الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا سليمان الشيباني ، قال: حدثنا يزيد بن الاصم ، قال: دعانا رجل، فاتى بخوان عليه ثلاثة عشر ضبا، قال: وذاك عشاء، فآكل وتارك، فلما اصبحنا غدونا على ابن عباس ، فسالته، فاكثر في ذلك جلساؤه، حتى قال بعضهم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا آكله، ولا احرمه" , قال: فقال ابن عباس : بئس ما قلتم، إنما بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم محلا ومحرما، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ميمونة، وعنده الفضل بن عباس، وخالد بن الوليد، وامراة، فاتي بخوان عليه خبز، ولحم ضب، قال: فلما ذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم يتناول، قالت له ميمونة: إنه يا رسول الله لحم ضب , فكف يده، وقال:" إنه لحم لم آكله، ولكن كلوا" , قال: فاكل الفضل بن عباس، وخالد بن الوليد، والمراة، قال: وقالت ميمونة: لا آكل من طعام لم ياكل منه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، قَالَ: دَعَانَا رَجُلٌ، فَأَتَى بِخِوَانٍ عَلَيْهِ ثَلَاثَةَ عَشَرَ ضَبًّا، قَالَ: وَذَاكَ عِشَاءً، فَآكِلٌ وَتَارِكٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا غَدَوْنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَسَأَلْتُهُ، فَأَكْثَرَ فِي ذَلِكَ جُلَسَاؤُهُ، حَتَّى قَالَ بَعْضُهُمْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ" , قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : بِئْس ما قُلْتُمْ، إِنَّمَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحِلًّا وَمُحَرِّمًا، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ، وَعِنْدَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَامْرَأَةٌ، فَأُتِيَ بِخِوَانٍ عَلَيْهِ خُبْزٌ، وَلَحْمُ ضَبٍّ، قَالَ: فَلَمَّا ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَنَاوَلُ، قَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: إِنَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَحْمُ ضَبٍّ , فَكَفَّ يَدَهُ، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَحْمٌ لَمْ آكُلْهُ، وَلَكِنْ كُلُوا" , قَالَ: فَأَكَلَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَالْمَرْأَةُ، قَالَ: وَقَالَتْ مَيْمُونَةُ: لَا آكُلُ مِنْ طَعَامٍ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن اصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے ہماری دعوت کی، اس نے دستر خوان پر تیرہ عدد گوہ لاکر پیش کیں، شام کا وقت تھا، کسی نے اسے کھایا اور کسی نے اجتناب کیا، جب صبح ہوئی تو ہم لوگ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچے، میں نے ان سے گوہ کے متعلق دریافت کیا، ان کے ساتھی بڑھ چڑھ کر بولنے لگے حتی کہ بعض لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں۔ اس پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ تم نے غلط کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بھیجا ہی اس لئے گیا تھا کہ حلال و حرام کی تعیین کر دیں۔ پھر فرمایا: دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تھے، وہاں سیدنا فضل بن عباس، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہم اور ایک خاتون بھی موجود تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دستر خوان پیش کیا گیا جس پر روٹی اور گوہ کا گوشت رکھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے تناول فرمانے کا ارادہ کیا تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ گوہ کا گوشت ہے، یہ سنتے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا: یہ ایسا گوشت ہے جو میں نہیں کھاتا، البتہ تم کھا لو۔ چنانچہ سیدنا فضل، خالد بن ولید رضی اللہ عنہم اور اس خاتون نے اسے کھا لیا اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ جو کھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے، میں بھی نہیں کھاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1948


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.