الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: رہن کے بیان میں
The Book of Mortgaging In Places Occupied by Settled Population
2. بَابُ مَنْ رَهَنَ دِرْعَهُ:
2. باب: زرہ کو گروی رکھنا۔
(2) Chapter. Mortgaging an armour.
حدیث نمبر: 2509
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: تذاكرنا عند إبراهيم الرهن والقبيل في السلف، فقال إبراهيم: حدثنا الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اشترى من يهودي طعاما إلى اجل، ورهنه درعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ وَالْقَبِيلَ فِي السَّلَفِ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا کہ ہم نے ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے یہاں قرض میں رہن اور ضامن کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم سے اسود نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے غلہ خریدا ایک مقررہ مدت کے قرض پر اور اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی تھی۔

Narrated `Aisha: The Prophet bought some foodstuff on credit for a limited period and mortgaged his armor for it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 45, Number 686


   صحيح البخاري2200عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل فرهنه درعه
   صحيح البخاري2252عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل معلوم وارتهن منه درعا من حديد
   صحيح البخاري2509عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه
   صحيح البخاري2251عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله طعاما من يهودي بنسيئة ورهنه درعا له من حديد
   صحيح البخاري2386عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا من حديد
   صحيح البخاري2916عائشة بنت عبد اللهتوفي رسول الله ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين صاعا من شعير
   صحيح البخاري2513عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما ورهنه درعه
   صحيح البخاري4467عائشة بنت عبد اللهتوفي النبي ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين
   صحيح البخاري2096عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة ورهنه درعه
   صحيح البخاري2068عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا من حديد
   صحيح مسلم4115عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما ورهنه درعا من حديد
   صحيح مسلم4114عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة فأعطاه درعا له رهنا
   صحيح مسلم4116عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعا له من حديد
   سنن النسائى الصغرى4654عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة وأعطاه درعا له رهنا
   سنن النسائى الصغرى4613عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه
   سنن ابن ماجه2436عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2509  
2509. حضرت اعمش سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم ابراہیم نخعی کے پاس بیع سلم میں گروی رکھنے اور ضمانت لینے کے متعلق گفتگو کررہے تھے تو انھوں نے حضرت اسود کے حوالے سے حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی سے ایک معین مدت کی ادائیگی تک اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2509]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابراہیم نخعی نے حدیث سے یہ استدلال کیا کہ جب قیمت کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز گروی رکھنا جائز ہے تو قیمت والی چیز میں بھی جائز ہے۔
قیمت والی چیز سے مراد بیع سلم میں وہ جنس ہے جسے بعد میں ادا کیا جاتا ہے۔
اس عنوان کی اہمیت بایں طور ہے کہ زرہ اگرچہ ایک دفاعی اسلحہ ہے لیکن بوقت ضرورت اسے بھی گروی رکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو شحم نامی یہودی سے ایک دینار کے عوض بیس صاع جو خریدے تھے اور ایک سال تک اس کی ادائیگی طے ہوئی تھی لیکن مدت سے پہلے ہی آپ وفات پا گئے۔
آپ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ نے قیمت ادا کر کے گروی شدہ زرہ واپس لی اور حضرت علی ؓ کے حوالے کر دی۔
(فتح الباري: 176/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2509   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.