الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مسدد، قال‏:‏ حدثنا إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك قال‏:‏ اتى النبي صلى الله عليه وسلم على بعض نسائه ومعهن ام سليم، فقال‏:‏ ”يا انجشة، رويدا سوقك بالقوارير‏.‏“ قال ابو قلابة: فتكلم النبي صلى الله عليه وسلم بكلمة لو تكلم بها بعضكم لعبتموها عليه، قوله: ”سوقك بالقوارير.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ‏:‏ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ وَمَعَهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَقَالَ‏:‏ ”يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ‏.‏“ قَالَ أَبُو قِلابَةَ: فَتَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ لَوْ تَكَلَّمَ بِهَا بَعْضُكُمْ لَعُبْتُمُوهَا عَلَيْهِ، قَوْلُهُ: ”سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کچھ بیویوں کے پاس تشریف لائے اور ان (بیویوں) کے ساتھ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انجشہ! شیشوں کو آہستہ لے کر چلو۔ راوی حدیث ابوقلابہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم ارشاد فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کہتا تو تم اسے اچھا نہ سمجھتے۔ میری مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنا: آبگینوں کو احتیاط سے لے کر چلو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ما يجوز من الشعر و الرجز و الحداء: 6149 و مسلم: 2323»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 264  
1
فوائد ومسائل:
(۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے اور آپ کے ساتھ آپ کی بیویاں بھی تھیں۔ اور وہ اونٹوں پر سوار تھیں آپ کے غلام انجشہ اونٹوں کو ہانک رہے تھے۔ انہوں نے حدی (اشعار پڑھنے)شروع کی تو اونٹ تیز چلنا شروع ہوگئے۔ آپ نے عورتوں کے نازک مزاج ہونے کی وجہ سے انہیں شیشوں سے تشبیہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ آبگینے توڑ نہ دینا کہ انہیں زیادہ تیز نہ ہانکوں کہ عورتوں کو نقصان ہو۔ اس میں مزاح کا کلمہ یہ تھا کہ آپ نے عورتوں کو آبگینوں سے تشبیہ دی۔ بظاہر یہ کلمہ خلاف مروت معلوم ہوتا ہے لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت شان کی وجہ سے کوئی بھی اس کا غلط مفہوم نہیں لے سکتا تھا۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ بسا اوقات مزاح کی نوعیت افراد کے اعتبار سے بدل جاتی ہے، اسی طرح اوقات کے اعتبار سے بھی مذاق کی نوعیت بدل جاتی ہے۔
(۳) دوستوں کے ساتھ مذاق کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس میں کسی کی توہین نہ ہو اور اس میں غیبت اور فحش گوئی وغیرہ بھی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس طرح کے مذاق سے کینہ اور بغض پیدا ہوتا ہے۔
(۴) آبگینوں کو احتیاط سے لے کر چلو اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اپنی خوبصورت آواز سے انہیں فتنے میں مبتلا نہ کرو کیونکہ عورتیں جلد متاثر ہو جاتی ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 264   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.