الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
2. بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ:
2. باب: قریش کی فضیلت کا بیان۔
(2) Chapter. Virtues of Quraish.
حدیث نمبر: 3500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: كان محمد بن جبير بن مطعم يحدث انه بلغ معاوية وهو عنده في وفد من قريش، ان عبد الله بن عمرو بن العاص يحدث انه سيكون ملك من قحطان فغضب معاوية، فقام فاثنى على الله بما هو اهله ثم، قال: اما بعد فإنه بلغني ان رجالا منكم يتحدثون احاديث ليست في كتاب الله ولا تؤثر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاولئك جهالكم فإياكم والاماني التي تضل اهلها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن هذا الامر في قريش لا يعاديهم احد إلا كبه الله على وجهه ما اقاموا الدين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ لَا يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلَّا كَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ تک یہ بات پہنچی جب وہ قریش کی ایک جماعت میں تھے کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب (قرب قیامت میں) بنی قحطان سے ایک حکمراں اٹھے گا۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے، پھر آپ خطبہ دینے اٹھے اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق حمد و ثنا کے بعد فرمایا: لوگو! مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو نہ تو قرآن مجید میں موجود ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔ دیکھو! تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں۔ ان سے اور ان کے خیالات سے بچتے رہو جن خیالات نے ان کو گمراہ کر دیا ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ یہ خلافت قریش میں رہے گی اور جو بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں اور اوندھا کر دے گا جب تک وہ (قریش) دین کو قائم رکھیں گے۔

Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut`im: That while he was with a delegation from Quraish to Muawiya, the latter heard the news that `Abdullah bin `Amr bin Al-`As said that there would be a king from the tribe of Qahtan. On that Muawiya became angry, got up and then praised Allah as He deserved, and said, "Now then, I have heard that some men amongst you narrate things which are neither in the Holy Book, nor have been told by Allah's Apostle. Those men are the ignorant amongst you. Beware of such hopes as make the people go astray, for I heard Allah's Apostle saying, 'Authority of ruling will remain with Quraish, and whoever bears hostility to them, Allah will destroy him as long as they abide by the laws of the religion.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 704


   صحيح البخاري7139معاوية بن صخرهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله في النار على وجهه ما أقاموا الدين
   صحيح البخاري3500معاوية بن صخرهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله على وجهه ما أقاموا الدين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3500  
3500. حضرت محمد بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کے ایک وفد میں تھے کہ انھیں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ ایک بات پہنچی کہ عنقریب بنو قحطان سے ایک حکمران اٹھےگا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر بہت ناراض ہوئے، پھر خطبہ دینے کے لیے اٹھے۔ اللہ تعالیٰ کے شایان شان حمدوثنا کے بعد فرمایا: لوگو! مجھے اس بات کا علم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ حضرات ایسی باتیں کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ دیکھو!تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں، لہذا ان سے اور ان کے خیالات سے بچت رہو۔ اس قسم کے خیالات نے انھیں گمراہ کردیاہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئےسنا ہے: "خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کوقائم رکھیں گے اور ان سے جوبھی دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اوندھے منہ گرائے گا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:3500]
حدیث حاشیہ:
قریش جب دین اورشریعت کوچھوڑ دیں گے توان میں سے بھی جاتی رہےگی۔
آپ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔
پانچ چھ سوبرس تک خلافت بنوامیہ اوربنو عباسیہ میں قائم رہی جو قریشی تھے۔
جب انہوں نے شریعت پرچلنا چھوڑ دیا توان کی خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ باد شاہ بن گئے۔
جب سے آج تک پھر قریش کوخلافت اورسرداری نہیں ملی۔
عبداللہ بن عمرو نےجو حدیث روایت کی ہے وہ اس کےخلاف نہیں ہے۔
ا س حدیث کامطلب یہ ہےکہ قیامت کےقریب ایک قحطانی عرب کابادشاہ ہوگا۔
ابوہریرہ سےبھی مروی ہے۔
ذی مخبرحبشی سے بھی مرفوعا مروی ہے کہ حکومت قریش سےپہلے حمیر میں تھی اورپھر ان میں چلی جائے گی۔
اس کو احمد اورطبرانی نےنکالا ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہےحضرت معاویہ کومحمد بن جبیروالی حدیث کاعلم نہ تھا، اس لیے انہیں شبہ ہوااور ان سخت لفظوں میں اس پرنوٹس لیا مگر ان کا یہ نوٹس صحیح نہ تھا کیونکہ یہ حدیث صحیح ہےاور رسول اللہ ﷺ سےسند صحیح کےساتھ ثابت ہےجیسا کہ حضرت ابوہریرہ نےبھی اس کوروایت کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3500   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3500  
3500. حضرت محمد بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کے ایک وفد میں تھے کہ انھیں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ ایک بات پہنچی کہ عنقریب بنو قحطان سے ایک حکمران اٹھےگا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر بہت ناراض ہوئے، پھر خطبہ دینے کے لیے اٹھے۔ اللہ تعالیٰ کے شایان شان حمدوثنا کے بعد فرمایا: لوگو! مجھے اس بات کا علم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ حضرات ایسی باتیں کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ دیکھو!تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں، لہذا ان سے اور ان کے خیالات سے بچت رہو۔ اس قسم کے خیالات نے انھیں گمراہ کردیاہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئےسنا ہے: "خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کوقائم رکھیں گے اور ان سے جوبھی دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اوندھے منہ گرائے گا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:3500]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں قریش کی تعریف بیان ہوئی ہے کہ جب تک وہ دین اسلام پر قائم رہیں گے حکومت و سرداری ان میں قائم رہے گی،چنانچہ پانچ چھ سو برس تک خلافت بنوامیہ اور بنو عباسیہ قائم رہی،یہ تمام حضرات قریشی تھے اور جب انھوں نے شریعت پر چلنا چھوڑدیا تو ان سے خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ بادشاہ بن گئے،پھر قریش کو حکومت نہیں ملی۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا مطلب ہے کہ قیامت کے قریب ایک قحطانی عرب کا بادشاہ ہوگا جولوگوں پرزبردستی حکومت کرے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہے۔
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خیال کیا کہ لوگ اس حدیث کو بنیاد بنا کر خلافت کو قریش سےچھیننا چاہتے ہیں،اس بناپر انھوں نے سخت نوٹس لیا اور ناراض ہوئے۔
انھوں نے سمجھا کہ مستقبل قریب میں قریش سے حکومت چھین لی جائےگی جبکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرادیہ تھی کہ قرب قیامت کے وقت ایسا ہوگا اورتغیر زمان اورتبدیل احکام کی بڑی علامت ہوگی۔
وہ قحطانی قریشی نہیں ہوگا اور نہ کسی خاندانِ نبوت سے اس کا تعلق ہوگا۔
(فتح الباری 6/654)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الافتراء على الرسول (العلم)
2. مناقب قريش (السيرة)
3. الغضب لله ورسوله (الأخلاق والآداب)
4. الأئمة من قريش (الأقضية والأحكام)
موضوعات 1. رسول اکرمﷺ پر جھوٹ گھڑنا (علم)
2. قریش کے مناقب (سیرت)
3. اللہ تعالی اور اس کےرسول کی خاطر غصہ کا مظاہرہ کرنا (اخلاق و آداب)
4. حکمرانی اور خلافت قریش کا حق (عدالتی احکام و فیصلے)
Topics 1. Associating a Lie With The Prophet (The Knowledge)
2. Commendations of Quraysh (Prophet's Biography)
3. Showing anger For Allah and Prophet PBUH (Ethics and Manners)
4. Government and caliphate is the right of Quraysh (Legal Orders and Verdicts)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/3500 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت محمد بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کے ایک وفد میں تھے کہ انھیں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ ایک بات پہنچی کہ عنقریب بنو قحطان سے ایک حکمران اٹھےگا۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر بہت ناراض ہوئے، پھر خطبہ دینے کے لیے اٹھے۔
اللہ تعالیٰ کے شایان شان حمدوثنا کے بعد فرمایا:
لوگو! مجھے اس بات کا علم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ حضرات ایسی باتیں کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔
دیکھو!تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں، لہذا ان سے اور ان کے خیالات سے بچت رہو۔
اس قسم کے خیالات نے انھیں گمراہ کردیاہے۔
میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئےسنا ہے:
"خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کوقائم رکھیں گے اور ان سے جوبھی دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اوندھے منہ گرائے گا۔
" حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں قریش کی تعریف بیان ہوئی ہے کہ جب تک وہ دین اسلام پر قائم رہیں گے حکومت و سرداری ان میں قائم رہے گی،چنانچہ پانچ چھ سو برس تک خلافت بنوامیہ اور بنو عباسیہ قائم رہی،یہ تمام حضرات قریشی تھے اور جب انھوں نے شریعت پر چلنا چھوڑدیا تو ان سے خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ بادشاہ بن گئے،پھر قریش کو حکومت نہیں ملی۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا مطلب ہے کہ قیامت کے قریب ایک قحطانی عرب کا بادشاہ ہوگا جولوگوں پرزبردستی حکومت کرے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہے۔
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خیال کیا کہ لوگ اس حدیث کو بنیاد بنا کر خلافت کو قریش سےچھیننا چاہتے ہیں،اس بناپر انھوں نے سخت نوٹس لیا اور ناراض ہوئے۔
انھوں نے سمجھا کہ مستقبل قریب میں قریش سے حکومت چھین لی جائےگی جبکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرادیہ تھی کہ قرب قیامت کے وقت ایسا ہوگا اورتغیر زمان اورتبدیل احکام کی بڑی علامت ہوگی۔
وہ قحطانی قریشی نہیں ہوگا اور نہ کسی خاندانِ نبوت سے اس کا تعلق ہوگا۔
(فتح الباری 6/654)
حدیث ترجمہ:
۔
ہم سے ابوالیمان نےبیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے خبردی، ان سےزہری نےبیان کیا کہ محمد بن جبیربن مطعم بیان کرتےتھے کہ حضرت معاویہ تک یہ بات پہنچی جب وہ قریش کی ایک جماعت میں تھے کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ یہ حدیث بیا ن کرتے ہیں کہ عنقریب (قرب قیامت میں)
بنی قحطان سےایک حکمران اٹھے گا۔
یہ سن کر حضرت معاویہ غصے ہوگئے۔
پھر آپ خطبہ دینے اٹھے اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کی مطابق حمدوثنا کےبعد فرمایا، لوگو! مجھے معلوم ہواہےکہ بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتےہیں جونہ توقرآن مجید میں موجود ہیں اورنہ رسول اللہﷺ سےمنقول ہیں۔
دیکھو! تم میں سب سے جاہل یہ لوگ ہیں۔
ان سے اوران کےخیالات سےبچتےرہو جن خیالات نےان کوگمراہ کردیا ہے۔
میں نے نبی کریمﷺ سے یہ سناہے کہ یہ خلافت قریش میں رہے گی اورجو بھی ان سےدشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں اوندھا کردے گا جب تک وہ (قریش)
دین کوقائم رکھیں گے۔
حدیث حاشیہ:
قریش جب دین اورشریعت کوچھوڑ دیں گے توان میں سے بھی جاتی رہےگی۔
آپ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔
پانچ چھ سوبرس تک خلافت بنوامیہ اوربنو عباسیہ میں قائم رہی جو قریشی تھے۔
جب انہوں نے شریعت پرچلنا چھوڑ دیا توان کی خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ باد شاہ بن گئے۔
جب سے آج تک پھر قریش کوخلافت اورسرداری نہیں ملی۔
عبداللہ بن عمرو نےجو حدیث روایت کی ہے وہ اس کےخلاف نہیں ہے۔
ا س حدیث کامطلب یہ ہےکہ قیامت کےقریب ایک قحطانی عرب کابادشاہ ہوگا۔
ابوہریرہ سےبھی مروی ہے۔
ذی مخبرحبشی سے بھی مرفوعا مروی ہے کہ حکومت قریش سےپہلے حمیر میں تھی اورپھر ان میں چلی جائے گی۔
اس کو احمد اورطبرانی نےنکالا ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہےحضرت معاویہ کومحمد بن جبیروالی حدیث کاعلم نہ تھا، اس لیے انہیں شبہ ہوااور ان سخت لفظوں میں اس پرنوٹس لیا مگر ان کا یہ نوٹس صحیح نہ تھا کیونکہ یہ حدیث صحیح ہےاور رسول اللہ ﷺ سےسند صحیح کےساتھ ثابت ہےجیسا کہ حضرت ابوہریرہ نےبھی اس کوروایت کیا ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut'im (RA)
:
That while he was with a delegation from Quraish to Muawiyah, the latter heard the news that 'Abdullah bin 'Amr bin Al-
'As said that there would be a king from the tribe of Qahtan. On that Muawiyah became angry, got up and then praised Allah as He deserved, and said, "Now then, I have heard that some men amongst you narrate things which are neither in the Holy Book, nor have been told by Allah's Apostle. Those men are the ignorant amongst you. Beware of such hopes as make the people go astray, for I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, 'Authority of ruling will remain with Quraish, and whoever bears hostility to them, Allah will destroy him as long as they abide by the laws of the religion.' " حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
قریش جب دین اورشریعت کوچھوڑ دیں گے توان میں سے بھی جاتی رہےگی۔
آپ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔
پانچ چھ سوبرس تک خلافت بنوامیہ اوربنو عباسیہ میں قائم رہی جو قریشی تھے۔
جب انہوں نے شریعت پرچلنا چھوڑ دیا توان کی خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ باد شاہ بن گئے۔
جب سے آج تک پھر قریش کوخلافت اورسرداری نہیں ملی۔
عبداللہ بن عمرو نےجو حدیث روایت کی ہے وہ اس کےخلاف نہیں ہے۔
ا س حدیث کامطلب یہ ہےکہ قیامت کےقریب ایک قحطانی عرب کابادشاہ ہوگا۔
ابوہریرہ سےبھی مروی ہے۔
ذی مخبرحبشی سے بھی مرفوعا مروی ہے کہ حکومت قریش سےپہلے حمیر میں تھی اورپھر ان میں چلی جائے گی۔
اس کو احمد اورطبرانی نےنکالا ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہےحضرت معاویہ کومحمد بن جبیروالی حدیث کاعلم نہ تھا، اس لیے انہیں شبہ ہوااور ان سخت لفظوں میں اس پرنوٹس لیا مگر ان کا یہ نوٹس صحیح نہ تھا کیونکہ یہ حدیث صحیح ہےاور رسول اللہ ﷺ سےسند صحیح کےساتھ ثابت ہےجیسا کہ حضرت ابوہریرہ نےبھی اس کوروایت کیا ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم3523٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
3500٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3239٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
3500٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
3309٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3366٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3500٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3500١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3500 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × قریش کا سلسلہ نضر بن کنانہپ سے شروع ہوتا ہے۔
جو اس کی اولاد سے ہیں وہ قریشی ہیں جیساکہ حضرت اشعث بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفد کندہ کے ہمراہ آئے تو کہا:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ہمارے خیال کے مطابق آپ کا سلسلہ نسب ہم سے ملتا ہے۔
آپ نے فرمایا:
"ہم نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں۔
ہم اپنی ماں کوتہمت نہیں لگاتے اور نہ اپنے باپ ہی کی نفی کرتے ہیں۔
"3۔
جمہور اہل علم کا موقف ہے۔
قریش کو قریش کہنے کےمتعلق کئی اقوال ہیں جن میں سے دو حسب ذیل ہیں:
۔
قرش،ضرورت پوری کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے کیونکہ نضر بن کنانہ لوگوں کی ضروریات کا بہت خیال رکھتے تھے خاص طور پر اس نے اپنے بیٹے سے کہہ رکھا تھا کہ حج کے موسم میں لوگوں کی ضرورتوں کاخیال رکھیں اور ان کی دیکھ بھال کرتے رہیں اس بنا پر اس کا لقب قریش ٹھہرا۔
۔
قریش ایک سمندری جانور ہے جو ہر چھوٹے بڑے جانور کو کھا جاتا ہے۔
چونکہ وہ دریائی جانوروں کاسردار ہوتا ہے،اسی طرح قریش بھی لوگوں کے سردار ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ وجہ تسمیہ مروی ہے۔
(عمدۃالقاری 11/249)
قریش نضر بن کنانہ کی اولاد کو کہتے ہیں اور کلبی سے منقول ہے کہ مکہ کے رہنے والے اپنے آپ کو قریش سمجھتے اور نضر کی باقی اولاد کو قریش نہ جانتے۔
جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
نضر بن کنانہ کی اولاد بھی قریش میں سے ہے، اکثر علماءکا یہی قول ہے۔
کہتے ہیں قریش ایک دریائی جانور کا نام ہے جو دریا کے دوسرے سب جانوروں کو کھالیتا ہے۔
یہ ان سب کا سردار ہے۔
اسی طرح قریش بھی عرب کے سب قبیلوں کے سردار تھے۔
اس لیے ان کانام قریش ہوا۔
بعض نے کہا کہ جب قصی نے خزاعہ کے لوگوں کو حرم سے باہر کیا تو باقی لوگ سب ان کے پاس جمع ہوئے اس لیے ان کانام قریش ہوا جو تقرش سے نکلا ہے، جس کے معنی جمع ہونے کے ہیں، قریش کی وجہ تسمیہ سے متعلق کچھ اور بھی اقوال ہیں جن کو علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں بیان فرمایا ہے، مگر زیادہ مستند قول وہی ہے جو اوپر مذکور ہوا، دور حاضر میں ہندوستان میں قریش برادری نے اپنی عظیم تنظیم کے تحت مسلمانان ہند میں ایک بہترین مقام پیدا کرلیا ہے۔
جنوبی ہند میں یہ کافی تعداد میں آباد ہیں۔
شمالی ہند میں بھی کم نہیں ہیں۔
ان کے ڈیل ڈول حلیہ وغیرہ سے قریش عرب کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔
جہاں تک تاریخی حقائق کا تعلق ہے قریش کے کچھ لوگ شروع زمانہ اسلام میں اسلامی قوتوں کے ساتھ ہندوستان آئے اور یہیں ان لوگوں نے اپنا وطن بنالیا اور بیشتر نے یہاں کے حالات کے تحت حلال چوپایوں کا تجارتی دھندا اختیار کرلیا نیز ایسے ہی حلال جانوروں کا ذبیحہ کرکے ان کے گوشت کی تجارت کو اپنا لیا۔
اسلامی نقطہ نظر سے یہ کوئی مذموم پیشہ نہ تھا بلکہ مسلمانان ہند کی ایک شدید ضرروت تھی جسے خدا نے ان لوگوں کے ہاتھوں انجام دلایا اور الحمد للہ آج تک یہ لوگ اسی خدمت کے ساتھ ملک میں ملی حیثیت سے بہترین اسلامی خدمات انجام د ے رہے ہیں۔
اللہم زد فزد آمین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3500   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.