الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
67. بَابُ مَا يَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فِي السَّمْنِ وَالْمَاءِ:
67. باب: ان نجاستوں کے بارے میں جو گھی اور پانی میں گر جائیں۔
(67) Chapter. An-Najasat (impure and filthy things) which fall in cooking butter (ghee - which is obtained by evaporating moisture from butter) and water.
حدیث نمبر: Q235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال الزهري: لا باس بالماء ما لم يغيره طعم او ريح او لون، وقال حماد: لا باس بريش الميتة، وقال الزهري في عظام الموتى نحو الفيل وغيره: ادركت ناسا من سلف العلماء يمتشطون بها ويدهنون فيها لا يرون به باسا وقال ابن سيرين، وإبراهيم: ولا باس بتجارة العاج.وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: لَا بَأْسَ بِالْمَاءِ مَا لَمْ يُغَيِّرْهُ طَعْمٌ أَوْ رِيحٌ أَوْ لَوْنٌ، وَقَالَ حَمَّادٌ: لَا بَأْسَ بِرِيشِ الْمَيْتَةِ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِي عِظَامِ الْمَوْتَى نَحْوَ الْفِيلِ وَغَيْرِهِ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ سَلَفِ الْعُلَمَاءِ يَمْتَشِطُونَ بِهَا وَيَدَّهِنُونَ فِيهَا لَا يَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ، وَإِبْرَاهِيمُ: وَلَا بَأْسَ بِتِجَارَةِ الْعَاجِ.
‏‏‏‏ زہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ (پانی میں) مردار پرندوں کے پر (پڑ جانے) سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان (کے برتنوں) میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔


Zohri ne kaha ke jab tak paani ki bu, zaaiqa aur rang na badle, us mein kuch harj nahi aur Hammad kehte hain ke (paani mein) murdaar parindon ke par (pad jaane) se kuch harj nahi hota. Murdon ki jaise haathi waghera ki haddiyan is ke baare mein Zohri kehte hain ke main ne pehle logon ko ulama-e-Salaf mein se un ki kanghiyan karte aur un (ke bartanon) mein tail rakhte huwe dekha hai, woh us mein kuch harj nahi samjhte the. Ibn-e-Sireen aur Ibrahim kehte hain ke haathi ke daant ki tijaarat mein kuch harj nahi.

حدیث نمبر: 235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن فارة سقطت في سمن؟ فقال:" القوها وما حولها، فاطرحوه وكلوا سمنكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ سَقَطَتْ فِي سَمْنٍ؟ فَقَالَ:" أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، فَاطْرَحُوهُ وَكُلُوا سَمْنَكُمْ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کی، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارہ میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ فرمایا اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس (کے گھی) کو نکال پھینکو اور اپنا (باقی) گھی استعمال کرو۔


Hum se Ismail ne bayan kiya, unhon ne kaha mujh ko Malik ne Ibn-e-Shihaab ke waaste se riwayat ki, woh Ubaidullah bin Abdullah bin ’Utbah bin Mas’ood se, woh Abdullah bin Abbas Radhiallahu Anhuma se woh Umm-ul-Mo’mineen Maimunah Radhiallahu Anha se riwayat karte hain ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam se chuhe ke baare mein poocha gaya jo ghee mein gir gaya tha. Farmaaya us ko nikaal do aur us ke aas paas (ke ghee) ko nikaal phenko aur apna (baaqi) ghee iste’maal karo.

Narrated Maimuna: Allah's Apostle was asked regarding ghee (cooking butter) in which a mouse had fallen. He said, "Take out the mouse and throw away the ghee around it and use the rest."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 236


   صحيح البخاري5538عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   صحيح البخاري235عبد الله بن عباسألقوها وما حولها فاطرحوه وكلوا سمنكم
   صحيح البخاري236عبد الله بن عباسخذوها وما حولها فاطرحوه
   صحيح البخاري5540عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   جامع الترمذي1798عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   سنن أبي داود3841عبد الله بن عباسألقوا ما حولها وكلوا
   سنن النسائى الصغرى4263عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه
   سنن النسائى الصغرى4265عبد الله بن عباسإن كان جامدا فألقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه
   سنن النسائى الصغرى4264عبد الله بن عباسخذوها وما حولها فألقوه
   بلوغ المرام654عبد الله بن عباس ألقوها وما حولها وكلوه
   مسندالحميدي314عبد الله بن عباسألقوها وما حولها وكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1798  
´گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1798]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو،
اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیاجائے گا۔

2؎:
معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبد الرزاق کی ہے،
معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: 4265) میمونہ سے بھی ہے جس میں سیال اور غیر سیال کا فرق ابوہریرہ ہی کی روایت کی طرح ہے،
سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں،
لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے سمن جامد (جماہوا گھی) اور یہ سند صحیح ہے،
بہر حال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ارد گرد اسی گھی کا ہوسکتا ہے جو جامد ہو،
سیال میں ارد گرد ہو ہی نہیں سکتا،
کیوں کہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1798   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3841  
´گھی میں چوہیا گر جائے تو کیا کیا جائے؟`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ نے فرمایا: (جس جگہ گری ہے) اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دو اور (باقی) کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3841]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ارد گرد کا گھی جہاں تک متاثر ہو اسے نکالنے کے بعد باقی گھی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
اگلی دونوں احادیث میں جمے ہوئے اور پگھلے ہوئے گھی فرق بیان کیا گیا ہے۔
محدثین بلکہ امام بخاری نے آگے آنے والی حدیث کو کئی علل اور اوہام کے حوالے سے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔
لیکن اکثر فقہاء نے یہی کہا ہےکہ گھی جما ہوا ہو تو ارد گرد کے گھی سمیت چوہا نکال کر باقی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر پگھلا ہوا ہو تو اسے کھانے میں استعمال نہ کیا جائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ بھی یہی ہے۔
بعض محدثین نے گھی یاتیل چاہے پگھلا ہوا ہو۔
اس میں اردگرد سے سارا متاثرہ تیل نکال کر باقی کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
خوردنی تیل ملائشیا وغیرہ سے بڑے بڑے بحری جہازوں میں آتا ہے۔
ان جہازوں میں چوہے وغیرہ مستقل بسیرا بنا کر رہتے ہیں اگر ایک چوہا گرنے سے سارا تیل ضائع کرنا پڑے تو یہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
امام بخاری کی رائے بھی اس کی مؤید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3841   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:235  
235. حضرت میمونہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ سے ایک چوہیا کے متعلق پوچھا گیا جو گھی میں گر گئی تھی؟ آپ نے فرمایا: اسے نکال دو اور اس کے قریب جس قدر گھی ہو اسے بھی پھینک دو، پھر اپنا باقی گھی استعمال کر لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:235]
حدیث حاشیہ:

سنن نسائی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ چوہیا جمے ہوئے گھی میں گرجائے۔
(سنن نسائي، الفرع والعتیرة، حديث: 4263)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں اضافہ ہے کہ وہ چوہیا گھی میں گرنے کے بعد اس میں مر جائے۔
(صحیح البخاري، الذبائح، حدیث: 5538)
سنن ابی داود میں مزید وضاحت ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں:
اگرچوہا گھر میں گرجائے، اگرگھی جما ہوا ہے تو چوہے اور اس کے اردگرد کے گھی کو پھینک دواور اگرگھی سیال ہے تو اس کے پاس مت جاؤ۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3842)
حدیث بخاری سے صرف جامد کا مسئلہ معلوم ہوتا ہے، سیال کا نہیں کیونکہ اگر سیال میں نجاست گرے گی تو اس کے آس پاس کے حصے کا تعین کرنا اور پھینکنا ممکن ہی نہیں، کیونکہ جس طرف سے بھی اسے الٹنا چاہیں گے اس کی جگہ فوراً دوسرے حصے پیچھے سے آجائیں گے اور وہ بھی اردگرد کے حصے بن جائیں گے یہاں تک کہ پورے کو پھینکنا پڑے گا اور القائے ماحول (اردگرد کے پھینکنے)
کا حکم صرف جامد میں جاری ہو سکتا ہے، سیال اشیاء میں یہ حکم جاری نہیں ہوسکتا۔
اگرچہ حدیث بخاری اپنے الفاظ اور منطوق کے لحاظ سے سیال اور جامد کے فرق پر دلالت نہیں کرتی، تاہم اپنے معنی اور مفہوم کے اعتبار سے جامد اور سیال کا فرق بتلارہی ہے۔
حدیث بخاری کے مفہوم مذکور کی تائید ابوداؤد کی حدیث ابی ہریرہ ؓ (نمبر3842)
اور سنن نسائی کی حدیث میمونہ (نمبر 4264)
کے منطوق سے بھی ہوتی ہے۔

امام بخاری ؒ کے قائم کردہ ایک عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک جامد اورسیال کا کوئی فرق نہیں، چنانچہ کتاب الذبائح والصید میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کرتے ہیں:
(باب إذا وقعت الفأرة في السمن الجامد أو الذائب)
جب جامد یا سیال گھی میں چوہیا گرجائے۔
اس کے تحت انھوں نے حدیث میمونہ ذکر کی ہے، نیز انھوں نے امام زہری ؒ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان سے سوال ہواکہ اگر کوئی بھی جاندار(چوہیا وغیرہ)
گھی یاتیل میں گرجائے، وہ جامد ہو یا سیال تو کیا حکم ہے؟ تو انھوں نے فرمایا:
ہمیں یہ بات پہنچتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھی میں گرنے والی چوہیا کے متعلق فرمایا کہ اسے اور اس کے آس پاس والے گھی کو پھینک دو۔
اسے پھینک دیا گیا باقی ماندہ کو استعمال کرلیا گیا۔
(صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5539)
لیکن امام زہری ؒ کے اس ضابطے پر اعتراض ہوتا ہے کہ القاء ماحول جامد میں تو ہوسکتا ہے، لیکن سیال میں کیسے اس پر عمل کیا جائے گا؟ امام بخاری ؒ نے روایت:
اگر وہ سیال ہے تو اس کے قریب نہ جاؤ۔
کو معلول قراردیا ہے جیسا کہ امام ترمذی ؒ نے اپنی سنن میں ان کے قول کا حوالہ دیا ہے۔
(جامع الترمذي، الأطعمة، حدیث: 1798)
بہرحال اس سلسلے میں صحیح بات یہی ہے کہ ا گرگھی، شہد، دودھ اور پانی وغیرہ میں نجاست گرجائے تو دیکھا جائے اگرجامد ہے تونجاست اور اس کے ماحول کو باہر پھینک دیا جائے اور باقی قابل استعمال ہے اور اگرسیال ہے تو اسے پھینک دیا جائے اور استعمال نہ کیاجائے۔
واللہ أعلم۔

محدثین کرام کا ان احادیث کے متعلق اختلاف ہے کہ یہ مسانید ابن عباس ؓ ہیں یا ان کا شمار مسانید حضرت میمونہ ؓ میں ہے؟ امام بخاری ؒ نے دونوں کے آخر میں فیصلہ دیا ہے کہ اصل حدیث ابن عباس ؓ عن میمونہ ؓ ہے، یعنی حضرت ابن عباس ؓ نے اس روایت کو حضرت میمونہ ؓ کے واسطے سے لیا ہے اور یہ مسانید حضرت میمونہ ؓ سے ہے۔
حضرت معن نے بارہا اس روایت کو امام مالک سے عن ابن عباس عن میمونہ ؓ کے طریق سے سنا ہے اور یہی صحیح ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 235   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.