الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1187. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 26925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا هشام ، عن فاطمة ، عن اسماء ، قالت: خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدخلت على عائشة، فقلت: ما شان الناس يصلون؟ فاشارت براسها إلى السماء، فقلت: آية؟ قالت: نعم، فاطال رسول الله صلى الله عليه وسلم القيام جدا حتى تجلاني الغشي، فاخذت قربة إلى جنبي، فاخذت اصب على راسي الماء، فانصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد تجلت الشمس، فخطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد، ما من شيء لم اكن رايته , إلا قد رايته في مقامي هذا، حتى الجنة والنار، إنه قد اوحي إلي انكم تفتنون في القبور قريبا او مثل فتنة المسيح الدجال لا ادري اي ذلك قالت اسماء يؤتى احدكم، فيقال: ما علمك بهذا الرجل؟ فاما المؤمن او الموقن، لا ادري اي ذلك قالت اسماء , فيقول: هو محمد , هو رسول الله، جاءنا بالبينات والهدى، فاجبنا واتبعنا ثلاث مرار , فيقال له: قد كنا نعلم ان كنت لتؤمن به، فنم صالحا، واما المنافق او المرتاب، لا يدري اي ذلك قالت اسماء , فيقول: ما ادري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلت" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ يُصَلُّونَ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ، فَقُلْتُ: آيَةٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِيَامَ جِدًّا حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ، فَأَخَذْتُ قِرْبَةً إِلَى جَنْبِي، فَأَخَذْتُ أَصُبُّ عَلَى رَأْسِي الْمَاءَ، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَكُنْ رَأَيْتُهُ , إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا، حَتَّى الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، إِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ يُؤْتَى أَحَدُكُمْ، فَيُقَالُ: مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ، لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ , فَيَقُولُ: هُوَ مُحَمَّدٌ , هُوَ رَسُولُ اللَّهِ، جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا ثَلَاثَ مِرَارٍ , فَيُقَالُ لَهُ: قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنْ كُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِهِ، فَنَمْ صَالِحًا، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ، لَا يَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ , فَيَقُولُ: مَا أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُ" .
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوگیا، اس دن میں حضرت عائشہ کے یہاں گئی، تو ان سے پوچھا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس وقت نماز پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کردیا میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ظاہر ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا حتی کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی، میں نے اپنے پہلو میں رکھے ہوئے ایک مشکیزے کو پکڑا اور اس سے اپنے سر پر پانی بہانے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے جب سلام پھیرا تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا حمد وصلوۃ کے بعد! اب تک میں نے جو چیزیں نہیں دیکھی تھیں وہ اپنے اس مقام پر آج دیکھ لیں حتی کہ جنت اور جہنم کو بھی دیکھ لیا مجھے یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو اپنی قبروں میں مسح دجال کے برابریا اس کے قریب قریب فتنے میں مبتلا کیا جائے گا تمہارے پاس فرشتے آئیں گے اور پوچھیں گے کہ اس آدمی کے متعلق تم کیا جانتے ہو؟ تو جو مؤمن ہوگا وہ جواب دے گا کہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور ہمارے پاس واضح معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے ان کی پکار پر لبک کہا اور ان کی اتباع کی (تین مرتبہ) اس سے کہا جائے گا ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے لہذا سکون کے ساتھ سو جاؤ! اور جو منافق ہوگا تو وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا وہی میں بھی کہہ دیتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 184، م: 905


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.