الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
5. بَابُ نَصْرِ الْمَظْلُومِ:
5. باب: مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے۔
(5) Chapter. To help the oppressed.
حدیث نمبر: 2446
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا، وشبك بين اصابعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دوسرے سے قوت پہنچتی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندر کیا۔

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "A believer to another believer is like a building whose different parts enforce each other." The Prophet then clasped his hands with the fingers interlaced (while saying that).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 626


   صحيح البخاري6026عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا ثم شبك بين أصابعه اشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء
   صحيح البخاري481عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا وشبك أصابعه
   صحيح البخاري2446عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا وشبك بين أصابعه
   صحيح مسلم6586عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا
   جامع الترمذي1928عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا
   سنن النسائى الصغرى2561عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 481  
´مسجد میں تشبیک دینا`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا، وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ . . .»
. . . ‏‏‏‏ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ: 481]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے پہلی حدیث ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے نقل فرمائی جس کا تعلق عمومی حالت کے ساتھ ہے جس میں مسجد کا ذکر نہیں ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث صرف مسجد میں تشبیک کرنا ثابت کرتی ہے، گویا اس سے معلوم ہوا کہ جب مسجد میں تشبیک ثابت ہوا تو عام حالت میں کیوں کر ثابت نہ ہو گا۔

◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«اورد فيه حديث ابي موسيٰ، وهو دال على جواز التشبيك مطلقا، و حديث ابي هريرة وهو دال على جوازه فى المسجد، وإذا جاز فى المسجد فهو فى غير اجوز .» [فتح الباري، ج1، ص744]
اس مسئلے پر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو مطلق جواز التشبیک پر دال ہے اور ابوهريرة رضی اللہ عنہ والی حدیث مسجد میں تشبیک پر دال ہے، لہٰذا جب مسجد میں تشبیک دینا جائز ہوا تو بالاولیٰ ہر جگہ جائز ہوا۔

◈ امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ولعل مراده جواز التشبيك مطلقا، لأنه إذا جاز فعله فى المسجد ففي غيره اولي بالجواز .» [الكواكب الدرسري، ج4، ص129]
بعین یہی تطبیق بدر الدین بن جماعۃ رحمہ اللہ نے بھی دی ہے۔ دیکھئے: [مناسبات تراجم البخاري، ص47]
شاید کہ امام بخاری رحمہ اللہ مطلق تشبیک کے جواز کے قائل ہیں، کیوں کہ جب تشبیک مسجد میں جائز ہے تو پھر بالاولی ہر جگہ جائز ہے۔
بدیگر صورت اگر غور کیا جائے تو مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انگلیوں میں تشبیک کرنا کسی مسئلے کی وضاحت کے لیے تھا۔

صاحب فتح المنان نے ابن المنیر رحمہ اللہ کا قول نقل فرمایا، آپ لکھتے ہیں: «والذي فى هذه الاحاديث انما المقصود التعليم والاخبار والتمثيل و تصوير المعني فى النفس بصورة الحس» [فتح المنان، ج6، ص449]
یعنی تشبیک کرنے والی احادیث میں کسی چیز کی تعلیم، خبر، تمثیل یا کسی حسی چیز کی صورت (واضح کرنا) مقصود ہے (جو تشبیک نہ کرنے والی احادیث کے متعارض نہیں ہیں)۔‏‏‏‏

فائدہ:
بعض علماء نے فرمایا کہ ممانعت کی احادیث بھی وارد ہوئی ہیں جیسے ابوداؤد، امام دارمی، اور امام حاکم رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے۔
امام دارمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«عن ابي ثمامه الحناط، قال: ادركنى كعب بن عجرة بالبلاط وانا مشبك بين اصابعى، فقال ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اذا توضا احدكم ثم خرج عامدا الى الصلاة فلا يشبك بين اصابعه» [سنن الدارمي مع فتح المنان ج 2 ص 448 رقم 1523]
ابوثمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ملاقات ہوئی کعب بن عجرۃ کی البلاط (یہ ایک جگہ ہے مسجد نبوی اور مدینے کے بازار کے درمیان) میں اور میں انگلیوں میں تشبیق دے رہا تھا تو کعب بن عجرہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور وہ نماز کے لئے نکلے تو اپنی انگلیوں میں تشبیک نہ کرے۔
یہ حدیث اپنے شواہد کی وجہ سے حسن ہے دارمی کے علاوہ بھی دیگر کتب میں موجود ہے دیکھئے:
➊ سنن الکبری للبیھقی 230/3
➋ مسند أحمد رقم 18168
➌ ابوداؤد فى الصلاة 562
➍ ابن حبان کما فی الاحسان لابن بلسان رقم 2036
➎ ابن خزیمہ 441
➏ معجم الکیر للطبرانی برقم 333
ان تمام طرق کو ملانے کے بعد یہ سند حسن درجے تک پہنچتی ہے اس مسئلے پر جلال الدین السیوطی رحمہ اللہ نے بھی ایک رسالہ لکھا بنام «حسن التسليك فى حكم التشبيك» اس رسالہ کو الحاوی للفتاوی میں ضم کر دیا گیا ہے اور اس میں کئی علمی گفتگو کے نکا ت کو واضح کیا گیا ہے، لہٰذا بظاہر انھی اور اجازت کی احادیث میں تعارض معلوم ہوتا ہے، لیکن غور سے مطالعہ کے بعد الله کی توفیق سے اس میں کوئی تعارض باقی نہیں رہتا۔

◈ علامہ مغلطائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«والتحقيق انه ليس بين حديث النهي عن التشبيك و بين تشبيك صلى الله عليه وسلم بين اصابعه لان النهي انما ورد عن فعله فى الصلاة اوفي المضي اليها . . . .» [الحاوي للفتايٰ للسيوطي ج 2 ص 10]
تحقیق بات یہ ہے کہ تشبیک سے روکنے والی احادیث اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی انگلیوں میں تشبیک کرنا (تعارض نہیں ہے) کیوں کہ جو منع کا حکم ہے وہ اس لیے کہ جو نماز پڑھ رہا ہو یا پھر نماز کے لیے گزر رہا ہو۔

◈ ابن المنیر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں کہ:
«التي وردت فى النهي عن التشبيك فى المسجد ولكن التحقيق انها لا تعارضها . . . .» [المتواري ص 91]
جو احادیث تشبیک کرنے سے روکتی ہیں مسجد میں تحقیق یہ احادیث متعارض نہیں ہیں (ان احادیث سے جس میں اجازت مروی ہے)۔‏‏‏‏

◈ مزید فرماتے ہیں کہ:
«والذي فى الحديث انما هو المقصود التمثيل، والتصوير المغني فى النفس بصورة الحس .» [ايضاً]
ان گفتگو اور شارحین کی وضاحت سے یہ بات واضح ہوئی کہ ممانعت والی احادیث اور اجازت والی احادیث میں کسی قسم کا کوئی تعارض نہیں ہے۔ جو شخص نماز پڑھ رہا ہو یا نماز کے لیے جا رہا ہو وہ انگلیوں میں قینچی نہ کرے۔ «والله اعلم»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 165   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2446  
2446. حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک مومن دوسرے مومن کے لیے دیوار کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ پھر آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2446]
حدیث حاشیہ:
کاش! ہر مسلمان اس حدیث کو یاد رکھتا اور ہر مومن بھائی کے ساتھ بھائیوں جیسی محبت رکھتا تو مسلمانوں کو یہ دن نہ دیکھنے ہوتے جو آج کل دیکھ رہے ہیں۔
اللہ اب بھی اہل اسلام کو سمجھ دے کہ وہ اپنے پیارے رسول ﷺ کی ہدایت پر عمل کرکے اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کریں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2446   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2446  
2446. حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک مومن دوسرے مومن کے لیے دیوار کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ پھر آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2446]
حدیث حاشیہ:
مظلوم کی مدد کرنا اسے تقویت دیتا ہے۔
اس حدیث کے مطابق معاشرے کا ہر فرد محبت و اخوت سے ایک دوسرے کو ملائے اور نفرتیں پھیلا کر انہیں جدا جدا نہ کرے۔
رسول اللہ ﷺ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیاں میں ڈال کر اس عمل کی تقویت کو سمجھایا ہے۔
بعض احادیث میں اس کیفیت کو "تشبیک شیطان" قرار دیا گیا ہے لیکن یہ اس وقت ہے جب بطور عبث اور بے ہودہ حرکت کیا جائے۔
جب کسی کو کوئی بات سمجھانی مقصود ہو تو انگلیوں کی مذکورہ کیفیت بنانا جائز اور درست ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2446   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.