الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الانبساط إلى الناس
123. بَابُ الْعَفْوِ وَالصَّفْحِ عَنِ النَّاسِ
123. لوگوں سے درگزر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال‏:‏ حدثنا خالد بن الحارث، قال‏:‏ حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس، ان يهودية اتت النبي صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة، فاكل منها، فجيء بها، فقيل‏:‏ الا نقتلها‏؟‏ قال‏:‏ ”لا“، قال‏:‏ فما زلت اعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عليه وسلم.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا، فَقِيلَ‏:‏ أَلاَ نَقْتُلُهَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا“، قَالَ‏:‏ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت زہر آلود بھنی ہوئی بکری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھا لیا۔ پھر اس عورت کو لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: کیا ہم اس کو قتل نہ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلق میں مسلسل زہر کے اثرات دیکھتا رہا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الهية و فضلها و التحريض عليها: 2617 و مسلم: 2190 و أبوداؤد: 4508 - الصحيحة: 6441»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري2617أنس بن مالكيهودية أتت النبي بشاة مسمومة فأكل منها فجيء بها فقيل ألا نقتلها قال لا فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله
   صحيح مسلم5705أنس بن مالكما كان الله ليسلطك على ذاك قال أو قال علي قال قالوا ألا نقتلها قال لا قال فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله
   سنن أبي داود4508أنس بن مالكامرأة يهودية أتت رسول الله بشاة مسمومة فأكل منها فجيء بها إلى رسول الله فسألها عن ذلك فقالت أردت لأقتلك فقال ما كان الله ليسلطك على ذلك أو قال علي فقالوا ألا نقتلها قال لا فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 243  
1
فوائد ومسائل:
(۱)فتح خیبر کے موقع پر ایک یہودی عورت نے زہر آلود بکری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ دی۔ آپ نے اس سے تناول فرمایا۔ ابھی شروع ہی کیا تھا کہ آپ کو بذریعہ وحی بتایا گیا کہ یہ بکری زہر آلود ہے تو آپ نے کھانا ترک کر دیا اور صحابہ کرام کو بھی کھانا ترک کرنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو طلب فرمایا:تو اس نے اقرار کرلیا اور کہا کہ میں نے یہ زہر اس لیے ملایا تھا کہ اگر آپ سچے نبی ہوں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا ورنہ ہماری جان چھوٹ جائے گی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس خاتون کو قتل کرنے کی اجازت چاہی تو آپ نے درگزر کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں اس زہر کی وجہ سے بشر بن براء بن معرور انصاری رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاتون کو قصاص میں قتل کر دیا۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب کا ہدیہ قبول کیا جاسکتا ہے جبکہ وہ کسی حلال چیز کا ہو۔
(۳) جو حلال چیزیں کھاتا ہو اس سے چیز کی اصل کے متعلق سوال کیے بغیر بھی کھایا جاسکتا ہے، تاہم اگر اس کے برعکس شواہد ہوں تو اسے ترک کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح مسلمان دوکاندار، مثلاً قصاب وغیرہ سے بھی گوشت خریدا جاسکتا ہے اس سے جانور کے ذبح کی تفصیل پوچھنا ضروری نہیں۔ تاہم عصر حاضر میں دولت کی ہوس نے لوگوں میں حلال و حرام کی تمیز ختم کر دی ہے اس لیے گوشت وغیرہ خریدتے وقت چھان بین ضرور کر لینی چاہیے۔
(۴) اس سے معلوم ہوا کہ آپ عالم الغیب نہیں تھے اس لیے آپ نے اس گوشت کے چند لقمے لیے اور بشر بن براء رضی اللہ عنہ نے بھی کھایا اور پھر آپ کو بذریعہ وحی اطلاع دی گئی تو آپ نے کھانا ترک کر دیا۔ اگر آپ کو پہلے سے علم ہوتا تو آپ کبھی تناول نہ فرماتے۔ اگر یہ کہا جائے کہ آپ کو علم تھا تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ نعوذ باللہ آپ نے بشر بن براء رضی اللہ عنہ کو جان بوجھ کر شہید کروایا حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 243   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.