الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
69. باب فِي الْمُحَلِّلِ
69. باب: گھوڑ دوڑ میں محلل کی شرکت کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-Muhallil (Entering A Third Horse In A Race With Two Other Horses For A Stake).
حدیث نمبر: 2579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حصين بن نمير، حدثنا سفيان بن حسين. ح وحدثنا علي بن مسلم، حدثنا عباد بن العوام، اخبرنا سفيان بن حسين المعنى، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ادخل فرسا بين فرسين يعني وهو لا يؤمن ان يسبق فليس بقمار، ومن ادخل فرسا بين فرسين وقد امن ان يسبق فهو قمار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ. ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ الْمَعْنَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ يَعْنِي وَهُوَ لَا يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَيْسَ بِقِمَارٍ، وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَقَدْ أُمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قِمَارٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دے اور گھوڑا ایسا ہو کہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین نہ ہو تو وہ جوا نہیں، اور جو شخص ایک گھوڑے کو دو گھوڑوں کے درمیان داخل کرے اور وہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین رکھتا ہو تو وہ جوا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الجھاد 44 (2876)، (تحفة الأشراف: 1321)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/505) (ضعیف) (’’سفیان بن حسین“ زہری سے روایت میں ضعیف ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اِسے متصل بنا دیا ہے جبکہ زہری کے ثقہ تلامذہ نے اس کو مرسلا روایت کیا ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا ہے)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If one enters a horse with two others when he is not certain that it cannot be beaten, it is not gambling; but when one enters a horse with two others when he is certain it cannot be beaten, it is gambling.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2573


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2876)
سفيان بن حسين ثقة لكنه ضعيف عن الزهري
انظر تھذيب التهذيب (108/4) وتقريب التهذيب (2437)
قال ابن عبد الھادي: الأكثر علي تضعيفه في روايته عن الزھري (تنقيح التحقيق 106/3 ح 1597،و في نسخة 236/2،المكتبة الشاملة) وقال ابن حجر: ثقة في غير الزھري باتفاقھم (تقريب التهذيب: 2437)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94

   سنن أبي داود2579عبد الرحمن بن صخرمن أدخل فرسا بين فرسين وهو لا يؤمن أن يسبق فليس بقمار من أدخل فرسا بين فرسين وقد أمن أن يسبق فهو قمار
   سنن ابن ماجه2876عبد الرحمن بن صخرمن أدخل فرسا بين فرسين وهو لا يأمن أن يسبق فليس بقمار من أدخل فرسا بين فرسين وهو يأمن أن يسبق فهو قمار
   المعجم الصغير للطبراني511عبد الرحمن بن صخرمن أدخل فرسا بين فرسين وهو يأمن أن يسبق فهو قمار
   بلوغ المرام1133عبد الرحمن بن صخر من أدخل فرسا بين فرسين وهو لا يأمن أن يسبق فلا بأس به وإن أمن فهو قمار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2579  
´گھوڑ دوڑ میں محلل کی شرکت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دے اور گھوڑا ایسا ہو کہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین نہ ہو تو وہ جوا نہیں، اور جو شخص ایک گھوڑے کو دو گھوڑوں کے درمیان داخل کرے اور وہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین رکھتا ہو تو وہ جوا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2579]
فوائد ومسائل:
اس باب کی احادیث سمجھنے کے لئے چند امور معلوم ہونے چاہیں:

اگر امیر المجاہدین یا کوئی اور شخص دو شہسواروں میں دوڑ وغیرہ کا مقابلہ کرائے اور جیتنے والے کو انعام واکرام دے تو جائز ہے۔


لیکن دو افراد (یا فریق) آپس میں یہ طے کر کے مقابلہ کریں کہ ہارنے والا جیتنے والے کو اس قدر انعام دے گا تو یہ جوا ہے۔
اور ناجائز ہے۔


اگر ان دو مقابلہ کرنے والوں میں کوئی تیسرا فریق داخل ہو جائے جس کے جیتنے یا ہارنے کا کوئی یقین نہ ہو بلکہ ان کے ہم پلہ ہونے کی بناء پر کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہو کہ اس کے جیت جانے پر وہ دونوں اس کو انعام دیں او ر ہار جانے پر اس پر کچھ بھی لازم نہ آتا ہو تو یہ صورت جائز ہے۔
چونکہ اس کا ان دو میں داخل ہوجانا ان کے انعام لین دینے کو جائز بنا دیتا ہے، اس وجہ سے اسے محلل کہا جاتا ہے۔
محلل یعنی (جوئے سے) حلال کرنے والا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2579   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.