حدثنا قتيبة ، حدثنا يحيى بن زكريا ، عن ابيه ، عن مصعب بن شيبة ، عن مسافع بن عبد الله الحجبي ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة : ان امراة قالت: للنبي صلى الله عليه وسلم: هل تغتسل المراة إذا احتلمت، وابصرت الماء؟ فقال:" نعم:، فقالت لها عائشة تربت يداك! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " دعيها، وهل يكون الشبه إلا من قبل ذلك. إذا علا ماؤها ماء الرجل، اشبه اخواله، وإذا علا ماء الرجل ماءها، اشبهه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ مُسَافِعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْحَجَبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ إِذَا احْتَلَمَتْ، وَأَبْصَرَتْ الْمَاءَ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ:، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ تَرِبَتْ يَدَاكِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعِيهَا، وَهَلْ يَكُونُ الشَّبَهُ إِلَّا مِنْ قِبَلِ ذَلِكَ. إِذَا عَلَا مَاؤُهَا مَاءَ الرَّجُلِ، أَشْبَهَ أَخْوَالَهُ، وَإِذَا عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَهَا، أَشْبَهَهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر عورت " خواب " دیکھے اور اسے " پانی " کے اثرات نظر آئیں تو کیا وہ بھی غسل کرے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! حضرت عائشہ نے اس عورت سے فرمایا تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں (کیا عورت بھی اس کیفیت سے دوچار ہوتی ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اسے چھوڑ دو، بچے کی اپنے والدین سے مشابہت اسی وجہ سے تو ہوتی ہے کہ اگر عورت کا " پانی " مرد کے " پانی " پر غالب آجائے تو بچہ اپنے ماموں کے مشابہہ ہوتا ہے اور اگر مرد کا " پانی " عورت کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ اس کے مشابہہ ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، مصعب بن شيبة لين الحديث، ولكن توبع م: 314