حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا كهمس . ويزيد ، قال. وابو عبد الرحمن المقري ، عن كهمس ، قال: سمعت عبد الله بن شقيق ، قال: قلت لعائشة اكان نبي الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة الضحى؟ قالت: " لا، إلا ان يجيء من مغيبة" قال: قلت: اكان يصلي جالسا؟ قالت:" بعدما حطمه الناس" قال: قلت: اكان يقرا السورة؟ فقالت:" المفصل" قال: قلت: اكان يصوم شهرا كله؟ قالت:" ما علمته صام شهرا كله إلا رمضان، ولا اعلمه افطر شهرا كله حتى يصيب منه، حتى مضى لوجهه" . قال يزيد: يقرن، وكذلك قال ابو عبد الرحمن.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ . وَيَزِيدُ ، قَالَ. وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِيُّ ، عَنْ كَهْمَسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: " لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبَةٍ" قَالَ: قُلْتُ: أَكَانَ يُصَلِّي جَالِسًا؟ قَالَتْ:" بَعْدَمَا حَطَمَهُ النَّاسُ" قَالَ: قُلْتُ: أَكَانَ يَقْرَأُ السُّورَةَ؟ فَقَالَتْ:" الْمُفَصَّلَ" قَالَ: قُلْتُ: أَكَانَ يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ؟ قَالَتْ:" مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلَّا رَمَضَانَ، وَلَا أَعْلَمُهُ أَفْطَرَ شَهْرًا كُلَّهُ حَتَّى يُصِيبَ مِنْهُ، حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ" . قَالَ يَزِيدُ: يَقْرِنُ، وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، الاّ یہ کہ وہ کسی سفر سے واپس آتے، میں نے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، انہوں نے فرمایا لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کے بعد پڑھنے لگے تھے، میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون سی سورتیں نماز میں پڑھتے تھے، انہوں نے فرمایا مفصلات، میں نے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے رمضان کے علاوہ کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس کے پورے روزے رکھے ہوں اور مجھے کوئی ایسا مہینہ بھی معلوم نہیں ہے جس میں کوئی روزہ نہ رکھا ہو اور یہ معمول تا دم آخر چلتا رہا۔