الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن عمرو يعني ابن ابي عمرو ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، وساله رجل عن الغسل يوم الجمعة، اواجب هو؟ قال: لا , ومن شاء اغتسل، وساحدثكم عن بدء الغسل: كان الناس محتاجين، وكانوا يلبسون الصوف، وكانوا يسقون النخل على ظهورهم، وكان مسجد النبي صلى الله عليه وسلم ضيقا متقارب السقف، فراح الناس في الصوف فعرقوا، وكان منبر النبي صلى الله عليه وسلم قصيرا، إنما هو ثلاث درجات، فعرق الناس في الصوف فثارت ارواحهم، ارواح الصوف، فتاذى بعضهم ببعض، حتى بلغت ارواحهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر، فقال:" يا ايها الناس , إذا جئتم الجمعة، فاغتسلوا، وليمس احدكم من اطيب طيب إن كان عنده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، أَوَاجِبٌ هُوَ؟ قَالَ: لَا , وَمَنْ شَاءَ اغْتَسَلَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ بَدْءِ الْغُسْلِ: كَانَ النَّاسُ مُحْتَاجِينَ، وَكَانُوا يَلْبَسُونَ الصُّوفَ، وَكَانُوا يَسْقُونَ النَّخْلَ عَلَى ظُهُورِهِمْ، وَكَانَ مَسْجِدُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيِّقًا مُتَقَارِبَ السَّقْفِ، فَرَاحَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ فَعَرِقُوا، وَكَانَ مِنْبَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصِيرًا، إِنَّمَا هُوَ ثَلَاثُ دَرَجَاتٍ، فَعَرِقَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ فَثَارَتْ أَرْوَاحُهُمْ، أَرْوَاحُ الصُّوفِ، فَتَأَذَّى بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ، حَتَّى بَلَغَتْ أَرْوَاحُهُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِذَا جِئْتُمْ الْجُمُعَةَ، فَاغْتَسِلُوا، وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ مِنْ أَطْيَبِ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا غسل جمعہ واجب ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، جو چاہے غسل کر لے (اور نہ چاہے تو نہ کرے)، میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جمعہ کے دن غسل کا آغاز کس طریقے سے ہوا تھا؟ لوگ غریب ہوا کرتے تھے، اون کا لباس پہنا کرتے تھے، باغات کو سیراب کرنے کے لئے اپنی کمر پر پانی لاد کر لایا کرتے تھے، اور مسجد نبوی تنگ تھی، اس کی چھت بھی نیچی تھی، لوگ جب اون کے کپڑے پہن کر کام کرتے تو انہیں پسینہ آتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر بھی چھوٹا تھا اور اس میں صرف تین سیڑھیاں تھیں، ایک مرتبہ جمعہ کے دن لوگوں کو اپنے اونی کپڑوں میں پسینہ آیا ہوا تھا، جس کی بو پھیل رہی تھی اور کچھ لوگ اس کی وجہ سے تنگ ہو رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی - جبکہ وہ منبر پر تھے - اس کی بو محسوس ہوئی تو فرمایا: لوگو! جب تم جمعہ کے لئے آیا کرو تو غسل کر کے آیا کرو اور جس کے پاس جو خوشبو سب سے بہترین ہو، وہ لگا کر آیا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.