الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1174. حَدِيثُ حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِنْتِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 26426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح بن عبادة ، قال: حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لقيت ابن صائد مرتين، فاما مرة فلقيته ومعه بعض اصحابه، فقلت لبعضهم: نشدتكم بالله إن سالتكم عن شيء لتصدقني؟ قالوا: نعم، قال: قلت: اتحدثوني انه هو؟ قالوا: لا، قلت: كذبتم والله، لقد حدثني بعضكم وهو يومئذ اقلكم مالا وولدا , انه لا يموت حتى يكون اكثركم مالا وولدا، وهو اليوم كذلك، قال: فحدثنا ثم فارقته، ثم لقيته مرة اخرى وقد تغيرت عينه، فقلت: متى فعلت عينك ما ارى؟ قال: لا ادري , قلت: ما تدري وهي في راسك؟ فقال: ما تريد مني يا ابن عمر؟ إن شاء الله تعالى ان يخلقه من عصاك هذه خلقه , ونخر كاشد نخير حمار سمعته قط، فزعم بعض اصحابي اني ضربته بعصا كانت معي حتى تكسرت، واما انا فوالله ما شعرت , قال: فدخل على اخته حفصة فاخبرها، فقالت: ما تريد منه؟ اما علمت , انه قال تعني النبي صلى الله عليه وسلم: " إن اول خروجه على الناس من غضبة يغضبها".حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ، فَأَمَّا مَرَّةً فَلَقِيتُهُ وَمَعَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ، فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ: نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ لَتَصْدُقُنِّي؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: أَتُحَدِّثُونِي أَنَّهُ هُوَ؟ قَالُوا: لَا، قُلْتُ: كَذَبْتُمْ وَاللَّهِ، لَقَدْ حَدَّثَنِي بَعْضُكُمْ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ أَقَلُّكُمْ مَالًا وَوَلَدًا , أَنَّهُ لَا يَمُوتُ حَتَّى يَكُونَ أَكْثَرَكُمْ مَالًا وَوَلَدًا، وَهُوَ الْيَوْمَ كَذَلِكَ، قَالَ: فَحَدَّثَنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ، ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَى وَقَدْ تَغَيَّرَتْ عَيْنُهُ، فَقُلْتُ: مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى؟ قَالَ: لَا أَدْرِي , قُلْتُ: مَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِكَ؟ فَقَالَ: مَا تُرِيدُ مِنِّي يَا ابْنَ عُمَرَ؟ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يَخْلُقَهُ مِنْ عَصَاكَ هَذِهِ خَلَقَهُ , وَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُهُ قَطُّ، فَزَعَمَ بَعْضُ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِي حَتَّى تَكَسَّرَتْ، وَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ , قال: فَدَخَلَ عَلَى أُخْتِهِ حَفْصَةَ فَأَخْبَرَهَا، فَقَالَتْ: مَا تُرِيدُ مِنْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ , أَنَّهُ قَالَ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا".
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں ابن صائد سے دو مرتبہ ملا ہوں پہلی مرتبہ جب میں اس سے ملا تو اس کے ساتھ اس کے کچھ ساتھی تھے میں نے ان میں سے کسی سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ اگر میں تم سے کوئی سوال کروں تو کیا مجھے اس کا صحیح جواب دو گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں میں نے کہا کیا تم اسے وہی دجال سمجھتے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا تم غلط بیانی سے کام لے رہے ہو واللہ تم میں سے کسی نے مجھے اس وقت بتایا تھا جب اس کے پاس مال و اولاد کی کمی تھی کہ یہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک مال واولاد میں تم سب سے زیادہ نہ ہوجائے اور آج ایسا ہی ہے پھر میں اس سے جدا ہوگیا۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر میری اس سے ملاقات ہوئی تو اس کی آنکھ خراب ہوگئی تھی میں نے اس سے پوچھا کہ تمہاری یہ آنکھ کب سے خراب ہوئی؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں میں نے کہا کہ تمہارے سر میں ہے اور تم ہی کو پتہ نہیں ہے اس نے کہا اے ابن عمر آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں؟ اگر اللہ چاہے تو آپ کی اس لاٹھی میں بھی آنکھ پیدا کرسکتا ہے اور گدھے جیسی آواز میں اتنی زور سے چیخا کہ اس سے پہلے میں نے کبھی نہ سنا تھا، میرے ساتھی یہ سمجھے کہ میں نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حالانکہ واللہ مجھے کچھ خبر نہ تھی، حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آ کر خروج کردے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2932


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.