حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة : ان صفية حاضت بمنى، وقد افاضت، فقالت عائشة: يا رسول الله، ما ارى صفية إلا حابستنا؟ قال:" لم؟" قلت: حاضت، قال: " اولم تكن قد افاضت؟" قلت: قال: اظنه قالت: بلى، شك محمد بن عبيد، قال:" فلا حبس عليك، فارتحلي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ صَفِيَّةَ حَاضَتْ بِمِنًى، وَقَدْ أَفَاضَتْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أُرَى صَفِيَّةَ إِلَّا حَابِسَتَنَا؟ قَالَ:" لِمَ؟" قُلْتُ: حَاضَتْ، قَالَ: " أَوَلَمْ تَكُنْ قَدْ أَفَاضَتْ؟" قُلْتُ: قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَتْ: بَلَى، شَكَّ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ:" فَلَا حَبْسَ عَلَيْكِ، فَارْتَحِلِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طواف زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طواف زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔