حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن يحيى بن سعيد ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: قام النبي صلى الله عليه وسلم من فراشه في بعض الليل، فظننت انه يريد بعض نسائه، فتبعته حتى قام على المقابر، فقال: " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا بكم لاحقون، ثم قال: اللهم لا تحرمنا اجرهم، ولا تفتنا بعدهم". قالت: فالتفت فرآني، فقال:" ويحها لو تستطيع ما فعلت" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِرَاشِهِ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ بَعْضَ نِسَائِهِ، فَتَبِعْتُهُ حَتَّى قَامَ عَلَى الْمَقَابِرِ، فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا بِكُمْ لَاحِقُونَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ، وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ". قَالَتْ: فَالْتَفَتَ فَرَآنِي، فَقَالَ:" وَيْحَهَا لَوْ تَسْتَطِيعُ مَا فَعَلَتْ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہیں پایا، میں سمجھی کہ وہ اپنی کسی اہلیہ کے پاس گئے ہیں، میں تلاش میں نکلی تو پتہ چلا کہ وہ جنت البقیع میں ہیں، وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرمایا اور ان کے بعد کسی آزمائش میں مبتلا نہ فرما پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پلٹ کر دیکھا تو مجھ پر نظر پڑگئی اور فرمایا افسوس! اگر اس میں طاقت ہوتی تو یہ ایسا نہ کرتی۔