الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نذر اور قسم کے مسائل
1. باب الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ:
1. نذر پوری کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا حفص، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، قال: قلت: يا رسول الله، إني نذرت نذرا في الجاهلية، ثم جاء الإسلام؟ قال: "ف بنذرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ نَذْرًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ جَاءَ الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: "فِ بِنَذْرِكَ".
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے ایامِ جاہلیت میں ایک نذر مانی تھی پھر اسلام لے آیا؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اپنی نذر کو پورا کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2378]»
یہ حدیث صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6697]، [مسلم 1656]، [أبوداؤد 3325]، [ترمذي 1539]، [نسائي 3829]، [ابن ماجه 1772، 2129]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2369)
نذر: غیر واجب چیز کو اپنے اوپر واجب کر لینے کو کہتے ہیں، اور ایمان یمین کی جمع ہے جس کے معنی قسم کے ہیں، نذر کی مثال جیسے کوئی کہے یہ لڑکا ڈاکٹر بن گیا تو حج کروں گا، یا میرے کام میں نفع ہوا تو صدقہ کروں گا یا روزے رکھوں گا، اس طرح کی جو بھی نذر ہو اگر وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نہ ہو تو اسے پورا کرنا ضروری ہے جیسا کہ اس باب کی حدیثوں سے واضح ہے۔
اللہ تعالیٰ نے جنتی لوگوں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: «‏‏‏‏ ﴿يُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ .....﴾ [الإنسان: 7] » کہ جو لوگ اپنی نذر کو پورا کرتے ہیں، نیز فرمانِ باری تعالیٰ: « ﴿وَلْيُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ .....﴾ [الحج: 29] » واضح رہے کہ نذر ماننے سے کسی کام کا ہونے یا نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا، جو الله تعالیٰ نے مقدر فرمایا ہے وہ تو ہو کر رہتا ہے، اسی لئے حدیث میں آیا ہے کہ نذر سے صرف اتنا ہوتا ہے کہ بخیل کنجوس آدمی کے ہاتھ سے مال نکال لیتی ہے، کیونکہ بخیل پر جب کوئی آفت آتی ہے تب ہی خرچ کرتا ہے۔
مزید تفصیل حدیث رقم (2377) پر آ رہی ہے۔
مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کسی نے اسلام لانے سے پہلے کوئی نذر مانی ہے اور وہ اللہ کی اطاعت ہی میں ہے تو اس کو پورا کرنا واجب ہے۔
بعض علماء نے کہا: اسلام سے پہلے اس نذر کی کوئی شرعی حیثیت ہی نہیں پھر پورا کرنے کا سوال کہاں پیدا ہوتا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو جو اپنی نذر پوری کرنے کے لئے کہا تو وہ استحباباً تھا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه

   صحيح البخاري6895عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام
   جامع الترمذي1392عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء
   جامع الترمذي1391عبد الله بن عباسفي دية الأصابع اليدين والرجلين سواء عشر من الإبل لكل أصبع
   سنن أبي داود4560عبد الله بن عباسالأسنان سواء والأصابع سواء
   سنن أبي داود4559عبد الله بن عباسالأصابع سواء والأسنان سواء الثنية والضرس سواء هذه وهذه سواء
   سنن أبي داود4558عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الإبهام والخنصر
   سنن أبي داود4561عبد الله بن عباسأصابع اليدين والرجلين سواء
   سنن النسائى الصغرى4852عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام
   سنن ابن ماجه2652عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام
   سنن ابن ماجه2650عبد الله بن عباسالأسنان سواء الثنية والضرس سواء
   سنن ابن ماجه2651عبد الله بن عباسفي السن خمسا من الإبل
   بلوغ المرام1013عبد الله بن عباس هذه وهذه سواء

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.