الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1076. حَدِيثُ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب بن خالد ، حدثنا عمرو بن يحيى ، عن العباس بن سهل بن سعد الساعدي ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام تبوك حتى جئنا وادي القرى، فإذا امراة في حديقة لها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: " اخرصوا" فخرص القوم، وخرص رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة اوسق، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمراة:" احصي ما يخرج منها حتى ارجع إليك إن شاء الله"، قال: فخرج حتى قدم تبوك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستبيت عليكم الليلة ريح شديدة، فلا يقوم منكم فيها رجل، فمن كان له بعير فليوثق عقاله"، قال: قال ابو حميد: فعقلناها، فلما كان من الليل هبت علينا ريح شديدة، فقام فيها رجل، فالقته في جبل طيئ، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ملك ايلة، فاهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة بيضاء، فكساه رسول الله صلى الله عليه وسلم بردا، وكتب له رسول الله صلى الله عليه وسلم ببحره، قال: ثم اقبل واقبلنا معه حتى جئنا وادي القرى، فقال للمراة:" كم حديقتك؟" قالت: عشرة اوسق، خرص رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني متعجل، فمن احب منكم ان يتعجل فليفعل" . قال: قال: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وخرجنا معه حتى إذا اوفى على المدينة، قال: " هي هذه طابة" فلما راى احدا، قال:" هذا احد يحبنا ونحبه . " الا اخبركم بخير دور الانصار؟" قال: قلنا: بلى يا رسول الله، قال:" خير دور الانصار بنو النجار، ثم دار بني عبد الاشهل، ثم دار بني ساعدة، ثم في كل دور الانصار خير" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ حَتَّى جِئْنَا وَادِيَ الْقُرَى، فَإِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " اخْرُصُوا" فَخَرَصَ الْقَوْمُ، وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَرْأَةِ:" أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ: فَخَرَجَ حَتَّى قَدِمَ تَبُوكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَبِيتُ عَلَيْكُمْ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَلَا يَقُومُ مِنْكُمْ فِيهَا رَجُلٌ، فَمَنْ كَانَ لَهُ بَعِيرٌ فَلْيُوثِقْ عِقَالَهُ"، قَالَ: قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: فَعَقَلْنَاهَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ هَبَّتْ عَلَيْنَا رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَقَامَ فِيهَا رَجُلٌ، فَأَلْقَتْهُ فِي جَبَلِ طَيِّئٍ، ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَلِكُ أَيْلَةَ، فَأَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، فَكَسَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِ، قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا وَادِيَ الْقُرَى، فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ:" كَمْ حَدِيقَتُكِ؟" قَالَتْ: عَشَرَةُ أَوْسُقٍ، خَرْصُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي مُتَعَجِّلٌ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ فَلْيَفْعَلْ" . قَالَ: قَالَ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا أَوْفَى عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: " هِيَ هَذِهِ طَابَةُ" فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا، قَالَ:" هَذَا أُحُدٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ . " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ، ثُمَّ فِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ" .
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ تبوک کے لئے روانہ ہوئے جب ہم وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت اپنے باغ میں نظر آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس باغ کا پھل کاٹو لوگ پھل کاٹنے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پھل کاٹے جو دس وسق بنے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا اس نکلنے والے پھل شمار کرو تاآنکہ میں تمہارے پاس واپس آجاؤں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے یہاں تک کہ تبوک پہنچ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات تیز آندھی آئے گی لہٰذا تم میں سے کوئی شخص کھڑا نہ رہے اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اس کی رسی کو باندھ دے چناچہ ہم نے اپنے اونٹوں کو رسی باندھ لی اور رات ہوئی تو واقعی تیز آندھی آئی اور ایک آدمی اس میں کھڑا رہا تو اسے ہوا نے اٹھا کر جبل طی میں لے جا پھینکا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایلہ کا بادشاہ آیا اور ایک سفید خچر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ کے طور پر پیش کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک قیمتی چادر پہنائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل نکلا؟ اس نے بتایا کہ دس وسق جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کاٹے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب میں جلد روانہ ہو رہا ہوں تم میں سے جو شخص جلدی جانا چاہتا ہے وہ ایسا کرلے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوگئے ہم بھی چل پڑے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو فرمایا یہ طابہ ہے جب احد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا یہ احد پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں کیا میں تمہیں انصار کے بہترین خاندانوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انصار کے بہترین خاندان بنو نجار ہیں پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان ہے پھر بنوساعدہ کا خاندان ہے پھر انصار کے ہر خاندان میں خیر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1872، م: 1392


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.