(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا عدوى ولا طيرة، ولا صفر ولا هام" , فذكر سماك ان الصفر: دابة تكون في بطن الإنسان , فقال رجل: يا رسول الله، تكون في الإبل الجربة في المئة، فتجربها , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فمن اعدى الاول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا صَفَرَ وَلَا هَام" , فَذَكَرَ سِمَاكٌ أَنَّ الصَّفَرَ: دَابَّةٌ تَكُونُ فِي بَطْنِ الْإِنْسَانِ , فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَكُونُ فِي الْإِبِلِ الْجَرِبَةُ فِي الْمِئَةِ، فَتُجْرِبُهَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں، بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، صفر کا مہینہ یا الو کے منحوس ہونے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، (سماک کہتے ہیں کہ ”صفر“ انسان کے پیٹ میں ایک کیڑا ہوتا ہے)، ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کر دیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا؟“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سماك عن عكرمة مضطرب، قد توبع