الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
18. باب مَا جَاءَ فِي افْتِرَاقِ هَذِهِ الأُمَّةِ
18. باب: امت محمدیہ کی فرقہ بندی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان الثوري، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم الافريقي، عن عبد الله بن يزيد، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لياتين على امتي ما اتى على بني إسرائيل، حذو النعل بالنعل حتى إن كان منهم من اتى امه علانية لكان في امتي من يصنع ذلك، وإن بني إسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة، وتفترق امتي على ثلاث وسبعين ملة كلهم في النار إلا ملة واحدة، قالوا: ومن هي يا رسول الله؟ قال: ما انا عليه واصحابي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب مفسر، لا نعرفه مثل هذا إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ بْنِ أَنْعَمُ الْأَفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مُفَسَّرٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے ساتھ ہو بہو وہی صورت حال پیش آئے گی جو بنی اسرائیل کے ساتھ پیش آ چکی ہے، (یعنی مماثلت میں دونوں برابر ہوں گے) یہاں تک کہ ان میں سے کسی نے اگر اپنی ماں کے ساتھ اعلانیہ زنا کیا ہو گا تو میری امت میں بھی ایسا شخص ہو گا جو اس فعل شنیع کا مرتکب ہو گا، بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقہ کو چھوڑ کر باقی سبھی جہنم میں جائیں گے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کون سی جماعت ہو گی؟ آپ نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث جس میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کے حدیث کے مقابلہ میں کچھ زیادہ وضاحت ہے حسن غریب ہے۔ ہم اسے اس طرح صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8864) (حسن) (تراجع الالبانی 249، والصحیحہ 1348)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (171 / التحقيق الثاني)، الصحيحة (1348)

قال الشيخ زبير على زئي: (2641) إسناده ضعيف
ابن أنعم الإفريقي ضعيف (تقدم:54) وللحديث شواهد ضعيفة

   جامع الترمذي2641عبد الله بن عمروليأتين على أمتي ما أتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل حتى إن كان منهم من أتى أمه علانية لكان في أمتي من يصنع ذلك بني إسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين ملة كلهم في النار إلا ملة واحدة قالوا ومن هي يا رسول الله قال ما أنا عليه
   مشكوة المصابيح171عبد الله بن عمرولياتين على امتي ما اتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل حتى إن كان منهم من اتى امه علانية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 171  
´امت مسلمہ کی زبوں حالی`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنَّ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً قَالُوا وَمن هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنَا عَلَيْهِ وأصحابي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے، جس طرح بنی اسرائیل پر آ چکا ہے۔ برابر برابر جیسے دونوں جوتیاں برابر ہوتی ہیں۔ یعنی بلکل ٹھیک بنی اسرائیل ہی کی طرح اس امت پر بھی ویسا ہی زمانہ آنے والا ہے یہاں تک کہ بنی اسرائیل میں سے اگر کسی نالائق نے اپنی ماں سے اعلانیہ بدفعلی کی ہو گی تو میری امت میں بھی ایسے لوگ ہوں گے جو ایسا کریں گے۔ اور بنی اسرائیل میں بہتر (۷۲) فرقے ہو گے تھے۔ جب کہ میری امت میں تہتر (۷۳) فرقے ہو جائیں گے۔ جس میں سے صرف ایک ہی فرقہ جنتی ہو گا۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کون سا فرقہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ فرقہ ہو گا جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 171]

تحقیق الحدیث
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس روایت کو امام ترمذی [مصور من المخطوطه 172 1، وقال: حسن غريب الخ] اور حاکم [129/1 ح444] نے «سفيان الثوري عن عبدالرحمن بن زيادالافريقي عن عبدالله بن يزيد عن عبدالله بن عمرو (بن العاص رضي الله عنه)» کی سند سے روایت کیا ہے۔
◄ سفیان ثوری کی متابعت عیسی بن یونس، ابواسامہ اور عبدہ بن سلیمان نے کر رکھی ہے۔ دیکھئے: [الضعفاءللعقيلي 2 262]
قاضی عبدالرحمن بن زیاد بن انعم الافریقی نیک انسان ہونے کے ساتھ حافظے کی وجہ سے ضعیف تھا۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 3862]
جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 56/5، 65/8، 250/10]
روایت مذکورہ میں ایک جملہ «ما أنا عليه و أصحابي» جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔ ہے جس کا الضعفاء الکبیر للعقیلی [262/2، ترجمه عبدالله بن سفيان الخزاعي] میں ایک بےاصل ضعیف شاہد بھی ہے۔ عبداللہ بن سفیان مذکور کو عقیلی نے ضعفاء میں ذکر کر کے (یعنی ضعیف قرار دے کر) فرمایا: اس (حدیث) کی یحیی بن سعید (الانصاری) سے کوئی اصل نہیں ہے۔ [الضعفاء262/2، ت 815]

تنبیہ:
اگر کوئی کہے کہ عبداللہ بن سفیان الخزاعی الواسطی کو حافظ ابن حبان نے کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے تو عرض ہے کہ ہمیں کتاب الثقات میں عبداللہ بن سفیان مذکور کا ذکر نہیں ملا۔
◄ الشریعہ للآجری [433/1ح111] المجروحین لابن حبان [226/2] اور الکبیر للطبرانی [مجمع الزوائد 156/1، 259/7] وغیرہ میں سیدنا ابوالدرداء، ابوامامہ، واثلہ بن الاسقع اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے ایک روایت میں آیا ہے:
«من كان على ما أنا عليه و أصحابي»
اس روایت کے راوی کثیر بن مروان الشامی کے بارے میں امام یحییٰ بن معین نے فرمایا:
«قد رأيته، كان كذابا»
میں نے اسے دیکھا ہے، وہ کذاب (بہت جھوٹا) تھا۔ [تاريخ بغداد 482/12 ت6954 و سنده صحيح]
◄ عبداللہ بن یزید بن آدم الدمشقی کی اس روایت کے بارے میں امام ابوحاتم الرازی نے کہا:
میں اسے (عبداللہ بن یزید کو) نہیں جانتا اور یہ حدیث باطل ہے۔ [الجرح و التعديل 197/5]
معلوم ہوا کہ یہ سند باطل اور موضوع ہے۔

خلاصتہ التحقیق:
«ما أنا عليه و اصحابي» کے الفاظ صحیح یا حسن سند سے ثابت نہیں ہیں۔
البتہ یہ بات بالکل صحیح ہے کہ طائفة منصورہ فرقۂ ناجیہ وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے راستے پر گامزن ہے۔
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اور میرے صحابہ میری امت کا امن (حفاظت کا باعث) ہیں، جب میرے صحابہ (دنیا سے) چلے جائیں گے تو میری امت میں وہ چیزیں (مثلاً گمراہیاں اور بدعات وغیرہ) آ جائیں گی جن کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔ [صحيح مسلم: 2531، اضواء المصابيح: 5999]
↰ اس حدیث سے بھی یہی ظاہر ہے کہ نجات والا راستہ صرف وہی ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گامزن تھے۔ «والحمد لله رب العالمين»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 171   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.