الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
4. بَابُ اسْتِقْرَاضِ الإِبِلِ:
4. باب: اونٹ قرض لینا۔
(4) Chapter. To buy camels on credit.
حدیث نمبر: 2390
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، اخبرنا سلمة بن كهيل، قال: سمعت ابا سلمة بمنى يحدث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رجلا تقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغلظ له، فهم به اصحابه، فقال: دعوه، فإن لصاحب الحق مقالا، واشتروا له بعيرا فاعطوه إياه، وقالوا: لا نجد إلا افضل من سنه، قال:" اشتروه فاعطوه إياه، فإن خيركم احسنكم قضاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بِمِنًى يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ: دَعُوهُ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، وَقَالُوا: لَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ:" اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں سلمہ بن کہیل نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، وہ ہمارے گھر میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور سخت سست کہا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو سزا دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کہنے دو۔ صاحب حق کے لیے کہنے کا حق ہوتا ہے اور اسے ایک اونٹ خرید کر دے دو۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اس کے اونٹ سے (جو اس نے آپ کو قرض دیا تھا) اچھی عمر ہی کا اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی خرید کے اسے دے دو۔ کیونکہ تم میں اچھا وہی ہے جو قرض ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔ (حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے)

Narrated Abu Huraira: A man demanded his debts from Allah's Apostle in such a rude manner that the companions of the Prophet intended to harm him, but the Prophet said, "Leave him, no doubt, for he (the creditor) has the right to demand it (harshly). Buy a camel and give it to him." They said, "The camel that is available is older than the camel he demands. "The Prophet said, "Buy it and give it to him, for the best among you are those who repay their debts handsomely. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 575


   صحيح البخاري2606عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا وقال اشتروا له سنا فأعطوها إياه فقالوا إنا لا نجد سنا إلا سنا هي أفضل من سنه قال فاشتروها فأعطوها إياه من خيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2609عبد الرحمن بن صخرأفضلكم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2390عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2393عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2392عبد الرحمن بن صخرخيار الناس أحسنهم قضاء
   صحيح البخاري2306عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2305عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   صحيح مسلم4111عبد الرحمن بن صخرخياركم محاسنكم قضاء
   صحيح مسلم4110عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا فقال لهم اشتروا له سنا فأعطوه إياه فقالوا إنا لا نجد إلا سنا هو خير من سنه قال فاشتروه فأعطوه إياه من خيركم أو خيركم أحسنكم قضاء
   صحيح مسلم4112عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   جامع الترمذي1317عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا ثم قال اشتروا له بعيرا فأعطوه إياه فطلبوه فلم يجدوا إلا سنا أفضل من سنه فقال اشتروه فأعطوه إياه خيركم أحسنكم قضاء
   جامع الترمذي1316عبد الرحمن بن صخرخياركم أحاسنكم قضاء
   سنن النسائى الصغرى4697عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   سنن النسائى الصغرى4622عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   سنن ابن ماجه2423عبد الرحمن بن صخرخيركم أحاسنكم قضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2390  
2390. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے قرض کا تقاضا کیا تو اس نے تقاضا کرنے میں سختی سے کام لیا۔ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اس کی طرف لپکے تو آپ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو کیونکہ صاحب حق کو بات کرنے کا حق ہے۔ اس کے لیے کوئی اونٹ خریدو اور اسے دے دو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: ہمیں تو اس کے اونٹ (کی عمر) سے زیادہ عمر کا اونٹ ملتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہی خرید لو اور اسے دے دو کیونکہ تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو ادائیگی کے اعتبار سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2390]
حدیث حاشیہ:
(1)
اجناس کے تبادلے میں، اگر وہ ہم جنس ہوں تو دو باتیں ضروری ہیں:
برابر ہونا اور نقد ہونا۔
اگر مختلف اجناس کا باہمی تبادلہ کرنا ہو تو ایک چیز کا ہونا ضروری ہے کہ سودا دست بدست ہو، البتہ کمی بیشی جائز ہے لیکن حیوانات میں کوئی پابندی نہیں۔
ان کا باہمی تبادلہ ادھار بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے اور ان میں کمی بیشی بھی درست ہے جیسا کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ایک اونٹ لیتا اور صدقے کے دو اونٹ دینے کا وعدہ کرتا تھا۔
(مسند أحمد: 171/2)
البتہ بعض روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار پر فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(سنن أبي داود، البیوع، حدیث: 3356)
امام شافعی ؒ نے ان احادیث کے درمیان تطبیق اس طرح دی ہے کہ یہاں ادھار سے مراد دونوں طرف سے ادھار ہے، یعنی بيع الكالئ بالكالئ مراد ہے۔
(فتح الباري: 72/5)
بہرحال حیوانات کی خریدوفروخت کے متعلق وسعت ہے۔
ایک جانور کو دو یا اس سے زیادہ اسی جنس کے جانوروں کے عوض نقد اور ادھار پر فروخت کرنا جائز ہے۔
خود رسول اللہ ﷺ نے دو غلاموں کے عوض ایک غلام خریدا تھا۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4113(1602)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2390   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.