الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: كانت امراة مخزومية تستعير المتاع وتجحده فامر النبي صلى الله عليه وسلم بقطع يدها فاتى اهلها اسامة بن زيد، فكلموه، فكلم اسامة النبي صلى الله عليه وسلم فيها، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" يا اسامة، الا اراك تكلمني في حد من حدود الله عز وجل"، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم خطيبا، فقال:" إنما هلك من كان قبلكم بانه إذا سرق فيهم الشريف تركوه، وإذا سرق فيهم الضعيف قطعوه، والذي نفسي بيده لو كانت فاطمة بنت محمد، لقطعت يدها فقطع يد المخزومية" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَلَّمُوهُ، فَكَلَّمَ أُسَامَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فيها، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُسَامَةُ، ألَا أَرَاكَ تُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِأَنَّهُ إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا فَقَطَعَ يَدَ الْمَخْزُومِيَّةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی جو لوگوں سے عاریۃً چیزیں مانگتی تھی اور پھر بعد میں مکر جاتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کا ٹنے کا حکم دے دیا، اس کے گھر والے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اوس سلسلے میں ان سے بات چیت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسامہ! کیا تم مجھ سے اللہ کی حدود کے بارے بات کر رہے ہو؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا تم سے پہلے لوگ صرف اس لئے ہلاک ہوگئے کہ جب ان میں کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو لوگ اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کر لتیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مخزومیہ عورت کا ہاتھ کاٹ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3475، م: 1688


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.