الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا يونس ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا يحيى بن عبد الله ، قال: حدثنا سالم بن ابي الجعد ، قال: جاء رجل إلى ابن عباس، فقال: يا ابن عباس، ارايت رجلا قتل مؤمنا؟ قال: فقال ابن عباس : جزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93 إلى آخر الآية، قال: فقال: يا ابن عباس، ارايت إن تاب وآمن وعمل صالحا؟ قال: ثكلته امه، وانى له التوبة؟! وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المقتول يجيء يوم القيامة متعلقا راسه بيمينه، او قال بشماله، آخذا صاحبه بيده الاخرى، تشخب اوداجه دما، في قبل عرش الرحمن، فيقول: رب , سل هذا فيم قتلني؟".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا قَتَلَ مُؤْمِنًا؟ قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : جَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَرَأَيْتَ إِنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا؟ قَالَ: ثَكِلَتْهُ أُمُّهُ، وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ؟! وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَقْتُولَ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقًا رَأْسَهُ بِيَمِينِهِ، أَوْ قَالَ بِشِمَالِهِ، آخِذًا صَاحِبَهُ بِيَدِهِ الْأُخْرَى، تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا، فِي قُبُلِ عَرْشِ الرَّحْمَنِ، فَيَقُولُ: رَبِّ , سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟".
حضرت سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابن عباس! اس آدمی کے متعلق بتائیے جس نے کسی مسلمان کو عمدا قتل کیا ہو؟ انہوں نے فرمایا: اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہوگی، اور اللہ نے اس کے لئے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے، سائل نے پوچھا کہ اگر وہ توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا؟ فرمایا: تم پر افسوس ہے، اسے کہاں توبہ کی توفیق ملے گی؟ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے ایک ہاتھ سے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے سر کو، اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا، اور وہ عرش کے سامنے آ کر کہے گا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا؟ فائدہ: یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے ہے، جمہور امت اس بات پر متفق ہیں کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کر لے تو اس کی توبہ قبول ہو جاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے نجات پا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، المجبر التيمي مختلف فيه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.