الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جنازے کے احکام و مسائل
10. نابالغ بچوں کی موت پر صبر کرنے والے والدین کی فضیلت
حدیث نمبر: 259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا ابان بن صمعة، نا محمد بن سيرين، عن حبيبة او ام حبيبة قالت:" كنا في بيت عائشة فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة اطفال لم يبلغوا الحنث إلا جيء بهم حتى يوقفوا على باب الجنة، فيقال لهم: ادخلوا الجنة فيقولون: اندخل ولم يدخل ابوانا، فقال لهم: - فلا ادري في الثانية - ادخلوا الجنة وابواكم، قال: فذلك قول الله عز وجل: ﴿فما تنفعهم شفاعة الشافعين﴾ [المدثر: 48].أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ حَبِيبَةَ أَوْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ:" كُنَّا فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَطْفَالٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا جِيءَ بِهِمْ حَتَّى يُوقَفُوا عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَيُقَالُ لَهُمُ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ فَيَقُولُونَ: أَنَدْخُلُ وَلَمْ يَدْخُلْ أَبَوَانَا، فَقَالَ لَهُمْ: - فَلَا أَدْرِي فِي الثَّانِيَةِ - ادْخُلُوا الْجَنَّةَ وَأَبَوَاكُمْ، قَالَ: فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾ [المدثر: 48].
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن دو مسلمانوں (میاں بیوی) کے تین بچے فوت ہو جائیں جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں، انہیں لایا جائے گا حتیٰ کہ انہیں باب جنت پر روک دیا جائے گا، انہیں کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ کہیں گے: کیا ہم داخل ہو جائیں جبکہ ہمارے والدین داخل نہیں ہوئے، تو انہیں کہا جائے گا: میں نہیں جانتا دوسری یا تیسری بار میں جنت میں داخل ہو جاؤ اور تمہارے والدین بھی، پس یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کام نہ آئے گی۔

تخریج الحدیث: «التاريخ الكبير للبخاري: 452/1. المعجم الكبير للطبراني: 224/24. اسناده ضعيف واللحديث شواهد فى الصحيحين وغيرهما انطر، بخاري، رقم: 1193. و مسلم، رقم: 152، 150. والترمذي، رقم: 1060.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 259  
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن دو مسلمانوں (میاں بیوی) کے تین بچے فوت ہو جائیں جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں، انہیں لایا جائے گا حتیٰ کہ انہیں باب جنت پر روک دیا جائے گا، انہیں کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ کہیں گے: کیا ہم داخل ہوجائیں جبکہ ہمارے والدین داخل نہیں ہوئے، تو انہیں کہا جائے گا: میں نہیں جانتا دوسری یا تیسری بار میں: جنت میں داخل ہو جاؤ اور تمہارے والدین بھی، پس یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کام نہ آئے گی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:259]
فوائد:
مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، پھر والدین اس پر صبر کریں اور اللہ ذوالجلال کی رضا پر راضی رہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے انہیں بھی جنت میں داخل فرمائیں گے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیّدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلیم! جس کسی مسلمان کے تین بچے مرجائیں وہ اپنے والدین کو جنت میں لے جائیں گے، ان پر اللہ کی رحمت اور فضل کی وجہ سے۔ میں نے عرض کیا: اور دو بچے بھی (کیا والدین کو جنت میں لے جائیں گے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے۔ (ادب المفرد، رقم: 149)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 259   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.