حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: كان يوم عاشوراء يوما يصومه رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجاهلية، وكانت قريش تصومه في الجاهلية، فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، صامه" وامر بصيامه، فلما نزل رمضان، كان رمضان هو الفريضة، وترك عاشوراء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا يَصُومُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، صَامَهُ" وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةَ، وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ عنہھم کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔