الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نذر اور قسم کے مسائل
2. باب في كَفَّارَةِ النَّذْرِ:
2. نذر کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 2373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن ابي عمرو، عن الاعرج، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ادرك شيخا يمشي بين ابنيه، فقال:"ما شان هذا الشيخ؟"، فقال ابناه: نذر ان يمشي، فقال: "اركب، فإن الله غني عنك وعن نذرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَقَالَ:"مَا شَأْنُ هَذَا الشَّيْخِ؟"، فَقَالَ ابْنَاهُ: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، فَقَالَ: "ارْكَبْ، فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَنْ نَذْرِكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے صحابی کو اپنے دو بیٹوں کے درمیان پیدل چلتا پایا تو پوچھا کہ ان بزرگ کو کیا ہوا؟ (جوتمہارا سہارا لے کر چلتے ہیں) اس کے بیٹوں نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انہوں نے (حج کے لئے) پیدل جانے کی نذر مانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بزرگ! سوار ہوجاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ غنی ہے تم سے اور تمہاری نذر سے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کو اس کی حاجت نہیں۔ بخاری شریف میں ہے: الله تعالیٰ اس سے بے پرواہ (غنی) ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2381]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6701]، [مسلم 1643]، [أبوداؤد 3301]، [ابن ماجه 2135]، [أبويعلی 6354]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2372)
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ انسان جس چیز کی طاقت نہ رکھتا ہو اس کی نذر مانے تو اسے پورا کرنا ضروری نہیں، اس حدیث میں کفارے کا ذکر نہیں ہے لیکن اوپر دوسری احادیث میں صحیح سند سے کفارے کا ذکر آیا ہے، اس لئے کفارہ یمین دینا واجب ہے، مسلم اور ترمذی میں ہے کہ نذر کا کفار قسم کا کفارہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.