الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، قال: اخبرنا قتادة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس : ان زوج بريرة كان عبدا اسود يسمى مغيثا، قال: فكنت اراه يتبعها في سكك المدينة، يعصر عينيه عليها، قال: وقضى فيها النبي صلى الله عليه وسلم اربع قضيات: إن مواليها اشترطوا الولاء، فقضى النبي صلى الله عليه وسلم:" الولاء لمن اعتق" , وخيرها، فاختارت نفسها، فامرها ان تعتد , قال: وتصدق عليها بصدقة، فاهدت منها إلى عائشة رضي الله عنها، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" هو عليها صدقة، وإلينا هدية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا أَسْوَدَ يُسَمَّى مُغِيثًا، قَالَ: فَكُنْتُ أَرَاهُ يَتْبَعُهَا فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، يَعْصِرُ عَيْنَيْهِ عَلَيْهَا، قَالَ: وَقَضَى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ قَضِيَّاتٍ: إِنَّ مَوَالِيَهَا اشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ، فَقَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ" , وَخَيَّرَهَا، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ , قَالَ: وَتُصُدِّقَ عَلَيْهَا بِصَدَقَةٍ، فَأَهْدَتْ مِنْهَا إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَإِلَيْنَا هَدِيَّةٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر ایک سیاہ فام حبشی غلام تھا جس کا نام مغیث تھا، میں اسے دیکھتا تھا کہ وہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے پیچھے پیچھے مدینہ منورہ کی گلیوں میں پھر رہا ہوتا تھا اور اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے ہوتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے متعلق چار فیصلے فرمائے تھے، سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے آقاؤں نے اس کی فروخت کو اپنے لئے ولاء کے ساتھ مشروط کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرما دیا تھا کہ ولاء آزاد کرنے والے کا حق ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خیار عتق دیا، انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عدت گذارنے کا حکم دیا، اور یہ کہ ایک مرتبہ کسی نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ میں کوئی چیز دی، انہوں نے اس میں سے کچھ حصہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بطور ہدیہ کے بھیج دیا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔ (کیونکہ ملکیت تبدیل ہو گئی ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5280


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.