے کے فیصلے کےلیے قسم لینا اور قسم کھانا جائز ہے بشرطیکہ سچی قسم ہو۔
گناہ صرف جھوٹی قسم کھانے میں ہے۔

(2)
کسی عام جگہ گناہ کرنے کی نسبت احترام والی جگہ گناہ کرنا زیادہ برا ہے اور اس کی سزا بھی زیادہ سخت ہو گی۔

(3)
مسجد دوسرے مقامات سے زیادہ احترام کی مستحق ہے۔

(4)
تمام مسجدوں میں سے سب سے زیادہ احترام والی مسجدیں تین ہیں:
مسجد حرام، جس میں کعبہ شریف ہے، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ۔

(5)
مسجد میں منبر کے قریب کی جگہ زیادہ تقدس کی حامل ہے خصوصاً مسجد نبوی میں منبر کے قریب کی جگہ کو جنت کا باغیچہ فرمایا گیا ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
میرے گھر (حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا)
اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ (صحيح البخاري، فضل الصلاة فى مسجد مكة و المدينة، باب فضل ما بين القبر والمنبر، حديث: 1192- وصحيح مسلم.الحج .باب مابين القبر والمنبر روضة من رياض الحنة . حديث: 1390)
۔ 6۔
اس مقام پر جھوٹی قسم کھانا انتہائی بری حرکت اور بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے خاص طور پر جب کسی معمولی چیز کےلیے ہو تو اور بھی بری بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2326   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.