الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
کتاب الاستئذان کے بارے میں
35. باب في الدَّابَّةِ يَرْكَبُ عَلَيْهَا ثَلاَثَةٌ:
35. تین آدمی کا ایک جانور پر سوار ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، قال: حدثنا عاصم الاحول، عن مورق، عن عبد الله بن جعفر، قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قفل، تلقي بي وبالحسن او بالحسين، قال: واراه قال: الحسن فحملني بين يديه، والحسن وراءه، حتى قدمنا المدينة ونحن على الدابة التي عليها النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ، تُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ، قَالَ: وَأُرَاهُ قَالَ: الْحَسَنَ فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالْحَسَنَ وَرَاءَهُ، حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ عَلَى الدَّابَّةِ الَّتِي عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے لوٹ کر آتے تو مجھے اور سیدنا حسن کو یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو استقبال کے لئے کھڑا پاتے۔ راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ وہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے آگے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کر لیا یہاں تک کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ہم اسی جانور پر سوار تھے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2707]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2428]، [أبوداؤد 2566]، [ابن ماجه 3773]، [أبويعلی 6791]، [الحميدي 548]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2699)
دابہ سواری کے جانور کو کہتے ہیں جس میں اونٹ، گھوڑا، خچر سب شامل ہیں، اونٹ اور گھوڑے پر تین آدمی سوار ہو جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن خچر اور گدھے پر تین آدمیوں کا سوار ہونا اس کو تکلیف دے گا، اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو سراپا رحمت تھے ان سے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی حیوان کو بھی اذیت میں مبتلا کریں گے، اس لئے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ سواری اونٹ کی تھی، نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سیدنا عبداللہ اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہما بچے ہی تھے اور ان کا وزن زیادہ نہ رہا ہوگا۔
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں اور یتیموں سے محبت و الفت، شفقت و مہربانی کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھتیجے، سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں، جن کے والد سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بہت محبت اور پیار دیتے تھے۔
سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت معروف و مشہور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري6183عبد الرحمن بن صخرإنما الكرم قلب المؤمن
   صحيح البخاري6182عبد الرحمن بن صخرلا تسموا العنب الكرم ولا تقولوا خيبة الدهر فإن الله هو الدهر
   صحيح مسلم5871عبد الرحمن بن صخرلا يقولن أحدكم للعنب الكرم إنما الكرم الرجل المسلم
   صحيح مسلم5870عبد الرحمن بن صخرلا يقولن أحدكم الكرم فإنما الكرم قلب المؤمن
   صحيح مسلم5868عبد الرحمن بن صخرلا تقولوا كرم فإن الكرم قلب المؤمن
   صحيح مسلم5869عبد الرحمن بن صخرلا تسموا العنب الكرم فإن الكرم الرجل المسلم
   سنن أبي داود4974عبد الرحمن بن صخرلا يقولن أحدكم الكرم فإن الكرم الرجل المسلم ولكن قولوا حدائق الأعناب
   المعجم الصغير للطبراني724عبد الرحمن بن صخرلا تسموا العنب الكرم فإنما الكرم الرجل المسلم
   صحيفة همام بن منبه78عبد الرحمن بن صخرلا يقل أحدكم للعنب الكرم إنما الكرم الرجل المسلم
   مسندالحميدي1127عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1130عبد الرحمن بن صخر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.