الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
سیر کے مسائل
44. باب مَنْ قَتَلَ قَتِيلاً فَلَهُ سَلَبُهُ:
44. جو شخص کسی کو قتل کرے تو مقتول کا سامان اسی کو دیا جائے
حدیث نمبر: 2521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان بن عيينة، عن يحيى بن سعيد، عن ابن كثير بن افلح هو: عمر بن كثير، عن ابي محمد مولى ابي قتادة، عن ابي قتادة، قال:"بارزت رجلا فقتلته، فنفلني رسول الله صلى الله عليه وسلم سلبه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ هُوَ: عُمَرُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ:"بَارَزْتُ رَجُلًا فَقَتَلْتُهُ، فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایک کافر مرد سے مقابلہ کیا اور اسے قتل کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سامان مجھے عطا فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2528]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3142]، [مسلم 1751]، [أبوداؤد 2717]، [ترمذي 1562]، [ابن ماجه 2836]، [ابن حبان 4805]، [الحميدي 427]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2519 سے 2521)
مقتول کے سامان سے مراد اس کے کپڑے، ہتھیار، سواری وغیرہ ہیں۔
امام کو اختیار ہے کہ حالتِ جنگ میں رغبت دلانے کے لئے ایسا انعام مقرر کرے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی بھی کسی کافر کا کام تمام کرے گا اس کا سامان بھی اسی کو ملے گا، اور یہ مالِ غنیمت کے علاوہ ہے۔
بعض فقہاء نے کہا: یہ حکم دائمی ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کہا: یہ حکم دائمی نہیں ہے۔
(واللہ اعلم)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري7139معاوية بن صخرهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله في النار على وجهه ما أقاموا الدين
   صحيح البخاري3500معاوية بن صخرهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله على وجهه ما أقاموا الدين

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.